انڈیا الائنس کی میگاریلی سے خطاب کرتے ہوئے پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان نے مودی حکومت پر جم کر تنقید کی اور کہا کہ جمہوریت خطرے میں ہے۔ ان کو لگتا ہے کہ یہ ڈنڈے سے سب چلا لیں گے لیکن یہ ملک کسی کے باپ کی جاگیر نہیں ہے، یہ 140 کروڑ لوگوں کو دیش ہے۔
وزیر اعلیٰ بھگونت مان نے مزید کہا کہ ’’یہ آزادی ہمیں ہزاروں شہیدوں کی قربانیوں سے ملی ہے۔ یہ اِن کے کسی باپ دادا کی جاگیر نہیں ہے۔ کیا سمجھتے ہیں یہ کسی کو بھی اندر کردیں گے، جو اسپتال بناتا ہے اس کو بھی اندر کردیں گے، جو اسکول بناتا ہے اس کو بھی اندر کردیں گے ، کسی پارٹی کے کھاتے فریز کردیں گے کسی کے لیڈر کو فریز کردیں گے۔ کیا ایسے جیتو گے؟ ہم وہ پتے نہیں ہیں جو شاخ سے ٹوٹ کر گر جائیں گے، آندھیوں سے کہہ دو کہ اپنی اوقات میں رہیں۔
بھگونت مان نے کہا کہ یہ سمجھتے کیا ہیں جس کے گھر چاہو ای ڈی بھیج دو، جس کی چاہو ممبرشپ کینسل کر دو اور جس کا چاہو اس کا گھر چھین لو۔ کیا تم ان گھروں کے مالک ہو؟ ان گھروں کی مالک ملک کی 140 کروڑ کی عوام ہے۔ کوئی پتہ نہیں کہ کون کس کو کہاں پہنچائے گا، یہ غلط فہمی میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت وہ کرتے ہیں جن کا دلوں پر راج ہوتا ہے، یو تو کہنے کو تو مرغے کے سر پر بھی تاج ہوتا ہے۔ بھگونت مان نے مزید کہا کہ آج سنیتا جی ،کلپنا جی اور سونیا جی جیسی لوگ یہاں بیٹھی ہیں، میں انہیں سلام کرتا ہوں کہ انہوں نے کتنے دکھ جھیلے پھر بھی کتنے حوصلے کے ساتھ بیٹھی ہیں۔ آپ (عوام) کا پیار سب سے بڑا آکسیجن ہے۔ یہ تالیاں کسی کو ایسے نہیں ملتیں۔ کسی کو دہاڑی دے کر ’مودی مودی‘ کروانا بہت آسان ہے۔ جب کوئی دل سے بولتا ہے تو وہ بات اثر رکھتی ہے۔
وزیر اعلیٰ بھگونت مان نے راہل گاندھی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ (بی جے پی) دیش کے ٹکڑے ٹکڑے کرنا چاہتے ہیں۔ یہ لوگ ملک کو نفرت کی آندھی میں لے کر گئے ہیں۔ یہ سی اے اے لے کر آئے، میں اس وقت پارلیمنٹ میں تھا، میں نے کہا کہ مجھے بولنے کا موقع دیجئے۔ مجھے منع کر دیا گیا مگر جب موقع ملا تو میں نے کہا کہ لمبے سفر کو میلوں میں مت بانٹئے، قوم کو قبیلوں میں مت بانٹئے، ایک بہتا ہوا دریا ہے میرا بھارت ، اس کو ندیوں اور جھیلوں میں مت بانٹئے۔
بھگونت مان نے کہا کہ اروند کیجریوال کو تو گرفتار کرلوگے لیکن اس کی سوچ کو کیسے گرفتار کرو گے۔ جو لاکھوں اروند کیجریوال دیش میں پیدا ہوچکے ہیں ان کو کس جیل میں قید کروگے۔ اروند کیجریواال کوئی شخص نہیں ہے بلکہ ایک سوچ کا نام ہے۔ انڈیا الائنس کے لوگ یہاں اکٹھے ہیں، سب ایک ساتھ ہیں۔ کئی لوگوں کے کیمرے بھی کانپ گئے ہوں گے سب کو اکھٹے دیکھ کر۔ یہ (بی جے پی) نہیں چاہتے ہیں کہ ہم اکٹھے بیٹھیں۔ لیکن میں کہنا چاہتا ہوں کہ آئیے ہم سب اکٹھے ہوجائیں اور ان بھرشٹاچاریوں سے کہہ دیں کہ جتنی چاہو دولت اکٹھی کرلو، مگر یاد رکھو کہ کفن میں جیب نہیں ہوتی ہے۔ کوئی پیسہ ساتھ نہیں جائے گا۔
وزیر اعلیٰ بھگونت مان نے کہا کہ ہر بات پر جھوٹ چل رہا ہے۔ جھوٹ پر جھوٹ جملے پر جملہ۔ ابھی جملے بنانے والی فیکٹریاں چل رہی ہیں۔ ابھی آنے والے دنوں میں آپ کے پاس نئے نئے جملے آئیں گے، یقین مت کرنا۔ میں نے تو پارلیمنٹ میں بول دیا تھا کہ پندرہ لاکھ کی رقم لکھتا ہوں تو قلم رک جاتی ہے۔ کالے دھن کے بارے میں سوچتا ہوں تو سیاسی سوکھ جاتی ہے، ہر بات ہی جملہ نکلی مودی جی، اب تو یہ بھی شک ہے کہ کیا چائے بنانے آتی ہے؟ مجھے لگتا ہے کہ چائے بھی بنانے نہیں آتی ہوگی۔