International

امریکہ میں فلسطین حامی مسلمان طلبہ کو ملک بدری کا خدشہ

67views

عدلیہ سے امید؛ عدالت نے کولمبیا یونیورسٹی کے طالب علم محمود خلیل کی ملک بدری پہلے ہی روک دی تھی

واشنگٹن، 13 مارچ (یو این آئی) امریکہ میں گزشتہ سال فلسطینیوں کے حق میں مظاہروں میں شریک رہنے والے مسلمان طلبہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے غیر ملکی شہریوں کو ملک بدر کرنے کی کوششوں کے بارے میں فکرمند ہیں۔ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ طالب علم اب امید کر رہے ہیں کہ امریکی عدالتی نظام انہیں سیاسی سرگرمی کے خلاف انتظامیہ کے وسیع تر کریک ڈاؤن کے حصے کے طور پر ممکنہ جلاوطنی سے بچائے گا، ان کی امیدوں کو اس وقت تقویت ملی جب ایک وفاقی جج نے کولمبیا یونیورسٹی کے گریجویٹ اور فلسطینیوں کے حامی معروف کارکن محمود خلیل کی ملک بدری کو عارضی طور پر روک دیا۔امریکی ڈسٹرکٹ جج جیسی ایم فرمان نے بدھ کو ہونے والی سماعت سے قبل حکومت کو محمود خلیل کو ملک بدر کرنے سے روکنے کا حکم جاری کیا۔سابق صدر براک اوباما کی جانب سے مقرر کردہ جج نے کہا کہ درخواست پر فیصلہ آنے تک عدالت کے دائرہ اختیار کو برقرار رکھنے کے لیے درخواست گزار کو اس وقت تک امریکہ سے نہیں نکالا جائے گا جب تک کہ عدالت کا کوئی اور حکم نہیں آجاتا۔گرین کارڈ رکھنے والے محمود خلیل کو فلسطین کے لیے احتجاج میں ملوث غیر ملکی شہریوں کو نشانہ بنانے کی وفاقی کوشش کے حصے کے طور پر گرفتار کیا گیا تھا۔میری لینڈ کے ترک دیانت سینٹر میں ایک چھوٹے سے گروپ میں اس مسئلے پر گفتگو کرنے والے ایک طالب علم تزین نے خوف اور غیر یقینی کے اجتماعی جذبات کا خلاصہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ خوفزدہ ہیں، لیکن امید ہے کہ امریکی عدالتی نظام انہیں بچا لے گا۔’شمالی امریکہ کی سب سے بڑی مساجد میں سے ایک کی میزبانی کرنے والا دیانت سینٹر (جو مفت افطار کا اہتمام بھی کرتا ہے) غیر رسمی سماجی اجتماعات کے لیے اہم جگہ بن گیا ہے، اگرچہ مسجد کے کیفے ٹیریا کے باہر طلبہ کے اس چھوٹے سے گروپ میں سے کسی نے بھی ملک بدری کے نوٹس موصول ہونے کا اعتراف نہیں کیا، لیکن بہت سے لوگ اسی طرح کے حالات میں دوسروں کے بارے میں جانتے ہیں۔یونس نے اپنا پورا نام نہ بتانے کو ترجیح دیتے ہوئے کہا کہ لوگ ڈرے ہوئے ہیں، کوئی بھی ملک بدر نہیں ہونا چاہتا، ہمیں امید ہے کہ عدالتیں ہماری مدد کریں گی۔ایک اور طالب علم اشرف نے کہا کہ امریکی آئین کی پہلی ترمیم آزادی اظہار کی ضمانت دیتی ہے، ہم جانتے ہیں کہ ہماری عدالتیں اس معاملے کو بہت سنجیدگی سے لیتی ہیں، لیکن بڑھتے ہوئے خوف کی وجہ سے بہت سے طلبہ احتجاج میں اپنی شرکت کے بارے میں خاموش ہیں، حالانکہ مظاہروں کے دوران اور بعد میں انہیں وسیع پیمانے پر حمایت ملی تھی۔ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسیوں کے جواب میں طلبہ نے منظم ہونا شروع کر دیا، منگل کے روز شکاگو یونیورسٹی کے درجنوں طلبہ اور اساتذہ نے محمود خلیل کی حمایت میں ریلی نکالی اور نیویارک میں ہونے والے مظاہروں میں شامل ہوئے، پروفیسر کیلی میدوف کا کہنا ہے کہ ہم نہیں چاہتے کہ ہمارے دوستوں اور ساتھیوں کو ملک بدر کیا جائے۔محمود خلیل کی رہائی کے لیے ایک آن لائن پٹیشن پر 5 لاکھ افراد نے دستخط کیے تھے، جس میں امریکی ایجنسیوں اور یونیورسٹیوں دونوں سے مداخلت کی اپیل کی گئی تھی۔تاہم، ٹرمپ انتظامیہ نے ’یہود دشمنی کا مقابلہ کرنے کے لیے ٹاسک فورس‘ قائم کی ہے جس نے کولمبیا، جارج واشنگٹن اور ہارورڈ جیسی یونیورسٹیوں کا دورہ کیا، اس کے علاوہ انتظامیہ نے حماس کی حمایت کرنے والے غیر ملکی شہریوں کے ویزے منسوخ کرنے کے لیے ’مصنوعی ذہانت کی مدد سے کیچ اینڈ ری ٹینڈر‘ اقدام بھی متعارف کرایا ہے۔
کولمبیا یونیورسٹی کے گرفتار فلسطینی طالب علم محمود خلیل کے مقدمے کی سماعت نیویارک کی عدالت میں ہوئی۔رپورٹ کے مطابق عدالت نے کولمبیا یونیورسٹی کے طالب علم محمود خلیل کی ملک بدری پہلے ہی روک دی تھی، امیگریشن پولیس نے محمود خلیل کو ڈی پورٹیشن کیلئے نیوجرسی سے لوزیانا منتقل کردیا۔محمود خلیل کے مقدمےکی سماعت کرنے والےجج جیسی فرمین یہودی ہیں، جیسی فرمین نے ہی فلسطینی طالب علم محمود خلیل کی ملک بدری کیخلاف فیصلہ دیا تھا۔سماعت کے موقع پر وکلاء کا مؤقف تھا کہ گرفتار طالب علم سے رابطے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے، ان کو سماعت کے دوران ویڈیو لنک کے ذریعے بھی سامنے نہیں لایا جارہا، جمعرات کو عدالت میں اپ ڈیٹ پٹیشن داخل کریں گے۔عدالت نے امیگریشن حکام کو ہفتے میں 2 دن طالب علم کو وکلاء سے رابطے کا حکم جاری کردیا، سماعت کے دوران عدالت کے باہر سیکڑوں مظاہرین اور ٹرمپ کے حمایتی افراد میں جھڑپ بھی ہوئی۔اس حوالے سے ٹرمپ انتظامیہ کے بارڈر کنٹرولر ٹام ہومان کا کہنا ہے کہ محمود خلیل امریکا کی قومی سلامتی کیلئے خطرہ ہے۔دوسری جانب امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو نے بھی گرفتار فلسطینی طالب علم محمود خلیل کے مقدمے کی سماعت پر اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ طالب علم ایک ویزے پر امریکا آیا تھا، ہم اس ویزے سے انکار کرسکتے ہیں، آپ کی منفی سرگرمیاں ہیں تو ہم آپ کو ملک سے باہر نکال دینگے۔مارکو روبیو کا کہنا ہے کہ آپ سٹوڈنٹ ویزا لینے سے پہلے یہ بتاتے کہ آپ دہشت گردوں کی حمایت کرتے ہیں اور آپ ہمارے تعلیمی اداروں کو بند کرینگے۔انہوں نے کہا کہ اگر آپ ہمیں یہ بتاتے کہ آپ یہاں نفرت پھیلائیں گے تو ہم آپ کو آنے ہی نہ دیتے، آپ اس طرح کی سرگرمیوں میں شامل ہوں گے تو ویزا منسوخ کردیا جائے گا۔واضح رہے کہ غزہ جنگ کیخلاف کولمبیا یونیورسٹی میں طلبہ کے احتجاج کی قیادت کرنے والے ایک فلسطینی طالب علم محمود خلیل کو امریکہ میں گرفتاری کے بعد ملک بدری کا سامنا ہے۔ان کی گرفتاری کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا تھا کہ مزید گرفتاریاں بھی ہوں گی، غزہ میں جنگ کے خلاف کیمپس میں ہونے والے احتجاج میں حصہ لینے والوں کے خلاف ٹرمپ انتظامیہ کریک ڈاؤن کر رہی ہے۔30سالہ محمود خلیل امریکہ میں قانونی طور پر مستقل رہائش پذیر ہیں، منگل کو وفاقی عدالت نے ان کی ملک بدری عارضی طور پر روک دی تھی۔

Follow us on Google News
Jadeed Bharat
www.jadeedbharat.com – The site publishes reliable news from around the world to the public, the website presents timely news on politics, views, commentary, campus, business, sports, entertainment, technology and world news.