لوک سبھا انتخاب کی سرگرمیوں کے درمیان اروناچل پردیش سے ایک دلچسپ خبر سامنے آ رہی ہے۔ اروناچل پردیش میں لوک سبھا اور اسمبلی انتخاب سے قبل الیکٹورل افسران کی ایک ٹیم انجا ضلع کے مالوگم گاؤں پہنچنے والی ہے۔ دراصل اس گاؤں میں 44 سالہ سوکیلا تایانگ تنہا ووٹر ہیں اور وہ خاتون بھی ہیں۔ انھیں اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرنے کے لیے الیکٹورل افسران کی ٹیم یہاں پہنچنے کے لیے 39 کلومیٹر کی دوری طے کرے گی۔
دراصل تایانگ کے لیے چین کی سرحد کے پاس واقع گاؤں میں ایک عارضی پولنگ سنٹر قائم کیا جائے گا۔ الیکٹورل افسر کے مطابق مالوگم میں بہت ہی کم کنبے رہتے ہیں۔ تایانگ کو چھوڑ کر دیگر سبھی ووٹرس دیگر مراکز میں رجسٹرڈ ووٹر ہیں، لیکن وہ (تایانگ) کسی دیگر پولنگ سنٹر میں منتقل ہونے کو تیار نہیں ہیں۔
تایانگ ہولیانگ اسمبلی سیٹ اور مشرقی اروناچل لوک سبھا سیٹ سے ووٹر ہیں۔ جوائنٹ چیف الیکٹورل افسر لیکین کویو نے بتایا کہ ہولیانگ سے مالوگم کے پیدل سفر میں پورا ایک دن لگتا ہے۔ سبھی کے پاس ووٹ کرنے کا حق ہے، چاہے جگہ کتنی بھی دور کیوں نہ ہو۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ووٹنگ کے دن الیکٹورل ٹیم کو صبح سات بجے سے شام پانچ بجے تک بوتھ میں ہی رہنا پڑ سکتا ہے، کیونکہ ہمیں نہیں معلوم کہ تایانگ اپنا ووٹ ڈالنے کب آئیں گی۔‘‘
چیف الیکٹورل افسر پون کمار کا کہنا ہے کہ ’’یہ ہمیشہ صرف ایک تعداد نہیں ہوتی ہے، بلکہ یہ یقینی کرنا ہے کہ ہر شہری کو ان کی آواز سنائی دے۔ تایانگ کا ووٹ برابری کے تئیں ہمارے عزم کا ثبوت ہے۔‘‘ اس معاملے میں تایانگ کا کہنا ہے کہ ’’میں بہت کم اپنے گاؤں میں رہتی ہوں۔ میں یہاں کچھ کام یا پھر الیکشن کے دوران آتی ہوں۔ میں لوہت ضلع کے وکرو میں رہتی ہوں، وہاں میرے پاس کھیت ہے۔‘‘
بتایا جاتا ہے کہ گزشتہ لوک سبھا انتخاب کے دوران مالوگم سے دو ووٹر تھے، جس میں دوسرا ووٹ تایانگ کا شوہر جینیلم تایانگ تھا۔ حالانکہ بعد میں جینیلم نے اپنا نام دیگر پولنگ مرکز میں منتقل کر دیا تھا۔ تایانگ کا کہنا ہے کہ ’’ہم 15 سال سے الگ رہ رہے ہیں۔ مجھے نہیں معلوم کہ اب وہ کہاں رہتے ہیں۔‘‘ انھوں نے بتایا کہ وہ 18 اپریل کی شام کو ووٹ دینے کے لیے اپنے گاؤں پہنچیں گی۔ قابل ذکر ہے کہ اروناچل پردیش میں 19 اپریل کو ایک مرحلہ میں ووٹ ڈالا جائے گا۔