فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی شدید بمباری اور زمینی حملہ جاری ہے۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہاگری نے غزہ کی پٹی کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے مزید کہا کہ “ہم کسی بھی صورت حال اور ہر محاذ پر لڑنے کو تیار ہیں”ْ۔
انہوں نے ایک ٹیلی ویژن بیان میں مزید کہا کہ “بڑے حملے اس وقت شروع کیے جا رہے ہیں اور آج رات اور آنے والے دنوں میں جاری رہیں گے”ْ۔ انہوں نے کہا کہ پٹی میں زمینی کارروائیاں کرنے والی اسرائیلی افواج نے اسے دو حصوں جنوبی اور شمالی غزہ میں تقسیم کر دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ “ہم نے راکٹ داغنے کے جواب میں جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے متعدد ٹھکانوں کو بھی نشانہ بنایا”۔
انہوں نے مزید کہا کہ “ہماری افواج اس وقت غزہ شہر کا محاصرہ کر رہی ہیں اور شہر کے جنوبی ساحل تک پہنچ گئی ہیں”۔ انہوں نے مزید کہا کہ “فوج اب بھی شہریوں کو شمالی غزہ چھوڑ کر جنوب کی طرف جانے کی اجازت دے گی”۔
انہوں نے کہا کہ “غزہ میں ایندھن نہیں لایا جائے گا”۔
خیال ہے کہ محصور غزہ ایندھن، پانی اور بجلی کی مکمل عدم دستیابی کی وجہ سے انتہائی مشکل انسانی حالات میں زندگی گذر رہی ہے۔ سات اکتوبر کو حماس کی اسرائیل پر کارروائی کے بعد اسرائیل نے حماس کا نام ونشان مٹانے کا عزم کر رکھا ہے۔
غزہ کے شمالی علاقے جنہیں اسرائیلی فوج نے جنوب سے الگ تھلگ کر رکھا ہےکو اس سے بھی زیادہ سخت حالات کا سامنا ہے۔
اسرائیل نے بار ہا شمالی غزہ کے 1.1 ملین باشندوں سے جنوب کی طرف منتقل ہونے کا کہا ہے اور گذشتہ ہفتے کے روز وہاں کے رہائشیوں کو ایسا کرنے کے لیے “تین گھنٹے” کی ڈیڈ لائن دی تھی۔ کل شام اسرائیلی فوج نے وہاں کے باشندوں کو دوبارہ وہاں سے نکل جانے کی وارننگ دی۔
حماس نے سات اکتوبر کو غزہ کی پٹی کے آس پاس کی بستیوں پر اچانک حملہ کیا، جس میں تقریباً 1400 اسرائیلی مارے گئے اور اسرائیلی فوج کے مطابق حماس نے 241 افراد کو یرغمال بنا رکھا ہے۔
فلسطینی وزارت صحت نے تصدیق کی ہے کہ اب تک غزہ پر جاری اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں تقریباً 9,770 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں 4,800 بچے بھی شامل ہیں۔