مسلمانوں کے لیے مقدس رمضان کے مہینے کے آغاز پر سعودی عرب کے شاہ سلمان نے عالمی برادری سے غزہ میں اسرائیل اور حماس کے مابین پانچ ماہ سے زائد عرصے سے جاری جنگ میں فوری فائر بندی کا مطالبہ کیا ہے۔عالم اسلام کے دو مقدس ترین مقامات کے محافظ کے طور پر خادم حرمین شریفین کہلانے والے سعودی عرب کے بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز نے رمضان کے مہینے کے آغاز پر اتوار دس مارچ کی رات اپنے ایک پیغام میں کہا کہ محاصرہ شدہ فلسطینی علاقے غزہ پٹی کی جنگ اس مہینے کے دوران مسلمانوں کی عبادات پر بھی اثر انداز ہو گی۔
شاہ سلمان کے الفاظ میں، ”ہم اس بابرکت مہینے میں بھی اپنے فلسطینی بھائیوں کے مصائب اور ان کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک کو دیکھ رہے ہیں، جس سے ہمارے دل غموں سے بھرے ہوئے ہیں۔‘‘ سعودی عرب کے بادشاہ کا مزید کہنا تھا، ”ہم عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس جنگ کو ختم کرانے اور غزہ پٹی میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی خاطر محفوظ راہداریوں کے قیام کو یقینی بنانے کے لیے اپنی ذمہ داریاں نبھائے۔‘‘
غزہ پٹی میں اسرائیل اور حماس کے مابین جنگ گزشتہ برس حماس کے اسرائیل میں اس دہشت گردانہ حملے کے ساتھ شروع ہوئی تھی، جس میں تقریباﹰ ساڑھے گیارہ سو افراد مارے گئے تھے اور حماس کے جنگجو جاتے ہوئے قریب ڈھائی سو افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ بھی لے گئے تھے۔
اس حملے کے فوری بعد اسرائیل کی طرف سے غزہ میں حماس کے خلاف شروع کی جانے والی اور اب تک جاری زمینی اور فضائی عسکری کارروائیوں میں غزہ میں وزارت صحت کے مطابق تاحال تیس ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی تھی۔ اس جنگ کے دوران غزہ پٹی میں وسیع تر تباہی کے ساتھ ساتھ عمومی صورت حال اب شدید حد تک بحرانی شکل اختیار کر چکی ہے۔
ین الاقوامی امدادی گروپوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے غزہ پٹی کی طویل عرصے سے مکمل ناکہ بندی اور پھر گزشتہ برس اکتوبر سے جاری جنگ کے باعث بحرانی حالات کے باوجود اس خطے کے دو ملین سے زائد باشندوں کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اشد ضروری امدادی اشیاء کی ترسیل انتہائی محدود ہے۔ اب تک اسرائیل نے وہاں جتنی بھی امداد کی ترسیل کی اجازت دی ہے، وہ بھی قطعاﹰ ناکافی ہے۔