اسرائیلی کابینہ نے غزہ میں 4 روزہ جنگ بندی کے بدلے 50 اسرائیلی مغویوں کی رہائی کے معاہدے کی منظوری دے دی
ایک اہم واقعہ یہ ہوا ہے کہ اسرائیل کی کابینہ نے حماس کے ساتھ چار روزہ جنگ بندی معاہدے کی منظوری دے دی ہے، جس کے سبب جنگ سے بدحال غزہ میں لڑائی عارضی طور پر رُک جائے گی۔ سمجھوتے کے تحت حماس اپنے قبضے سے تقریباً 240 یرغمالیوں میں سے 50 کو رِہا کرے گا۔ اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ ہر 10 یرغمالیوں کی رہائی کے عوض مزید ایک دن کیلئے جنگ بندی میں توسیع کرے گا۔ امید ہے کہ یرغمالیوں کے پہلے گروپ کی رہائی کَل ہوگی۔ اسرائیل نے غزہ میں مزید ایندھن اور بڑے پیمانے پر انسانی بنیاد پر امداد بھیجے جانے کی بھی اجازت دے دی ہے۔ اِس سے پہلے اس نے غزہ میں ایندھن اور امداد بھیجے جانے پر روک لگا دی تھی، کیونکہ اسے خدشہ تھا کہ اِس سے حماس کو فائدہ ہوسکتا ہے۔ کابینہ کی ووٹنگ سے پہلے وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ جنگ بندی کی مدت گزر جانے کے بعد اسرائیل حماس کے خلاف پھر سے کارروائی شروع کرے گا۔ اُدھر اسرائیل کے وزیر دفاع Gallant نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کی زمینی کارروائی نے بات چیت کیلئے حماس پر دباؤ ڈالنے میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان لڑائی اُس وقت شروع ہوئی تھی، جب حماس نے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر اچانک حملہ کردیا تھا۔ اِس جنگ کے نتیجے میں اسرائیل-غزہ سرحد کی دونوں جانب ہزاروں افراد کی جانیں گئی ہیں۔