انڈیا اتحاد کو56 سیٹوں پر شاندار کامیابی
جھارکھنڈ کی 24 سالہ تاریخ میں اب تک اتنی شاندار اکثریت کسی بھی جماعت یا گٹھ بندھن کو نہیں ملی
ہیمنت سورین نےاپنی مضبوط قیادت کا ثبوت دیتے ہوئے بی جےپی کے طوفان کا رُخ موڑدیا، کلپنا سورین کی انتخابی جا دو گری نے بی جے پی کے بڑے بڑےتوپ مانے جانے والے لیڈروںاور کیڈروں کو ٹائیں ٹائیں فش ثابت کردیا اور انڈیا اتحاد کے لیڈروں اور کارکنوں نے اپنی چٹانی ایکتا کا ثبوت دیتے ہو ئے، بی جے پی ، آریس ایس اور این ڈے کی ساتھی جماعتوں کودھول چاٹنے پر مجبور کر دیا۔
جدید بھارت نیوز سروس
رانچی 23 نومبر: جھارکھنڈ اسمبلی کے انتخابی نتا ئج کا اعلان ہو چکا ہے۔81 نفری جھارکھنڈ اسمبلی میں انڈیا اتحاد نے 56 سیٹوں پر شاندار کامیابی حا صل کی، جھارکھنڈ کی 24 سالہ تاریخ میں اب تک اتنی شاندار اکثریت کسی بھی جماعت یا گٹھ بندھن کو حا صل نہیں ہو سکی تھی۔بی جے پی اور اس کی ساتھی جماعتیں صرف 24 سیٹوں پر سمٹ کر رہ گئیں۔
جہاں مہاراشٹر میں بی جے پی نے شاندار جیت درج کی ہے، وہیں جھارکھنڈ میں بی جے پی ہیمنت سورین کے قلعے کو نہیں توڑ سکی۔ بی جے پی نے ‘ایک ہیں تو محفوظ ہیں‘ کا بیانیہ جھارکھنڈ سے شروع کیا لیکن یہ بیانیہ جھارکھنڈ میں کام نہیں آیا۔ تاہم مہاراشٹر میں اس کا فائدہ بی جے پی کو ملا۔ مہاراشٹر میں بی جے پی کو لاڈلی بہنا یوجنا کا فائدہ ملا، وہیں جھارکھنڈ میں ہیمنت سورین کو مّیاں سمان یوجنا کا فائدہ حا صل ہوا۔
جھارکھنڈ میں بی جے پی ہیمنت سورین کے قلعے کو توڑنے میں کامیاب نہیں ہوئی۔ یہاں بھی راشٹریہ سویم سیوک سنگھ اور اس سے وابستہ تنظیموں نے بی جے پی کے حق میں کام کیا تھا لیکن بی جے پی نمبر گیم میں بہت پیچھے رہ گئی ۔ بی جے پی نے سب سے پہلے یہاں بدعنوانی کو ایشو بنایا اور ہیمنت سورین کو بدعنوانی کے مسئلہ پر گھیرنے کی کوشش کی۔ لیکن کلپنا سورین کی مسلسل مہم اور بی جے پی کے خلاف جارحانہ تیور نے انہیں عوام میں بے حد مقبول بنا دیا۔بی جے پی نے یہاں دراندازوں کے معاملے کو اوور پلے کیا۔ مر کزی وزیر دا خلہ اوربی جے پی کے انتخابی معاون انچارج اور آسام کے وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما کے مستقبل کے حوالے سے شدت پسندانہ بیانات آتے رہے۔ دہلی کے سینئرپارٹی لیڈروں نے بھی دراندازوں کے معاملے پر ہیمنت سورین اور کانگریس کو گھیرنے کی کوشش کی۔ لیکن یہ بی جے پی کے کام نہیں آیا۔ جھارکھنڈ میں ہمیشہ مقامی مسائل کو تر جیح ملتی رہی ہے۔دراندازوں کے فر ضی معا ملے کاتو بی جے پی نے جم کر ڈھنڈورا پیٹا لیکن مقامی مسائل پر کو ئی توجہ نہیں دی۔ جس کی وجہ سے بی جے پی کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔ اس کے علاوہ بی جے پی ہیمنت سورین کے مقابلے کوئی چہرہ پیش نہیں کر سکی۔ پورے انتخاب میں بی جے پی کے کسی جھارکھنڈی لیڈر کے بجائے ہمنتا بسوا شرما کا چہرہ اور بیانات ہی غالب رہے۔