اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی اسرائیلی جنگ کے تناظر میں عبرانی اخبار ’اسرائیل ہیوم‘ نے انکشاف کیا ہے کہ حماس کی اعلیٰ تکنیکی صلاحیتوں اور انٹیلی جنس کی صلاحیت کو دیکھ کر اسرائیلی فوجی حیران رہ گئے۔ اس سے حماس اور اس کے ارکان جنہوں نے ملٹری اور سائبر سکیورٹی کے شعبے میں کام کیا اسرائیلی فوج کو حیران کر دیتے ہیں۔
اخبار جسے دائیں بازو کے لیے ایک ماؤتھ پیس سمجھا جاتا ہے جسے دائیں بازو کے امریکی ارب پتی شیلڈن ایڈلسن نے قائم کیا تھا نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں حماس کے کمانڈ سینٹر میں داخلے کے دوران اسرائیلی فوجی حماس کے زیر استعمال کمپیوٹرز اور اس کے انٹیلی جنس اور تکنیکی صلاحیتوں کو دیکھ کر حیران رہ گئے۔
اخبار نے کہا، ’’انٹیلی جنس کے میدان میں حماس کے ارکان کی حقیقی صلاحیتوں کی کس حد تک انکشاف ہوا اس نے اسرائیلی انٹیلی جنس حکام کو ساکت و حیران کر دیا۔‘‘
اخبار ’اسرائیل ہیوم‘ کے عسکری نامہ نگار ایتا النائی نے ایک تفصیلی رپورٹ میں لکھا ہے جو اگلے ہفتہ کے ضمیمہ میں شائع کیا جائے گا میں لکھا کہ “مسئلہ اسرائیل میں ہے۔ حالیہ برسوں میں فوج اور انٹیلی جنس ان صلاحیتوں کے بارے میں بہت سی معلومات سامنے آئیں جنہیں دیکھ کر اسرائیلی فوجی حیران ہیں۔
رپورٹ کے مطابق یہ معلوم ہوا کہ اسرائیلی فوجی زبان میں جسے “موڈاتس” کہتے ہیں، یعنی “ملٹری انٹیلی جنس ڈیپارٹمنٹ” میں تقریباً 2,100 ارکان شامل ہیں جنہوں نے ایسے طریقوں اور ٹیکنالوجی کے ساتھ لیس کیا گیا۔ اس یونٹ کا ذمہ دار ایمن نوفل تھا جسے گزشتہ اکتوبر میں جنگ کے پہلے دنوں میں قتل کر دیا گیا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’اسرائیلی انٹیلی جنس کا خیال ہے کہ وہ حماس کی معلومات اکٹھا کرنے کی صلاحیت کی درست نگرانی کر رہی ہے، لیکن 7 اکتوبر کو ہونے والے حملے کے بعد غزہ کی پٹی کے اندر اسرائیلی چھاپوں سے یہ بات سامنے آئی کہ اس تناظر میں حماس کی صلاحیتیں توقعات سے زیادہ ہیں‘‘۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ “مثال کے طور پر حماس اسرائیل کے بہت سے نگرانی کے کیمروں کو ہیک کرنے میں کامیاب رہی، جن سے نمٹنے میں فوج اپنی غفلت کا اعتراف کرتی ہے۔
حماس کے ارکان کی طرف سے ڈرونز پر نصب کیمروں کی ایک اور مثال بھی ہے جو سطح پر شادی کی فوٹو گرافی کے کیمروں کی طرح سادہ دکھائی دیتے ہیں تاہم یہ غیر معمولی اور جدید کیمرے نکلے جو ترچھے زاویوں سے تصویریں لے سکتے ہیں۔ یہ کیمرے غزہ کے آسمان پر آس پاس کے قصبوں اور ارد گرد کے اسرائیلی فوجی کیمپوں میں تصویریں لے رہے تھے”۔
رپورٹ کے مطابق دوسرا شعبہ جس میں “حماس کی حقیقی صلاحیتیں” ابھریں وہ “سائبر وار” تھا۔ انہوں نے کہا کہ “حالیہ برسوں میں اسرائیلی فوج نے حماس کے ارکان کی جانب سے جنوبی ضلع میں خدمات انجام دینے والے اسرائیلی فوجیوں کے موبائل فونز کو ہیک کرنے کی بہت سی کوششوں کا مشاہدہ کیا ہے، جس سے تحریک کو اہم انٹیلی جنس معلومات تک رسائی حاصل ہوئی۔ اس معلومات کی تصدیق اسرائیلی فوج کے زیر کنٹرول کمپیوٹر سرورز کو کنٹرول کرنے اور ان میں موجود معلومات کا تجزیہ کرنے کے بعد ہوئی۔