واشنگٹن: امریکہ کے محکمہ خارجہ کی عربی زبان کی ترجمان نے بائیڈن انتظامیہ کی غزہ سے متعلق پالیسی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ خاتون ترجمان ہالا رہررِٹ ’دبئی ریجنل میڈیا ہب‘ کی ڈپٹی ڈائریکٹر بھی تھیں اور 2006 میں فارن سروس میں بطور پولیٹیکل آفیسر شامل ہوئی تھیں۔
ہالا نے اپنے لنکڈ اِن پیج پر لکھا میں نے امریکہ کی غزہ پالیسی کی مخالفت میں 18 سال کی ممتاز خدمات کے بعد اپریل 2024 میں استعفیٰ دے دیا، اسلحہ سے پاک ڈپلومیسی اختیار کریں اور امن اور اتحاد کے لیے طاقت بنیں۔ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ویب سائٹ پر ہالا رہررِٹ کے بائیو پیج کے مطابق وہ سفارت کاری اور مواصلات اور باہمی افہام و تفہیم کے ذریعے رکاوٹوں کو توڑنے کے بارے میں پرجوش ہے۔
ہالا امریکی سفارت کاروں کے اس سلسلے میں تازہ ترین ہیں جو غزہ پر بمباری جاری رکھنے پر اسرائیل کی غیر مشروط حمایت پر تنقید کرتے ہوئے اپنے عہدوں سے دستبردار ہو گئے ہیں۔ اسرائیلی فوجی مہم 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد شروع ہوئی تھی۔ حماس نے سات اکتوبر کو اس حملے میں 1200 کے قریب اسرائیلیوں کو ہلاک کیا تھا۔
اسی دن سے اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر بمباری شروع کر رکھی ہے۔ صہیونی فوج کی جارحیت کو 202 دن گزر چکے ہیں۔ ان 202 دنوں میں اسرائیلی فوج نے تاریخ کی ہولناک بربریت میں اب تک 34305 فلسطینیوں کو ہلاک کر دیا ہے۔ مزید 2000 سے زیادہ شہدا اس کے علاوہ ہیں جن کی لاشیں تباہ ہونے والی عمارتوں کے نیچے ہیں۔
اس سے قبل سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے بیورو آف پولیٹیکل ملٹری افیئرز کے ڈائریکٹر جوش پال اکتوبر میں مستعفی ہو گئے تھے۔ انہوں نے موجودہ غزہ جنگ کے تناظر میں اسرائیل کو ہتھیار فراہم کرنے کے بائیڈن انتظامیہ کے فیصلے سے اختلاف کیا تھا۔