National

آسام: مسلم میرج ایکٹ منسوخ کیے جانے کے خلاف اسمبلی میں اپوزیشن کا زوردار ہنگامہ، کانگریس کا واک آؤٹ

47views

آسام کی بی جے پی حکومت کے ذریعے مسلم میرج ایکٹ منسوخ کیے جانے کے بعد کانگریس اور اے آئی یو ڈی ایف جیسی اپوزیشن پارٹیوں نے ریاستی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ آج ریاستی اسمبلی میں اپوزیشن نے اس قانون کی منسوخی کے خلاف زوردار آواز بلند کی۔ اس درمیان وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے سخت ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’جب تک میں زندہ ہوں آسام میں بچوں کی شادی نہیں ہونے دوں گا۔‘‘

بچوں کے ساتھ حج پر جانے والے والدین کے لیے سعودی حکومت نے جاری کی گائیڈلائنس

مسلم میرج ایکٹ کی منسوخی کے فیصلے کی کانگریس اور اے آئی یو ڈی ایف نے اسمبلی میں زبردست مخالفت کی۔ اپوزیشن کے اس احتجاج پر وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما چراغ پا ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ ’’آپ میری بات غور سے سنیں۔ جب تک میں زندہ ہوں آسام میں بچوں کی شادی نہیں ہونے دوں گا۔ جب تک ہیمنت بسوا سرما زندہ ہیں ایسا نہیں ہو سکتا۔ میں آپ کو سیاسی طور پر چیلنج کرتا ہوں، میں یہ دکان 2026 سے پہلے بند کر دوں گا۔‘‘

’ہم برسر اقتدار ہوئے تو اگنی پتھ اسکیم ختم کر پرانے نظام کو واپس لائیں گے‘، ملکارجن کھڑگے نے صدر جمہوریہ کو لکھا خط

اس دوران آسام اسمبلی میں کانگریس اور اے آئی یو ڈی ایف اراکین اسمبلی نے واک آوٹ بھی کیا۔ اے آئی یو ڈی ایف نے مسلم میرج ایکٹ کو منسوخ کرنے کے حکومت کے فیصلے کے خلاف تحریک التواء پیش کی لیکن اسپیکر بسواجیت دیماری نے اسے منظور نہیں کیا۔

گیانواپی کیس: مسلم فریق کو بڑا جھٹکا، الٰہ آباد ہائی کورٹ نے کہا تہہ خانے میں جاری رہے گی پوجا

واضح رہے کہ 2 دن قبل آسام حکومت نے ریاست میں کم عمری کی شادی پر پابندی لگانے کے نام پر مسلم میرج اینڈ طلاق رجسٹریشن ایکٹ 1935 کو ختم کر دیا تھا۔ اس حوالے سے وزیر اعلی ہیمنت بسوا سرما نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں لکھا تھا کہ ’’23 فروری کو آسام کابینہ نے ایک اہم فیصلہ لیتے ہوئے برسوں پرانے آسام مسلم میرج اینڈ طلاق رجسٹریشن ایکٹ کو واپس لے لیا ہے۔ اس قانون میں ایسی شقیں تھیں کہ اگر دولہا اور دلہن شادی کی قانونی عمر یعنی لڑکیوں کے لیے 18 سال اور لڑکوں کے لیے 21 سال کے نہیں ہوئے ہیں تو بھی شادی رجسٹرڈ کر دیا جاتا تھا۔ یہ آسام میں بچوں کی شادی کو روکنے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔‘‘

Follow us on Google News