فلسطین اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا بند کمرہ ہنگامی اجلاس بے نتیجہ ختم ہو گیا۔بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے فلسطین اور غزہ کے درمیان جنگ کے دوران اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ( یو این ایس سی ) کا بند کمرہ ہنگامی اجلاس ہوا لیکن نہ تو اس میں کوئی باضابطہ قرارداد پیش ہو سکی اور نہ ہی مشترکہ اعلامیہ جاری ہو سکا۔
یاد رہے کہ فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کی جانب سے ہفتہ کے روز اسرائیل کے خلاف ’ آپریشن الاقصیٰ فلڈ ‘ شروع کیا گیا جس کے نتیجے میں اب تک 1000 سے زائد اسرائیلی شہری اور فوجی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ سینکڑوں افراد کو یرغمال بھی بنایا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کی درخواست یورپی اتحاد کے رکن ملک مالٹا نے دی تھی۔فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اجلاس میں شریک متعدد ارکان نے حماس کی جانب سے اسرائیل پر حملے کی مذمت کی لیکن کسی بھی مشترکہ اعلامیے پر اتفاق نہیں ہوسکا۔
سینیئر امریکی سفارت کار رابرٹ ووڈ نے بند کمرے میں ہونے والے اجلاس کے بعد نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’حماس کے حملوں کی مذمت کرنے والے ممالک کی ایک اچھی تعداد ہے۔ لیکن ظاہر ہے کہ یہ سارے نہیں ہیں۔‘ووڈ نے روس کی طرف واضح اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ شاید میرے کچھ کہے بغیر ان میں سے ایک کا پتہ لگا سکتے ہیں۔‘
اقوام متحدہ میں روس کے سفیر ویسیلی نیبنزیا نے کہا کہ ’میرا پیغام فوری طور پر جنگ بندی کرنے اور بامعنی مذاکرات کی طرف جانے کا تھا، جس کے بارے میں سلامتی کونسل‘ نے کئی دہائیوں سے کہہ رکھا ہے۔‘
فلسطینی سفیر ریاض منصور نے کہا کہ ’افسوس کی بات ہے کہ کچھ میڈیا اور سیاست دانوں کی تاریخ اس وقت شروع ہوتی ہے جب اسرائیلی مارے جاتے ہیں۔’یہ وقت اسرائیل کے خوفناک انتخاب کی حمایت کرنے کا نہیں۔ یہ وقت اسرائیل کو یہ بتانے کا ہے کہ اسے اپنا راستہ تبدیل کرنا چاہیے، امن کا ایک راستہ ہے جہاں نہ تو فلسطینی مارے جائیں اور نہ ہی اسرائیلی۔‘ فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل بند کمرے میں ہونے والے اجلاس کا حصہ نہیں تھے کیوں کہ وہ اس وقت سلامتی کونسل کے رکن نہیں ہیں۔(بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ)