ترکیہ کی اسرائیلی مغویان کی رہائی کے لئے کوششوں میں تیزی آگئی ہے۔ وزیر خارجہ ترکیہ ہاکان فیدان نے اس سلسلے میں حماس کے قائد اسماعیل ہنیہ سے فون پر بات کی ہے۔
ترکیہ نے زور دیا کہ اسرائیلوں کو حماس انسانی بنیادوں پر بحفاظت گھروں کو جانے دے۔ دوسری جانب اہل غزہ کے لئے غزہ سے نکل جانے کی اسرaئیل کی دھمکی کے دوران بھی غزہ پر اسرائیلی طیاروں کی بمباری جاری ہے۔
اسرائیلی فوج نے جمعہ کے روز فلسطینیوں کو دھمکی دی تھی کہ اپنے گھر بار اور غزہ شہر چھوڑ کر فلسطینی جنوب میں صحرائے سینا کی طرف نکل جائیں اور جب تک اسرائیلی فوج کا حکم نہ آئے واپس نہ ائیں۔
تاہم اسرائیل نے واضح کیا ہے کہ فی الحال اس نے غزہ پر قبضہ کرنے کا ارادہ نہیں کیا ہے۔ البتہ آنے والے دنوں میں کیا فیصلہ ہوتا ہے کچھ کہنامشکل ہے۔
ترکیہ جن اسرائیلیوں کی رہائی کے لئے کوشاں ہے ۔ ان کی اسرائیل نے تعداد 199 بتائی ہے۔ اس سے قبل یہ تعداد 155 بتائی گئی تھی۔ سات اکتوبر سے اب تک مغوی بنائے گئے ان اسرائیلی فوجیوں و دیگر کے لئے امریکہ بھی متحرک ہو چکا ہے۔
ادھر اسرائیل نے حماس کو برباد کر دینے کا عزم کر رکھا ہے ۔اب تک غزہ میں 2750 سے زائد فلسطینی اسرائیلی بمباری سے اپنی زندگی کھو چکےبہیں۔ان میں بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔
ترکیہ نے حماس کے قائد سے فون پر ہونے والی بات چیت کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے ۔کہ ایک ترک شہری جو 1972 سے اسرائیل میں رہتا تھا جاری جنگ میں ہلاک ہو چکا ہے جبکہ ایک اور ترک شہری لاپتہ ہو چکا ہے۔
دوسری جانب ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے مغربی اور علاقائی طاقتوں کے ساتھ مل کر قیام امن کے لئے اپنی خدمات پیش کی ہیں۔