کلکتہ ہائی کورٹ نے ریاست کے ڈیڑھ لاکھ سے زائد سرکاری اسکولوں کے اساتذہ کی معلومات کو ظاہر کرنے کا حکم دیا ہے۔عدالت نے کہا کہ حکومت سرکاری ہائی اسکولوں میں کام کرنے والے اساتذہ کی معلومات ظاہر کرے۔ ہائی کورٹ نے جمعرات کو ریاستی محکمہ تعلیم کو ہدایت دی ۔اس ہدایت کے بعد حکومت کو 1 لاکھ 60 ہزار سے زائد اساتذہ کی معلومات شائع کرنی ہوں گی۔
مرشدآباد کے گوٹھ اے آر ہائی اسکول میں اساتذہ کی غیر قانونی تقرری کے معاملے کی ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ اس کیس کی بنیاد پر، جسٹس بسواجیت بوس نے ہدایت دی کہ اگلے دو ہفتوں کے اندر، ریاستی محکمہ تعلیم کو ہائی اسکول کے تمام اساتذہ کی معلومات آن لائن شائع کرنی ہوگی۔ عدالت نے اس معلومات کو بنگلہ شکشا پورٹل پر شائع کرنے کی ہدایت دی۔ ہائی اسکولوں کے ساتھ ساتھ مشنری اسکولوں کے اساتذہ کی بھی معلومات ظاہر کرنے کی ہدایت دی ہے۔ عدالت نے کہا کہ یہ حکم اساتذہ کی تقرری میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے دی گئی ہے۔
عدالت نے کہا کہ ریاستی سرکاری اسکولوں میں کام کرنے والے اساتذہ کے نام، اسکول کے نام، تعلیمی قابلیت، وہ کتنے عرصے سے کام کر رہے ہیں، کب ریٹائر ہوں گے وغیرہ جیسی معلومات پورٹل پر دی جانی چاہیے۔ پورٹل کو یہ بھی شائع کرنے کا حکم دیا گیا ہے کہ اسکول میں کسی بھی مضمون کے کتنے اساتذہ ہیں۔اگر یہ معلومات شائع ہوتی ہیں تو عدالت کو لگتا ہے کہ غیر قانونی طور پر تعینات ہونے والوں کی نشاندہی کرنا آسان ہو جائے گی۔
مرشد آباد کے گوٹھ اے آر ہائی اسکول میں اساتذہ کی غیر قانونی بھرتی کے الزامات تھے۔ ہائی کورٹ میں کیس دائر کیا گیا۔ درخواست گزار نے الزام لگایا کہ اسکول سروس کمیشن کی سفارش نہیں ہونے کے باوجود ٹیچر کی تقرری کی گئی۔ درخواست گزار کی جانب سے وکیل فردوس شمیم پیش ہوئے۔انہوں نے عدالت میں کہا کہ ایس ایس سی کا عدالت میں دعویٰ ہے کہ ملزم نے دوسرے امیدوار کے سفارشی خط کو جعلسازی کرکے نوکری حاصل کی۔ سی آئی ڈی واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ اس معاملے میں، اس بار عدالت نے ریاست کے تمام ہائی اسکول اساتذہ کی معلومات ظاہر کرنے کی ہدایت دی ہے۔