اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ نے بدھ کو غزہ کی پٹی میں ناصر اور الشفاء اسپتالوں کی تباہی اور ‘اجتماعی قبروں’ کی رپورٹوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ اقوام متحدہ کے اہلکار وولکر ترک نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری تنازع کے دوران ناصر اور الشفاء اسپتالوں میں ہونے والی ہلاکتوں کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
فلسطینی حکام نے بتایا کہ انہوں نے ناصر سے 283 لاشیں نکالی ہیں۔ ان میں سے بعض کے ہاتھ بندھے ہوئے تھے۔ یہ واضح نہیں ہے کہ ان کی موت کیسے ہوئی یا انہیں کب دفن کیا گیا۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ لاشوں کو دفن کرنے کا جو دعویٰ کیاہے وہ ’’بے بنیاد‘‘ ہے۔ لیکن اس میں یہ ضرور کہا گیا ہے کہ فروری میں خان یونس شہر کے اسپتال میں دو ہفتے کے آپریشن کے دوران، فوجیوں نے فلسطینیوں کی جانب سے دفن کی گئی لاشوں کی ’’ان مقامات پر جانچ کی‘‘، جہاں خفیہ اطلاع نے یرغمالیوں کی ممکنہ موجودگی کا اشارہ دیاتھا۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے ایک ترجمان نے کہا کہ وہ اس وقت فلسطینی حکام کی ان رپورٹس کی تصدیق پر کام کر رہے ہیں کہ ناصر اسپتال کے گراؤنڈ سے 283 لاشیں ملی ہیں، جن میں سے 42 کی شناخت کر لی گئی ہے۔
وولکر ترک نے کہا، ’’اس میں بین الاقوامی تفتیش کاروں کو شامل کیاجانا چاہیے۔ انہوں نے کہا، “اسپتال بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت خصوصی تحفظ کے حقدار ہیں۔ شہریوں، قیدیوں اور دیگر افراد کا جان بوجھ کر قتل کرنا، جو جنگ میں شریک نہیں ہورہے ہیں، ایک جنگی جرم ہے۔”امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ یہ رپورٹس “ناقابل یقین حد تک پریشان کن” ہیں۔