توشہ خانہ معاملہ: عمران خان اور بشریٰ بی بی کو ملی راحت، 14 سال قید کی سزا اسلام آباد ہائی کورٹ سے معطل
پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی شریک حیات کو آج اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایک بڑی راحت والی خبر سنائی۔ پیر کے روز توشہ خانہ معاملے میں ہائی کورٹ نے عمران اور بشریٰ کو سنائی گئی 14 سال کی سزا کو معطل کرنے کا فیصلہ صادر کر دیا۔ ہائی کورٹ کے جج نے ساتھ ہی کہا کہ اب اس معاملے کی آئندہ سماعت عید کی چھٹیوں کے بعد کی جائے گی۔
واضح رہے کہ پاکستان میں عام انتخاب سے عین قبل پاکستان کی این اے بی عدالت نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ معاملے میں 14-14 سال کی سزا سنائی تھی۔ اس کے ٹھیک ایک دن بعد شادی سے متعلق ایک معالے میں دونوں کو 7-7 سال کی اضافی سزا بھی سنائی گئی تھی۔ اتنا ہی نہیں، ان سزاؤں سے قبل سرکاری رازداری ایکٹ کے تحت قائم ایک خصوصی عدالت نے بھی عمران اور ان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو ملک کی رازداری سے متعلق معاملوں کی خلاف ورزی کے لیے 10 سال جیل کی سزا سنائی تھی۔
بہرحال، اسلام آباد کی این اے بی نے عمران خان اور ان کی شریک حیات بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ معاملے میں قصوروار ٹھہرایا تھا۔ اس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ وزیر اعظم کی شکل میں اپنی مدت کار کے دوران عمران خان اور ان کی بیوی کو مختلف ممالک کے صدور اور غیر ملکی مہمانان سے 108 تحائف ملے تھے۔ فیصلے کے مطابق عمران خان اور ان کی بیوی 10 سال تک کسی بھی عوامی عہدے پر نہیں رہ سکیں گی اور دونوں کو الگ الگ 787 ملین پاکستانی روپے کا جرمانہ بھی دینا ہوگا۔ حالانکہ اب اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ سزا کے خلاف اپیل کی سماعت عید کی چھٹیوں کے بعد طے کی جائے گی۔ تب تک کے لیے دونوں کی سزا کو معطل کر دیا گیا ہے۔