اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کی پٹی میں اپنی زمینی کارروائی جاری رکھنے کے اعلان کے ساتھ سعودی عرب نے اسرائیل کی سنگین خلاف ورزیوں اور زمینی کارروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ ریاض کے بہ قول ایسی کارروائی سے ہزاروں معصوم انسانوں کی زندگی کو خطرات لاحق ہوتے ہیں۔
سنیچر کے روز سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ مملکت غزہ میں رونما ہونے والے واقعات کو دکھی دل اور پریشانی سے دیکھ رہا ہے۔ اسرائیل کی غزہ میں زمینی کارروائی قابل مذمت اقدام ہے کیونکہ اس سے نہتے شہریوں کی زندگی کو خطرات اور غیر انسانی صورت حال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کا انتباہ
ادھر عالمی انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو) نے جمعے کو خبردار کیا ہے کہ فلسطینی سرزمین پر اسرائیل کی مسلسل بمباری کے دوران غزہ میں ٹیلی کمیونیکیشن کا تقریباً مکمل بلیک آؤٹ بڑے پیمانے پر ظالمانہ کارروائیوں پر پردہ ڈال سکتا ہے۔
خبر رساں اداے اے ایف پی کے مطابق غزہ کی پٹی میں جمعے کو انٹرنیٹ اور فون نیٹ ورک مکمل طور پر منقطع کر دیا گیا تھا۔
حماس کے زیر انتظام غزہ کی پٹی میں وزارت صحت کا کہنا ہے کہ سات اکتوبر کے حملے کے بعد سے اسرائیلی کی جارحیت میں اب تک کم از کم سات ہزار 326 افراد مارے جا چکے ہیں جن میں زیادہ تر عام شہری اور بچے شامل ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ نے اپنے بیان میں کہا: ’27 اکتوبر 2023 کو غزہ میں فون اور انٹرنیٹ کی بندش سے اسرائیلی بمباری کے دوران تقریباً 22 لاکھ باشندوں کو بیرونی دنیا سے مکمل طور پر منقطع کر دیا گیا ہے۔‘
تنظیم کی سینیئر ٹیکنالوجی اور انسانی حقوق کی محقق ڈیبورا براؤن نے بیان میں کہا: ’معلومات کا یہ بلیک آؤٹ سے بڑے پیمانے پر مظالم کو کور فراہم کرنے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے لیے (قابض فورسز کو) استثنیٰ دینے کے مترادف ہے۔‘
اقوام متحدہ کی انسانی ہمدردی کی ایجنسی او سی ایچ اے سمیت متعدد بین الاقوامی ایجنسیوں اور انسانی حقوق کے گروپس نے کہا کہ ان کا غزہ میں اپنے عملے سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔
او سی ایچ اے کے انسانی ہمدردی کے کوآرڈینیٹر لین ہیسٹنگز نے ایک بیان میں کہا کہ اقوام متحدہ کے ہسپتال اور انسانی امداد کے آپریشن توانائی، خوراک، پانی اور ادویات کے ساتھ ساتھ اب ’مواصلات کے بغیر جاری نہیں رہ سکتے۔‘
غیر سرکاری تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ اس کا غزہ میں اپنے ساتھیوں سے رابطہ بھی منقطع ہو گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’اس مواصلاتی بلیک آؤٹ کا مطلب یہ ہے کہ غزہ میں فلسطینی شہریوں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جنگی جرائم کے ارتکاب کے بارے میں اہم معلومات اور ثبوت حاصل کرنا اور بھی مشکل ہو جائے گا۔‘
عالمی ادارہ صحت کی تشویش
دریں اثنا عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے چیف ٹیڈروس ایدھینوم نے ہفتے کو کہا کہ ادارے کا اپنے عملے سے رابطہ منقطع ہو چکا ہے۔
روئٹرز کے مطابق چیف نے ایکس پر لکھا کہ ’اس محاصرے نے مجھے ان کی حفاظت اور تشویشناک حالت والے مریضوں کی فوری صحت کے خطرات کے لیے سخت فکر مند کر دیا ہے۔
’بلیک آؤٹ کے باعث ایمبولینسز کے لیے زخمیوں تک رسائی ناممکن ہو گئی ہے۔‘ انہوں نے فریقین سے جلد از جلد جنگ بندی کی درخواست بھی کی۔