پٹنہ، 15 نومبر:۔ (ایجنسی) بہار کی پٹنہ ہائی کورٹ نے ریاست میں نافذ شراب پر پابندی کے قانون کے منفی پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس نے کئی اور مسائل کو جنم دیا ہے۔ جسٹس پورنندو سنگھ نے ایک عرضی پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ ’’بہار میں امتناع قانون کی خامیاں سامنے آئی ہیں، پولس افسر مکیش کمار کی عرضی پر پٹنہ ہائی کورٹ نے امتناعی قانون کی خامیوں اور خامیوں کی نشاندہی کی۔
سمگلنگ کو فروغ
عدالت نے واضح کیا کہ حقیقت میں، ممانعت سے شراب اور دیگر ممنوعہ اشیاء کی غیر مجاز تجارت (اسمگلنگ) کو فروغ ملتا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دھوکہ دینے کے لیے نئے طریقے وضع کیے گئے۔ تاکہ نہ صرف سمگلنگ آسان ہو جائے بلکہ اس کی روک تھام کرنے والے اداروں کو بھی تباہ کیا جا سکے۔
غریبوں پر ظلم
غریبوں اور غیر قانونی اسمگلروں کے خلاف درج مقدمات کنگ پن؍سنڈیکیٹ چلانے والوں کے خلاف درج مقدمات سے کہیں زیادہ ہیں۔ ریاست کے زیادہ تر غریب لوگ اس قانون کا خمیازہ بھگت رہے ہیں، ان کا ذریعہ معاش یومیہ اجرت کی مزدوری پر ہے اور ان میں سے زیادہ تر اپنے خاندان کے واحد کمانے والے فرد ہیں۔
کیا ہے معاملہ
مکیش کمار پاسوان پٹنہ بائی پاس تھانے میں پولیس افسر تھے۔ اس کے تھانے سے صرف پانچ سو میٹر کے فاصلے پر شراب برآمد ہوئی۔ محکمہ ایکسائز کے اہلکاروں نے چھاپہ مار کر 4 لاکھ روپے مالیت کی شراب برآمد کر لی۔ اس معاملے میں پولیس افسر مکیش کمار پاسوان کو معطل کر دیا گیا تھا۔ انہوں نے پٹنہ ہائی کورٹ میں عرضی داخل کرکے اس حکم کو چیلنج کیا تھا۔ اس معاملے پر سماعت کے دوران عدالت نے ریاستی حکومت پر شراب بندی قانون کی خامیوں اور مسائل کی نشاندہی کی۔