کہا: جن کا پیسہ سہارا میں کھو گیا ہے، بھاجپا کی حکومت بنتے ہی ایک ایک پیسہ واپس کر دیں گے
جدید بھارت نیوز سروس
مہاگما؍گوڈا؍پوڑیاہاٹ؍جاما ، 17نومبر: آسام کے وزیر اعلی اور بی جے پی کے الیکشن انچارج ہمنتا بسوا سرما نے مہاگاما میں انتخابی ریلی سے خطاب کیا۔ اس دوران سرما نے سہارا کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ جن کا پیسہ سہارا میں کھو گیا ہے، وہ بی جے پی کی حکومت بنتے ہی ایک ایک پیسہ واپس کر دیں گے۔ ہیمنت سورین کو نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے انکے وعدے کو یاد دلایا۔ کہا کہ ہیمنت نے کہا تھا کہ لڑکیوں کی شادی ہو گی تو سونے کا سکہ ملے گا، یہ سونے کا سکہ کہاں گیا؟ عالمگیر عالم نے یہ سونے کا سکہ کھاگیا۔ بسوا سرما نے جے ایم ایم-کانگریس-آر جے ڈی پر شدید حملہ کیا، انہوں نے کہا کہ گھر سے 350 کروڑ روپے برآمد ہوتے ہیں۔ 20 تاریخ کو ووٹنگ ہو رہی ہے، 43 سیٹوں پر الیکشن ہو چکے ہیں۔ میں کہہ سکتا ہوں کہ بی جے پی کی حکومت بننے والی ہے۔ انہوں نے کہا کہ، جامتاڑا، راجگوہال اور پاکوڑ میں تھا۔ لوگوں نے مجھے بتایا کہ جامتاڑا پاکوڑ صاحب گنج میں اسکول جمعہ کے دن بند رہتے ہیں کیونکہ لوگوں کو نماز پڑھنی ہوتی ہے۔ شرما نے کہا کہ، اگر جمعہ کو نماز پڑھنے کے لیے اسکول بند ہوتے ہیں، تو ہنومان پوجا کے لیے منگل کو بھی بند ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جمعہ کو اسکول بند کرنے والےکو ووٹ نہیں دینا ہیں۔ اگر کوئی رام نومی کے لیے جلوس نکالنا چاہتا ہے تو وہ درگا پوجا میں وسرجن کی اجازت نہیں دیتے، لوہردگا میں وسرجن کی اجازت نہیں دیتے۔ لیکن محرم پر جلوس نکالے جاتے ہیں۔ جب محرم کا جلوس ہوتا ہے تو ہمارے ہندو بھائیوں کو مارا پیٹا جاتا ہے اور پولیس کچھ نہیں کرتی۔ ایسا اس لیے ہوتا ہے کیونکہ جھارکھنڈ حکومت صرف دراندازوں سے محبت کرتی ہے۔ جے ایم ایم-کانگریس-آر جے ڈی کو نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ دراندازوں کی حکومت ہے۔ ہیمنت سورین ہمارے جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیں۔ اگر اسمبلی میں نماز پڑھنے کے لیے کمرہ بنایا جائے تو کیا ہمارے ہندو بھائیوں کو ہنومان چالیسہ پڑھنے کے لیے الگ کمرے کی ضرورت نہیں؟ انہوں نے کہا کہ ہمارے سنتھال پرگنہ میں 1951 میں 23 لاکھ ہندو اور دو لاکھ مسلمان تھے۔
1951 میں ہندو 90 فیصد تھے لیکن آج ہندو کم ہو کر 67 فیصد اور مسلمان بڑھ کر 31 فیصد ہو گئے ہیں۔ سرما نے کہا کہ ہمارا سماج اور ثقافت سمیت پورا جھارکھنڈ خطرے میں ہے۔ درانداز آتے ہیں اور زمین ہتھیانے کے لیے قبائلی بیٹیوں کو بیاہنے پر مجبور کرتے ہیں۔ مکھیا الیکشن لڑنے کے لیے شادیاں کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ ایک جگہ ووٹ ڈالتے ہیں، یہ لو جہاد اور ووٹ جہاد دونوں جانتے ہیں۔ لیکن جب ہندو سماج متحد ہو جاتا ہے تو بابری مسجد بھی گرائی جاتی ہے اور رام مندر بھی بنتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں متحد رہنا ہے، ایک رہیں گے تو سیف رہیںگے۔ جھارکھنڈ کے لوگ بی جے پی-این ڈی اے کی حکومت بنانے جا رہے ہیں۔