بھوپال میں درختوں کی حفاظت کے لیے عوام کا کامیاب احتجاج، تقریباً 29 ہزار درخت کاٹنے کی تجویز منسوخ
اپنی ہریالی کے لیے پورے ملک میں مشہور مدھیہ پردیش کی راجدھانی بھوپال میں گزشتہ ایک ہفتے سے چل رہی ’چپکو تحریک‘ کے بعد مدھیہ پردیش ہاؤسنگ اینڈ انفراسٹرکچر بورڈ نے درختوں کو کاٹنے سے متعلق اپنی متنازعہ اسکیم کو منسوخ کر دیا ہے۔ اس سے پہلے ریاست کے شہری ترقی اور مکانات کے وزیر کیلاش وجے ورگیہ نے کل شام ’ایکس‘ پر پوسٹ کرکے اس فیصلے کی معلومات دی۔
کیلاش وجے ورگیہ نے کہا کہ نئے بھوپال کے منصوبے اور علاقے میں موجود درختوں کے ماحولیاتی تحفظ کے پیش نظر پیش کردہ تجویز کو مکمل غور و خوض کے بعد مسترد کر دیا گیا ہے اور دیگر متبادل جگہوں کی جانچ کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ نئی تجویز کے لیے ابتدائی سطح پر شہریوں اور عوامی نمائندوں سے بھی بات چیت کی جائے گی۔
اس کے فوراً بعد بورڈ کی جانب سے اس سلسلے میں ایک حکم نامہ جاری کیا گیا۔ حکم نامے میں کہا گیا کہ ملازمین کے لیے رہائش کی کمی کے باعث ابتدائی منصوبہ تیار کرکے حکومتی سطح پر پیش کیا گیا تھا۔ علاقے میں موجود درختوں کے پیش نظر مجوزہ منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے دیگر متبادل جگہوں کا جائزہ لینے کی ہدایات دی گئی ہیں۔
راجدھانی کے تلسی نگر اور شیواجی نگر علاقے کے لیے تجویز کردہ اس اسکیم کے تحت تقریباً 29 ہزار درختوں کو خطرہ لاحق تھا۔ اس کے پیش نظر مختلف سماجی تنظیمیں اور مقامی باشندے اس علاقے میں تقریباً ایک ہفتے سے احتجاج کر رہے تھے۔ خواتین نے درختوں سے رکشا سوتر باندھے تھے اور بہت سے لوگ درختوں سے چپک کر تحریک چلا رہے تھے۔ اس حوالے سے سوشل میڈیا پر بھی مسلسل احتجاج جاری تھا۔ وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو نے بھی یقین دلایا تھا کہ کسی بھی درخت کی وقت سے پہلے موت نہیں ہوگی اور نہ ہی کسی درخت کو کاٹنے کی نوبت آئے گی۔