کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے نے رام لیلا میدان میں انڈیا الائنس کی جمہوریت بچاؤ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ کھڑگے نے کہا کہ پی ایم مودی جمہوریت میں نہیں بلکہ آمریت میں یقین رکھتے ہیں اور ہم جمہوریت کو بچانے کی لڑائی آخری سانس تک لڑیں گے۔
مرکز کی مودی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے نے راحت اندوری کا یہ شعر پڑھا ’اپیل بھی تم، دلیل بھی تم، گواہ بھی تم، وکیل بھی تم۔ جسے بھی چاہو حرام کہہ دو جسے بھی چاہو حلال کر دو۔‘ انہوں نے کہا کہ متحد ہونا سیکھو، پہلے ہمیں متحد ہونا ہوگا، ایک دوسرے کو توڑنے کے بارے میں نہیں سوچنا ہے، ہمیں متحد ہوکر بی جے پی کو شکست دینا ہے، انڈیا الائنس کے لیے جو بھی مشکلات آئیں گی، ہم مل کر اسے دور کریں گے۔ کانگریس کے صدر نے کہا کہ اپوزیشن کا ایک ساتھ آنا بہت ضروری ہے۔ انڈیا الائنس کا یہ پلیٹ فارم تنوع میں اتحاد کی علامت ہے۔ رام لیلا میدان میں ’انڈیا‘ جمع ہے۔ ہم جمہوریت اور آئین کو بچانے کے لیے لڑائی آخری سانس تک لڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مودی جی نے اس بات کے لیے ہر ناجائز کوشش کی کہ اپوزیشن ایک ساتھ جمع نہ ہو۔
کانگریس کے قومی صدر نے کہا ہمارے لوگوں نے ملک کی آزادی کے لیے اپنی جان نچھاور کی اور قربانیاں دیں۔ کانگریس ہی ملک کی جمہوریت کو بچا سکتی ہے۔ آنے والے الکیشن میں ملک کی عوام کو فیصلہ کرنا ہے کہ انہیں جمہوریت چاہیے یا ڈکٹیٹرشپ۔ ملکا رجن کھڑگے نے کہا کہ آر ایس ایس اس ملک کے لیے زہر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ایم مودی ای ڈی، سی بی آئی کا استعمال کرکے اپوزیشن پارٹیوں کو ڈرا رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے لیڈروں کو بھی ای ڈی، سی بی آئی کا خوف دکھا رکھا ہے۔ اگر مودی حکومت کو اقتدار سے نہیں ہٹایا گیا تو اس ملک میں جمہوریت باقی نہیں بچے گی۔
ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ سب سے پہلے ہیمنت سورین پر بی جے پی میں شامل ہونے کے لیے دباؤ ڈالا گیا۔ جب وہ نہیں مانے تو گرفتار کر لیا گیا۔ اس دوران جھارکھنڈ اور ہماچل کی حکومتوں کو گرانے کی کوششیں بھی کی گئیں۔ ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ لوک سبھا انتخابات سے قبل کانگریس پارٹی کے کل 12 کھاتوں کو منجمد کیا گیا ہے۔ پارٹی کو نوٹس کے بعد نوٹس بھیجے جا رہے ہیں۔ اگر ہمارے اکاؤنٹس ضبط ہو گئے تو ہم اپنی انتخابی مہم کیسے چلائیں گے؟ انہوں نے کہا کہ ایک جانب 14 لاکھ روپے نقد جمع کرنے پر کانگریس پارٹی پر 135 کروڑ روپے کا جرمانہ لگایا جاتا ہے۔ مگر دوسری جانب بی جے پی کے 42 کروڑ روپے جمع کرانے پر کوئی کارروائی نہیں کی جاتی ہے۔ 42 کروڑ روپے کی بنیاد پر بی جے پی پر 4600 کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا جانا چاہیے۔
ملکارجن کھڑگے نے کہا کل (30 مارچ) کو راشٹرپتی بھون میں پی ایم مودی سے میری ملاقات ہوئی۔ اس دوران بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا سے بھی موجود تھے اورانتخابات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ الیکشن کے بارے میں پوچھنے پر میں نے کہا کہ یہ غیر جانبدارانہ نہیں ہو رہا ہے اور ہماری پارٹی کے اکاؤنٹ سے پیسے پہلے ہی چوری ہو گئے ہیں۔ کانگریس کے قومی صدر نے کہا کہ کانگریس پارٹی پر 3,567 کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ ہم نے 14 لاکھ کا حساب نہیں دیا تو 135 کروڑ کا جرمانہ لگا گیا۔ اب اسے بڑھا کر 3,567 کروڑ روپے کر دیا گیا ہے۔
اس موقع پر ملکا رجن کھڑگے نے الیکٹورل بانڈ کا معاملہ بھی اٹھایا اور کہا کہ بی جے پی نے اس میں تقریباً 8,250 کروڑ روپے جمع کیے ہیں۔ پی ایم مودی کے اس مبینہ گھوٹالے کی خبر کو دبانے کے لیے دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اب تک کے سب سے بڑے انتخابی چندہ گھوٹالے کے انکشاف کے بعد بی جے پی کی حقیقت پوری دنیا کے سامنے عیاں ہوگئی ہے۔ کانگریس کے قومی صدر نے یہ بھی کہا کہ یہ رقم مرکزی تفتیشی ایجنسیوں ای ڈی، سی بی آئی، انکم ٹیکس کے ذریعے دھمکیاں دے کر اکٹھی کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی شفافیت کے نام پر جو اسکیم لاتی ہے وہ ایک گھوٹالہ ثابت ہوتا ہے۔ یہاں تک کہ الیکٹورل بانڈ اور پی ایم کیئرز کو بھی گھوٹالہ بنا دیا گیا ہے۔ کھڑگے نے سی اے جی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس رپورٹ میں مودی حکومت کے کئی محکموں میں بڑے بڑے گھپلوں کا پردہ فاش ہوا ہے لیکن نہ تو کوئی پکڑا گیا اور نہ ہی کوئی جانچ ہوئی۔