وزرات محنت کے ماتحت ایمپلائیز پروویڈنٹ فنڈ آرگنائزیشن (ای پی ایف او) نے آدھار کارڈ سے متعلق ایک بڑا اعلان کیا ہے۔ ای پی ایف او میں اب کسی بھی کام کے لیے یومِ پیدائش کی تصدیق یعنی پروف کے طور پر آدھار کارڈ کی منظوری ختم کر دی گئی ہے۔ اس کا واضح مطلب ہے کہ اب آدھار کارڈ کا استعمال یومِ پیدائش کو اَپڈیٹ کرانے یا اس میں کسی غلطی کو ٹھیک کرانے کے لیے نہیں کیا جا سکے گا۔ ای پی ایف او نے آدھار کارڈ کو قابل قبول دستاویزوں کی اپنی فہرست سے باہر کر دیا ہے۔
ای پی ایف او کے ذریعہ 16 جنوری کو ایک سرکلر جاری کیا گیا ہے جس میں آدھار کارڈ کو قابل قبول دستاویزوں کی فہرست سے باہر کرنے کی جانکاری دی گئی ہے۔ ’یو آئی ڈی اے آئی‘ کی طرف سے آدھار کارڈ کو لے کر مذکورہ ہدایت جاری کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔ اس کے بعد ہی ای ی ایف او نے یومِ پیدائش میں تبدیلی کے لیے آدھار کارڈ کی منظوری ختم کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔ ای پی ایف او کا کہنا ہے کہ یومِ پیدائش کی تصدیق کے لیے دسویں درجہ کا سرٹیفکیٹ استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ساتھ ہی کسی سرکاری بورڈ یا یونیورسٹی سے جاری ریزلٹ بھی اس کے لیے استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔ اسکول چھوڑتے وقت جاری کردہ سرٹیفکیٹ اور ٹرانسفر سرٹیفکیٹ کے ذریعہ بھی یومِ پیدائش میں ہوئی غلطی کی تصحیح کی جا سکتی ہے۔
ای پی ایف او کے مطابق آدھار کارڈ کا استعمال اب صرف شناختی کارڈ اور رہائش کی تصدیق کے طور پر استعمال کیا جانا چاہیے۔ یعنی ای پی ایف او میں آدھار کارڈ کا استعمال بہت محدود کر دیا گیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ 2018 میں سپریم کورٹ نے آدھار کارڈ کو لے کر ایک اہم فیصلہ سنایا تھا۔ اپنے فیصلے میں عدالت عظمیٰ نے کہا تھا کہ آدھار کا استعمال کہاں پر ہوگا اور کہاں نہیں ہوگا۔ عدالت عظمیٰ نے اس وقت کہا تھا کہ بینک اکاؤنٹ اور موبائل نمبر کو آدھار سے جوڑنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ یو جی سی، سی بی ایس ای، نفٹ و کالج وغیرہ ادارے آدھار کارڈ پر لکھے نمبر کا مطالبہ نہیں کر سکتے ہیں۔ اسکول میں داخلہ کے لیے آدھار نمبر کا استعمال ضروری نہیں ہوگا۔ سرکاری منصوبوں کا فائدہ دینے سے منع کرنے کے پیچھے اس بات کو وجہ نہیں بنائی جا سکتی کہ بچے کا آدھار اَپڈیٹ نہیں ہے۔ اسی طرح پرائیویٹ کمپنیاں آدھار کارڈ کا مطالبہ نہیں کر سکتی ہیں۔ اس وقت سپریم کورٹ کے سینئر وکیل پرشانت بھوشن نے اسے ایک تاریخی فیصلہ بتایا تھا۔ پرشانت بھوشن کا کہنا تھا کہ یہ عوام کو راحت دینے والا فیصلہ ہے۔