
مبینہ طور پر اسرائیلی دستوں نے غزہ کی پٹّی میں اپنی زمینی کارروائی میں اضافہ کیا ہے اور وہ غزہ شہر کے جنوب میں انتہائی گنجان آباد علاقے پر حملے کر رہے ہیں۔
اسرائیل نے پیر کے روز بھی غزہ پر شدید فضائی حملے جاری رکھے۔ ذرائع ابلاغ کے متعدد مقامی اداروں نے خبر دی ہے کہ اسرائیلی فوج ایک مرحلے پر صلاح الدین اسٹریٹ تک پہنچ گئی جو علاقے کے شمال سے جنوب کی جانب جانے والا مرکزی راستہ ہے۔
باور کیا جا رہا ہے کہ اسرائیل کا غزہ کو دوحصوں میں تقسیم کرتے ہوئے حملہ جاری رکھنے کا ارادہ ہے۔
عالمی ادارۂ صحت کا کہنا ہے کہ انسانی بحران شدید ہو رہا ہے اور غزہ میں پیر کے روز تک طبی تنصیبات اور دیگر مقامات پر حملوں سے ڈیوٹی پر موجود سولہ طبّی کارکنوں سمیت 491 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
مصر سے انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر آنے والا امدادی سامان ناکافی ثابت ہو رہا ہے اور لوگوں نے خوراک اور دیگر اشیائے ضروریہ کی تلاش میں ہفتے کے روز اقوام متحدہ کے گوداموں کو لوٹ لیا۔
اقوام متحدہ کی اعلیٰ امدادی کارکن لیزا ڈوٹن نے ایک اور راہداری کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے پیر کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا کہ ’اگر ہم صورتحال میں تبدیلی چاہتے ہیں تو غزہ میں داخلے کی ایک سے زیادہ راہداریاں کھولنا ناگزیر ہے‘۔
انہوں نے کہا ’اسرائیل اور غزہ کے درمیان کرم شالوم ہی واحد راستہ ہے جہاں سے بھاری سامان سے لدے ٹرک بڑی تعداد میں گزر سکتے ہیں‘۔
