روس نے الزام عائد کیا ہے کہ یوکرین کی طرف سے دو ڈرونز کے ذریعے کریملن پر حملہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے، جسے ناکام بنا دیا گیا ہے۔ سرکاری بیان کے مطابق گزشتہ شب ہونے والے اس مبینہ حملے کا مقصد صدر پوتن کو قتل کرنا تھا۔روس کی سرکاری نیوز ایجنسی آر آئی اے کے مطابق کریملن نے کہا ہے کہ اس حملے کو ”دہشت گردی کی ایک منصوبہ بند کارروائی سمجھا گیا ہے اور روس جوابی کارروائی کا حق محفوظ‘‘ رکھتا ہے۔ بیان کے مطابق مبینہ ڈرون حملے کو روسی دفاعی فورسز نے ناکارہ بنایا۔ بیان میں بتایا گیا ہے کہ نہ تو صدر پوتن زخمی ہوئے ہیں اور نہ ہی کریملن کی کسی عمارت کو کوئی نقصان پہنچا ہے۔
روسی سرکاری میڈیا کے مطابق جس وقت یہ مبینہ حملہ کیا گیا، اس وقت صدر پوتن کریملن میں موجود نہیں تھے۔ مزید بتایا گیا ہے کہ روسی صدر اپنے معمول کے کام اور مصروفیات جاری رکھیں گے۔ روسی سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک غیر مصدقہ ویڈیو میں اس مبینہ واقعے کے بعد کریملن کی سرکاری عمارات کے پیچھے سے ہلکا دھواں اٹھتا دیکھا جا سکتا ہے۔ دریں اثنا ماسکو کے میئر کی جانب سے شہر بھر میں اجازت لیے بغیر ڈرون اڑانے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
یہ مبینہ ڈرون حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے، جب نو مئی کو ماسکو میں وکٹری ڈے پریڈ ہونا ہے۔ تازہ روسی بیان میں کہا ہے کہ یہ پریڈ منسوخ نہیں کی جائے گی اور سب کچھ طے شدہ پلان کے مطابق ہی ہو گا۔ دوسری جانب یوکرین کی طرف سے ابھی تک اس حوالے سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے جبکہ روس کی جانب سے بھی ابھی تک کوئی ثبوت میڈیا کے سامنے نہیں رکھا گیا۔
ایک روسی ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا ہے، ’’روس کو جب اور جہاں مناسب لگے گا، اس کا جواب دیا جائے گا۔‘‘ یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب یوکرین حکومت نے روس کے خلاف موسم بہار کے جنگی آپریشن کی تیاریوں کا اعلان کر رکھا ہے تاکہ اس کے قبضے سے مقبوضہ علاقوں کو چھڑایا جا سکے۔ یاد رہے کہ حالیہ کچھ عرصے سے روس اور یوکرین دونوں نے ہی ایک دوسرے کے بنیادی ڈھانچے پر ڈرون حملوں کا سلسلہ بڑھا رکھا ہے۔