نئی دہلی: دہلی کے وزیر اعلی اور عام آدمی پارٹی (عآپ) کے کنوینر اروند کیجریوال کو دہلی ایکسائز پالیسی میں مبینہ شراب گھوٹالہ سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں جمعہ (10 مئی) کو سپریم کورٹ سے عبوری ضمانت مل گئی۔ تاہم عدالت عظمیٰ نے انہیں کچھ شرائط کا پابند بنایا۔
سپریم کورٹ کے تحریری فیصلہ میں لکھا گیا ہے کہ اروند کیجریوال کو جیل سپرنٹنڈنٹ کے اطمینان کے لیے 50000 روپے کا ضمانتی بانڈ اور اتنی ہی رقم کی ایک ضمانت دینا ہوگی۔ وہ چیف منسٹر آفس اور دہلی سکریٹریٹ نہیں جائیں گے۔ وہ اپنی طرف سے دیے گئے بیان کے پابند ہوں گے۔
وہ سرکاری فائلوں پر دستخط نہیں کریں گے اور اگر بہت اہم فائل ہوگی تو اس پر دستخط کرنے کے لیے ایل جی سے اجازت طلب کریں گے۔ وہ موجودہ کیس میں اپنے کردار پر تبصرہ نہیں کریں گے اور نہ ہی کسی گواہ کے ساتھ بات چیت کریں گے اور نہ ہی اس کیس سے متعلق کسی سرکاری فائل تک رسائی حاصل کریں گے۔
خیال رہے کہ اروند کیجریوال کو یکم جون تک عبوری ضمانت دی گئی ہے اور اس دوران وہ اپنی پارتی کے حق میں انتخابی تشہیر کر سکیں گے۔ سپریم کورٹ نے ضمانت منظور کرتے ہوئے واضح الفاظ میں لکھا کہ اروند کیجریوال کو 2 جون تک عدالت میں خود سپردگی کرنا ہوگی۔
خیال رہے کہ ای ڈی نے دہلی کے مبینہ شراب گھوٹالے میں وزیر اعلی اروند کیجریوال کو 21 مارچ کو گرفتار کیا تھا۔ اس سے پہلے ای ڈی نے اس معاملے میں پوچھ گچھ کے لیے انہیں 9 سمن جاری کیے تھے، تاہم کیجریوال کسی بھی سمن پر پیش نہیں ہوئے۔ مرکزی تفتیشی ایجنسی کا الزام ہے کہ وہ اس گھوٹالے میں اہم سازشی ہیں اور شراب کے تاجروں سے رشوت طلب کرنے میں براہ راست ملوث تھے۔ تاہم عام آدمی پارٹی کی جانب سے ان تمام الزامات کی تردید کی جاتی رہی ہے۔