ہیمنت سورین نے سنہرا جھارکھنڈ بنانے کا عزم کیا:بھارت اور پاکستان نے جوہری تنصیبات کی فہرستوں کا تبادلہ کیا
نئی دہلی یکم جنوری(ایجنسیاں)رات 12 بجتے ہی ہندوستان سمیت پوری دنیا نئے سال کی تقریبات میں ڈوب گئی۔ سال 2025 سب سے پہلے نئے خوابوں اور نئی امیدوں کے ساتھ جمہوریہ کریباتی کے کرسمس جزیرے پر پہنچا۔ بحرالکاہل میں واقع اس جزیرے میں نئے سال کی تقریبات کا آغاز 31 دسمبر کو ہندوستانی وقت کے مطابق سہ پہر 3:30 بجے ہوا۔ اسی تسلسل میں ہندوستان سے پہلے ساموا اور ٹونگا، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، پاپوا نیو گنی، میانمار، جاپان اور انڈونیشیا جیسے ممالک میں نئے سال کا آغاز ہوا۔ مختلف ٹائم زونز کی وجہ سے 41 ممالک ایسے ہیں جو ہندوستان سے پہلے نئے سال کا استقبال کرتے ہیں۔نئے سال کے موقع پر مرکز کی مودی حکومت نے کسانوں کو کئی اہم تحفے دیئے۔ اس دوران کسانوں کے لیے ڈی اے پی پر سبسڈی بڑھانے کا اعلان کیا گیا۔ اس کے علاوہ پی ایم کراپ انشورنس اسکیم کے بجٹ میں بھی اضافہ کیا گیا۔ اس کا اعلان مرکزی کابینہ کے اجلاس میں کیا گیا۔2025 کے پہلے دن، وزیر اعلی ہیمنت سورین نے لوگوں کی امنگوں کو پورا کرنے کے لیے ‘سنہری جھارکھنڈ بنانے کا عہد کیا۔ سورین نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘X’ پر لکھا، ‘نئے سال 2025 کے موقع پر سب کو دلی مبارکباد، نیک تمنائیں اور خوشی۔ ہمیں مل کر ریاست کے لازوال بہادر شہیدوں اور عظیم انقلابیوں کے خوابوں اور عوام کی امنگوں کو پورا کرتے ہوئے سنہرے جھارکھنڈ کی تعمیر کرنا ہے۔مرکزی وزیر سربانند سونووال نے کہا، “میں نئے سال 2025 کے پرمسرت موقع پر ملک کے تمام لوگوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ اگلے 25 سالوں میں قومیں” اسی لیے وزیر اعظم نے ‘سب کا ساتھ-سب کا وکاس، کے منتر کے ساتھ کام کیا ہے…”بھارت اور پاکستان نے سالِ نو کے پہلے دن بدھ کے روز اپنی جوہری تنصیبات کی فہرستوں کا تبادلہ کیا۔ یہ تبادلہ دونوں ممالک کے درمیان ایک معاہدے کے تحت کیا گیا ہے۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کو ایک دوسرے کی جوہری تنصیبات پر حملہ کرنے سے روکتا ہے اور یہ تین دہائیوں سے جاری روایت کا حصہ ہے۔وزارت خارجہ (MEA) نے کہا کہ یہ تبادلہ جوہری تنصیبات اور تنصیبات پر حملوں کو روکنے کے معاہدے کے تحت کیا گیا۔ یہ فہرست نئی دہلی اور اسلام آباد میں بیک وقت سفارتی ذرائع سے شیئر کی گئی۔ اس فہرست کا تبادلہ ہر سال یکم جنوری کو بھارت اور پاکستان کے درمیان ہوتا ہے اور دونوں ممالک کو ایک دوسرے کو بتانا ہوتا ہے کہ ان کی جوہری تنصیبات اور تنصیبات اس معاہدے کے دائرہ کار میں ہیں۔اس معاہدے پر دونوں ممالک نے 31 دسمبر 1988 کو دستخط کیے تھے۔ اس کا نفاذ 27 جنوری 1991 کو ہوا۔ اس معاہدے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان جوہری تنصیبات کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے، تاکہ جوہری جنگ یا حملے کے امکانات کو کم کیا جا سکے۔ یہ 34 واں موقع ہے جب ہندوستان اور پاکستان کے درمیان فہرست کا تبادلہ ہوا ہے۔ یہ تبادلہ یکم جنوری 1992 سے مسلسل ہو رہا ہے۔دونوں ممالک کے درمیان حالیہ برسوں میں کشمیر کے تنازع اور سرحد پار دہشت گردی جیسے مسائل کی وجہ سے تعلقات کشیدہ رہے ہیں۔ اس کے باوجود اس فہرست کا تبادلہ کیا گیا جس سے دونوں ممالک کے معاہدے اور سلامتی کے تئیں عزم ظاہر ہوتا ہے۔