کیجریوال کی گرفتاری کے خلاف راہل، پرینکا، اسٹالن، اکھلیش، وجین، یچوری سمیت کئی لیڈران کا اظہارِ ناراضگی
دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے 21 مارچ کی شب گرفتار کر لیا ہے۔ سخت سیکورٹی کے درمیان ای ڈی کی ٹیم وزیر اعلیٰ رہائش پر پہنچی تھی اور کچھ گھنٹوں کی پوچھ تاچھ کے بعد انھیں گرفتار کر لیا گیا۔ بعد ازاں انھیں ای ڈی دفتر لے جایا گیا جہاں آج رات انھیں رکھا جائے گا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ای ڈی انھیں جمعہ کی صبح پی ایم ایل اے کورٹ میں پیش کرے گی اور عدالت سے ریمانڈ کا مطالبہ کیا جائے گا۔
اس درمیان وزیر اعلیٰ کیجریوال کی گرفتاری پر کئی اپوزیشن پارٹی لیڈران نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ اپوزیشن لیڈران نے کیجریوال کی گرفتاری کے وقت پر سوال اٹھایا ہے اور اس کارروائی کے لیے مرکز کی مودی حکومت پر حملہ بھی کیا ہے۔ خاص طور سے انڈیا اتحاد میں شامل پارٹی لیڈران نے اس گرفتاری پر سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ آئیے نیچے دیکھتے ہیں کس نے کیا کہا…
راہل گاندھی (کانگریس):
ڈرا ہوا تاناشاہ، ایک مری ہوئی جمہوریت بنانا چاہتا ہے۔ میڈیا سمیت سبھی اداروں پر قبضہ، پارٹیوں کو توڑنا، کمپنیوں سے ہفتہ وصولی، اہم اپوزیشن پارٹی کا اکاؤنٹ فریز کرنا بھی ’اَسُری شکتی‘ (بری طاقت) کے لیے کم تھا، تو اب منتخب وزرائے اعلیٰ کی گرفتاری بھی عام بات ہو گئی۔
انڈیا اس کا منھ توڑ جواب دے گا۔
شرد پوار (این سی پی ایس پی):
اپوزیشن کو نشانہ بنانے کے لیے مرکزی ایجنسیوں کے انتقامی غلط استعمال کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ خاص طور سے عام انتخابات کے قریب یہ مناسب نہیں۔ یہ گرفتاری اس زوال کو ظاہر کرتی ہے کہ بی جے پی اقتدار کے لیے کس حد تک جھک جائے گی۔ انڈیا اتحاد اروند کیجریوال پر ہو رہی اس غیر آئینی کارروائی کے خلاف متحد ہے۔
پرینکا گاندھی (کانگریس):
الیکشن کے سبب دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو اس طرح ہدف بنانا بالکل غلط اور غیر آئینی ہے۔ سیاست کی سطح اس طرح سے گرانا نہ وزیر اعظم جی کو زیب دیتا ہے، نہ ان کی حکومت کو۔
اپنے ناقدین سے انتخابی میدان میں اتر کر لڑیے، ان کا ڈٹ کر مقابلہ کیجیے، ان کی پالیسیوں اور طریقہ کار پر بے شک حملہ کیجیے- یہی جمہوریت ہوتی ہے۔ لیکن اس طرح ملک کے سبھی اداروں کی طاقت کا اپنے سیاسی مقصد کو پورا کرنے کے لیے استعمال کرنا، دباؤ ڈال کر انھیں کمزور کرنا جمہوریت کے ہر اصول کے خلاف ہے۔
ملک کے اپوزیشن کی سب سے بڑی پارٹی کانگریس کے بینک اکاؤنٹ فریز کر دیے گئے ہیں، تمام سیاسی پارٹیوں اور ان کے لیڈروں پر ای ڈی، سی بی آئی، آئی تی کا دن رات دباؤ ہے، ایک وزیر اعلیٰ جیل میں ڈلوا دیے گئے ہیں، اب دوسرے وزیر اعلیٰ کو بھی جیل لے جانے کی تیاری ہو رہی ہے۔ ایسا شرمناک نظارہ آزاد ہندوستان کی تاریخ میں پہلی بار دیکھنے کو مل رہا ہے۔
ایم کے اسٹالن (وزیر اعلیٰ، تمل ناڈو):
لوک سبھا انتخاب 2024 سے قبل دہلی کے عزت مآب وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال گرفتاری سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایک دہائی کی ناکامیوں اور آنے والی شکست کے خوف سے فاشسٹ بی جے پی حکومت کس قدر پریشان ہے۔ بھائی ہیمنت سورین کو ناحق نشانہ بنائے جانے کے بعد یہ مزید ایک قدم ہے جو بی جے پی کی مایوسی ظاہر کرتا ہے۔
اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرنے اور جمہوریت کے زوال کا سبب بننے والے بی جے پی کے کسی بھی رہنما کو جانچ یا گرفتاری کا سامنا نہیں کرنا پڑا ہے۔ بی جے پی حکومت کی طرف سے اپوزیشن لیڈروں پر مسلسل ظلم و ستم ہو رہے ہیں جو ان کی مایوسی اور جادو-ٹونا کا مظہر ہے۔
یہ ظلم عوام کے غصے کو بڑھانے والا ہے، یہ بی جے پی کی حقیقت کو بے نقاب کرتا ہے۔ ویسے ان کی بے بنیاد گرفتاریاں ہمارے عزائم کو تقویت دیتی ہیں۔ انڈیا اتحاد کے فتح کے مارچ کو تقویت دیتی ہیں۔
بی جے پی، عوام کے غصے کو سنبھالو!
اکھلیش یادو (سماجوادی پارٹی):
جو خود ہیں شکست کے خوف میں قید
’وہ‘ کیا کریں گے کسی اور کو قید
بی جے پی جانتی ہے کہ وہ پھر دوبارہ اقتدار میں نہیں آنے والی، اسی خوف سے وہ انتخاب کے وقت اپوزیشن لیڈران کو کسی بھی طرح سے عوام سے دور کرنا چاہتی ہے، گرفتاری تو بس بہانہ ہے۔
یہ گرفتاری ایک نئے عوامی انقلاب کو جنم دے گا۔
سیتارام یچوری (سی پی ایم):
ای ڈی کے ذریعہ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کی گرفتاری کی سخت مذمت کرتا ہوں۔ یہ انڈیا بلاک کے دوسرا موجودہ وزیر اعلیٰ ہیں جنھیں گرفتار کیا گیا ہے۔
واضح طور پر مودی اور بی جے پی موجودہ انتخابات میں لوگوں کے ذریعہ مسترد کیے جانے سے گھبرا گئے ہیں۔
تمام اپوزیشن لیڈران جو منحرف ہو کر بی جے پی میں شامل ہوئے ہیں، ان کی حفاظت اور سرپرستی کی جاتی ہے۔ وہ ’ستیہ وادی ہریش چندر‘ ہیں!
یہ گرفتاریاں صرف بی جے پی کو شکست دینے، جمہوریت اور ہندوستانی آئین کے دفاع سے متعلق لوگوں کے عزائم کو تقویت بخشیں گی۔
بھوپیش بگھیل (کانگریس):
جو بی جے پی میں نہیں جائیں گے، وہ جیل جائیں گے۔
تاناشاہی عروج پر ہے۔ سند رہے، تکبر ایشور کی غذا ہے۔ ہم سب تاناشاہی کے خلاف متحد ہیں۔
پینارائی وجین (وزیر اعلیٰ، کیرالہ):
دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی گرفتاری بے حد قابل اعتراض ہے۔ یہ کارروائی انتخابی عمل کی سطح پر اپوزیشن کی آواز کو بند کرنے کی کوشش کا حصہ ہے۔ یہ ان لوگوں کی بزدلی ہے جو جمہوری عمل سے ڈرتے ہیں۔