ایوان نمائندگان میں ٹرمپ کا حمایت یافتہ اخراجات کا بل مسترد:حکومتی فنڈنگ کی میعاد جمعہ کی شب ختم
واشنگٹن ، 20 دسمبر (یو این آئی) امریکہ کے ایوانِ نمائندگان نے جمعرات کو ری پبلکنز پارٹی کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کے حمایت ہافتہ اخراجات سے متعلق پیکیج مسترد کر دیا، جس کے بعد امریکا میں شٹ ڈاؤن کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔وائس آف امریکا کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کے باوجود 38 ری پبلکنز نے پیکیج کے خلاف ووٹ دیا، جب کہ 3 ڈیموکریٹس ارکان کے علاوہ تمام نے اس کی بھرپور مخالفت کی۔ایوانِ نمائندگان میں حکومتی اخراجات کے پیکیج پر ووٹنگ کے دوران 235 ارکان نے اس کی مخالفت کی، جب کہ 174 نے حمایت میں ووٹ دیا۔حکومتی فنڈنگ کی میعاد جمعہ کی شب ختم ہو رہی ہے، اگر قانون ساز ڈیڈلائن میں توسیع کرنے میں ناکام رہے تو امریکی حکومت جزوی شٹ ڈاؤن پر چلی جائے گی، جس کی وجہ سے حکومتی ادارے معمول کے مطابق کام جاری نہیں رکھ پائیں گے۔شٹ ڈاؤن کے باعث مالیاتی امور سے لے کر نیشنل پارکس میں کوڑا اٹھانے تک سرکاری خدمات متاثر ہوں گی۔امریکی ٹرانسپورٹیشن سیکیورٹی ایڈمنسٹریشن نے خبردار کیا ہے کہ کرسمس کی چھٹیوں کے موقع پر مسافروں کو ہوائی اڈوں پر طویل قطاروں میں انتظار بھی کرنا پڑسکتا ہے۔ری پبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن سے جب صحافیوں نے سوال کیا کہ اگلا قدم کیا ہوگا؟ انہوں نے جواب دیا کہ ’ہم ایک اور حل کے ساتھ آئیں گے‘۔اس سے قبل امریکی کانگریس کے اعلیٰ ترین ڈیموکریٹک اور ری پبلکن اراکین ایک عبوری بجٹ پیکیج پر کام کر رہے تھے، تاکہ وفاقی اداروں کو اگلے سال 14 مارچ تک کام کرنے کے لیے فنڈز دستیاب رہیں۔تاہم ٹرمپ اور ان کے حامی امیر ترین شخص ایلون مسک نے عبوری بجٹ پر تنقید کرتے ہوئے اسے ڈیموکریٹس کے لیے ایک ’فضول تحفہ‘ قرار دیا تھا۔ایوانِ نمائندگان میں ری پبلکنز بل پر ووٹنگ سے قبل ڈیموکریٹس اور ری پبلکنز دونوں نے ہی خبردار کیا تھا کہ اگر کانگریس نے حکومت کو شٹ ڈاؤن کی اجازت دی تو دوسری جماعت غلطی پر ہوگی۔امریکا میں شٹ ڈاؤن کی صورت میں لاکھوں وفاقی ملازمین بغیر تنخواہ ملازمت سے معطل ہو جاتے ہیں، جس کے نتیجے میں متعدد سرکاری کام رک جاتے ہیں۔البتہ ’ناگزیر‘ کاموں سے منسلک اہل کاروں کو معطل نہیں کیا جاتا، لیکن شٹ ڈاؤن ختم ہونے تک انہیں ادائیگیاں نہیں کی جاتیں۔شٹ ڈاؤن کے دوران ٹیکس جمع کرنے اور ڈاک کے محکمے جیسے ادارے اپنا کام جاری رکھتے ہیں۔ہر وفاقی ادارہ اور محکمہ شٹ ڈاؤن کی صورت میں پیشگی منصوبہ بندی کرتا ہے، جس میں اس بات کا تعین کیا جاتا ہے کہ ملازمین کو ادائیگیوں کے بغیر بھی کام جاری رکھنا ہو گا۔کانگریشنل ریسرچ سروس کے مطابق 1981 سے لے کر اب تک 14 بار گورنمنٹ شٹ ڈاؤن ہو چکا ہے جن میں سے کئی بار محض ایک یا دو روز کے لیے ہوئے۔حالیہ برسوں میں طویل ترین شٹ ڈاؤن بارڈر سیکیورٹی سے متعلق ہونے والے تنازع کی وجہ سے ہوا تھا، دسمبر 2018 میں شروع ہونے و الا یہ شٹ ڈاؤن 34 دن تک جاری رہنے کے بعد جنوری 2019 میں ختم ہوا تھا۔اس شٹ ڈاؤن کے دوران وفاقی حکومت کے 22 لاکھ ملازمین میں سے 8 لاکھ کو عارضی طور پر معطل کیا گیا تھا۔واضح رہے کہ شٹ ڈاؤن اس صورت میں ہوتا ہے، جب وفاقی حکومت اخراجات کے لیے کانگریس سے منظوری حاصل نہ کر پائے، اگر کانگریس قرضوں کی بالائی حد میں اضافے کی منظوری نہ دے تو امریکا کا محکمہ خزانہ قرضوں کی ادائیگی نہیں کرپاتا۔ کانگریس اخراجات کے لیے وفاقی حکومت کے قرضوں کی بالائی حد کا تعین بھی کرتی ہے جسے ہر کچھ عرصے بعد بڑھانا پڑتا ہے۔ حکومت پر شٹ ڈاؤن کے مقابلے میں قرضوں کی بالائی حد بڑھانے کی عدم منظوری زیادہ گہرے اقتصادی اثرات مرتب کرتی ہے۔