پٹنہ: آر جے ڈی سربراہ لالو پرساد یادو پیر کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے اہلکاروں کی طرف سے گھنٹوں پوچھ گچھ کے بعد پیر کی رات دیر گئے گھر واپس لوٹ گئے۔ لالو پرساد یادو صبح 11 بجے ای ڈی کے دفتر پہنچے تھے اور رات 9 بجے تک وہیں رہے۔ آئی آر سی ٹی سی لینڈ فار جاب کیس میں افسران نے ان سے 10 گھنٹے تک پوچھ گچھ کی۔
’بگ باس‘ کی ٹرافی لے کر ڈونگری پہنچے منور فاروقی، استقبال کرنے پہنچی ہزاروں لوگوں کی بھیڑ
دن کے وقت، لالو پرساد کے حامی بڑی تعداد میں ای ڈی کے دفتر میں جمع ہوئے اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ، بی جے پی اور بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار کے خلاف نعرے لگائے۔
آر جے ڈی ایم ایل سی سنیل کمار سنگھ نے کہا، ’’ای ڈی کی کارروائی انتہائی افسوسناک ہے۔ لالو پرساد یادو کی عمر 76 سال ہے اور حال ہی میں ان کا گردہ ٹرانسپلانٹ ہوا ہے۔ انہیں 10 گھنٹے تک ای ڈی کے دفتر میں رہنے پر مجبور کیا گیا۔ یہ ایک غیر انسانی فعل ہے۔ یہ واقعہ شرمناک ہے۔
ممنوعہ تنظیم سیمی کو پھر نہیں ملی راحت، مودی حکومت نے پابندی میں کی مزید 5 سال کی توسیع
انہوں نے کہا کہ ’’وہ برسوں سے لالو پرساد یادو کو ہراساں کر رہے تھے اور ہم نے بار بار کہا ہے کہ لوک سبھا انتخابات تک ایسی چیزیں ہوتی رہیں گی۔‘‘
لالو پرساد کی بڑی بیٹی اور راجیہ سبھا کی رکن میسا بھارتی نے کہا، “ملک پر حکومت کرنے والے لوگ سرکاری ایجنسیوں کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔ انہوں نے ایک بیمار کو 10 گھنٹے تک ای ڈی کے دفتر میں رہنے پر مجبور کیا۔ میں دو سے تین بار دوا دینے کے لیے اندر گئی۔‘‘
تاہم، بی جے پی کے رہنما اور نئے نائب وزیر اعلیٰ سمراٹ چودھری نے کہا، “لالو پرساد یادو چارہ گھوٹالے میں اس وقت کے وزرائے اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا اور اندر کمار گجرال کی وجہ سے جیل گئے، جنہوں نے سی بی آئی کو ہدایت کی تھی کہ ان کے خلاف ایف آئی آر درج کریں۔ لینڈ فار جاب آئی آر سی ٹی سی اراضی گھوٹالہ ہوا، منموہن سنگھ حکومت نے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی اور کیس پہلے سی بی آئی اور بعد میں ای ڈی کو سونپا گیا۔‘‘