ماسکو: حال ہی میں روسی راجدھانی ماسکو میں ایک کنسرٹ ہال میں خوفناک حملے بعد روسی قانون ساز ملک میں سزائے موت پر سے پابندی ہٹانے پر غور کر رہے ہیں۔
روس کی لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ لیونید سلاٹاسکی نے منگل کے روز ریاستی ڈوما یا پارلیمنٹ کے ایوان زیریں کے ایک مکمل اجلاس میں دہشت گردانہ حملے کے مشتبہ افراد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’آج ان درندوں کے لیے سزائے موت کے علاوہ کوئی اور سزا نہیں ہے!‘‘
خبر رساں ایجنسی نے رپورٹ کیا کہ پارلیمنٹ کے اسپیکر ویاچسلاو ولوڈن نے سزائے موت اور نقل مکانی کی پالیسی کے استعمال سے متعلق قانون کا تجزیہ کرنے کے لیے ایک بین دھڑے ورکنگ گروپ بنانے کی تجویز پیش کی۔
ریاستی ڈوما کمیٹی کے چیئرمین پاول کراشے نینکوف نے کہا کہ کمیٹی سزائے موت پر پابندی کے لیے مختلف تجاویز اور بلوں پر بات کرنے کے لیے تیار ہے لیکن ایسے فیصلے کرتے وقت صبر کرنا ضروری ہے۔
موجودہ قانون کے مطابق روس میں سزائے موت قانونی ہے۔ تاہم، 1996 میں ملک کی کونسل آف یورپ میں شمولیت کے بعد سزائے موت پر پابندی لگا دی گئی۔ روس کی آئینی عدالت نے 1999 میں سزائے موت پر پابندی لگا دی تھی۔
واضح رہے کہ گزشتہ جمعہ کو ماسکو میں ایک کنسرٹ ہال میں دہشت گردوں نے فائرنگ کی تھی۔ روسی تحقیقاتی کمیٹی نے کہا کہ دہشت گردانہ حملے میں کم از کم 139 افراد ہلاک ہوئے۔