ذاتی استعمال کے لیے 25 گرام تک خشک بھنگ لے جانا قانونی ہو گا جبکہ ایک خاص مقدار تک بھنگ گھر میں بھی کاشت کی جا سکے گی۔ اپوزیشن جماعتیں اور صحت عامہ کے گروپ اس حکومتی اقدام پر شدید تنقید کر رہے ہیں۔جرمن چانسلر اولاف شولز کی مخلوط حکومت یکم اپریل بروز پیر سے بھنگ کو جزوی طور پر قانونی حیثیت دینے کے اپنے فیصلے کا نفاذ کرے گی۔ تاہم منشیات کی اس قسم تک رسائی سیدھی نہیں ہوگی۔
یکم اپریل سے ذاتی استعمال کے لیے 25 گرام تک خشک بھنگ لے جانا قانونی ہو جائے گا، جو کہ 80 سگریٹ بنانے کے لیے کافی ہے۔ تاہم اس مقدار کا انحصار استعمال پر بھی منحصر ہے۔ ایک بالغ فرد کے لیے تین پودے اگانے اور 50 گرام خشک بھنگ کی حد کے ساتھ اس کی گھریلو کاشت کی بھی اجازت ہو گی۔ تاہم اسکولوں، کنڈرگارٹنز، کھیل کے میدانوں اور عوامی کھیلوں کی سہولیات کے 100 میٹر کے دائرے میں منشیات کا استعمال ممنوع رہے گا۔ پیدل چلنے والے علاقوں میں صبح سات بجے سے شام آٹھ بجے کے درمیان سگریٹ نوشی پر بھی پابندی ہوگی۔
بھنگ کاشت کرنے کی اجازت
جرمنی یکم جولائی سے بھنگ کی کاشت کی باقاعدہ انجمنیں قائم کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے تاکہ لوگوں کو قانونی طور پر منشیات حاصل کرنے کے قابل بنایا جا سکے۔ ان نام نہاد کینابس کلبوں میں ہر ایک میں 500 ممبران ہوں گے اور وہ ہر رکن کو ماہانہ زیادہ سے زیادہ 50 گرام خشک بھنگ فروخت کر سکیں گے۔
21 سال سے کم عمر کے بالغوں کو ماہانہ 30 گرام بھنگ تک محدود رکھا جائے گا، جس میں سائیکو ایکٹیو مادہ ٹیٹراہائیڈروکانابینول (THC) کا 10 فیصد سے زیادہ نہیں ہوتا ہے۔ کلبوں میں ملنے اور بھنگ پینے کی اجازت نہیں ہوگی اور ممبرشپ ایک وقت میں ایک کلب تک محدود ہوگی۔ بھنگ حاصل کرنے کا واحد قانونی طریقہ یہ ہوگا کہ یا تو اسے گھر پر کاشت کیا جائے یا اسے کینابس کلبوں کے ذریعے حاصل کیا جائے، یہ دونوں طریقے ان لوگوں تک محدود ہیں، جو کم از کم چھ ماہ سے جرمنی میں مقیم ہوں۔
اپوزیشن کی شدید مخالفت
ان پابندیوں کا مقصد حزب اختلاف کی جماعتوں خاص طور پر قدامت پسند سی ڈی یو اور سی ایس یو کے اتحاد کے ان خدشات کو دور کرنا ہے کہ نیا قانون “منشیات کی سیاحت” کی حوصلہ افزائی کر سکتا ہے۔ چانسلر شولس کی پارٹی سوشل ڈیموکریٹس، اور ان کی اتحادی گرینز اور کاروبار سرگرمیوں کو بڑھانے کی حامی ایف ڈی پی نے وعدہ کیا تھا کہ وہ مزید نرمی لاتے ہوئے بھنگ دکانوں میں فروخت کرنے کی اجازت دیں گے، یہ اقدام یورپی یونین نے مسترد کر دیا تھا۔
کچھ علاقوں میں دکانوں یا فارمیسیوں میں دوائیوں کی فروخت پر مقدمہ چلانے کے لیے اب ایک دوسرا قانون زیر غور ہے۔ حکومت کا اصرار ہے کہ نیا قانون بھنگ سے منسلک صحت کے خطرات کو کم کرے گا کیونکہ اس سے بلیک مارکیٹ میں آلودہ مادوں سے لیس بھنگ کے مسئلے سے نمٹا جائے گا۔
لیکن طبی انجمنوں اور صحت عامہ کے گروپوں کی طرف سے اس قانون کو بڑے پیمانے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ ا س حوالے سے اُن علاقائی حکام کی طرف سے بھی شکایات سامنے آئی ہیں، جنھیں اس قانون کے نفاذ کی نگرانی کاسونپا گیا ہے۔
انہیں خدشہ ہے کہ ان پر اضافی بوجھ پڑھ جائےکیونکہ انہیں ایسے جرائم کے لیے پہلے سے عائد قید اور جرمانے کی سزاؤں کو واپس لینا پڑے گا، جو نئے قانون کے تحت قابل سزا نہیں ہیں۔ حزب اختلاف کے قدامت پسندوں کے رہنما فریڈرک مرز پہلے ہی خبردار کر چکے ہیں کہ اگر ان کی جماعت 2025 ءکے انتخابات کے بعد دوبارہ اقتدار میں آتی ہے تو وہ ”اس قانون کو فوری طور پر منسوخ کر دے گی۔‘‘