International

اسرائیلی آپریشن: دسیوں ہزار فلسطینی مغربی کنارے کے پناہ گزین کیمپوں سے نکلنے پر مجبور

97views

جنین، نور شمس اور طولکرم کیمپوں سے وسیع تعداد میں انخلاء

رام اللہ 19 فروری(ایجنسی) فلسطینی حکام نے بتایا کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں پناہ گزین کیمپوں میں رہنے والے دسیوں ہزار فلسطینیوں نے اپنے گھر چھوڑ دیئے ہیں کیونکہ ایک ہفتے سے جاری اسرائیلی جارحیت میں مکانات مسمار ہو گئے ہیں اور وسیع عمارات پر مشتمل بستیوں میں اہم انفراسٹرکچر تباہ کر دیا ہے۔اسرائیلی افواج نے 21 جنوری کو شمالی مغربی کنارے کے شہر جنین میں پناہ گزین کیمپ میں اپنی کارروائی کا آغاز کیا جس کے لیے سینکڑوں فوجی اور بلڈوز تعینات کیےگئے۔ فوجیوں نے کیمپ کے تقریباً تمام مکینوں کو باہر نکال کر بلڈوزر سے مکانات مسمار کر دیئے اور سڑکیں کھود ڈالیں۔جینین کیمپ سروسز کمیٹی کے سربراہ محمد الصباغ نے کہا، “ہمیں نہیں معلوم کہ کیمپ میں کیا ہو رہا ہے لیکن مسلسل مسماری اور سڑکیں کھودی جا رہی ہیں۔”اسرائیل نے جس کارروائی کا مقصد مغربی کنارے میں ایرانی حمایت یافتہ عسکریت پسند گروہوں کو ناکام بنانا بتایا ہے، اسے اس کے بعد دوسرے کیمپوں تک بڑھا دیا گیا ہے۔ خاص طور پر طولکرم کیمپ اور قریبی نور شمس کیمپ دونوں تباہ ہو چکے ہیں۔ یہ کیمپ طویل عرصے سے مسلح گروہوں کے بڑے مراکز رہے ہیں جو فلسطینی پناہ گزینوں کی اولادوں کے لیے بنائے گئے تھے۔ یہ لوگ ریاستِ اسرائیل کے قیام کے بعد 1948 کی جنگ میں اپنے گھروں سے بھاگ گئے یا بے دخل کر دیئے گئے تھے۔ اسرائیلی فوج نے ان پر بارہا چھاپے مارے ہیں لیکن غزہ میں جنگ بندی پر اتفاق کے بعد شروع ہونے والی موجودہ کارروائی غیر معمولی وسیع پیمانے پر جاری ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کے اعداد و شمار کے مطابق اب تقریباً 17,000 افراد جینین پناہ گزین کیمپ چھوڑ چکے ہیں جس سے یہ تقریباً ویران ہو گیا ہے۔ نور شمس میں 6,000 افراد یا کل تعداد کا تقریباً دو تہائی جبکہ مزید 10,000طولکرم کیمپ چھوڑ کر جا چکے ہیں۔نور شمس کیمپ سروسز کمیٹی کے سربراہ نہاد الشاویش نے کہا، “جو بچ گئے ہیں وہ پھنس گئے ہیں۔ سول ڈیفنس، ہلالِ احمر اور فلسطینی سکیورٹی فورسز کل ان کے لیے کچھ کھانا لے کر آئیں لیکن فوج اب بھی کیمپ کو مسمار اور تباہ کر رہی ہے۔” اسرائیلی چھاپوں میں درجنوں مکانات مسمار ہو گئے ہیں اور سڑکوں کے بڑے حصے کھود دیئے گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی پانی اور بجلی بھی منقطع کر دی گئی ہے تاہم فوج نے رہائشیوں کو اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور کرنے کی تردید کی ہے۔ اسرائیلی فوج کے لیفٹیننٹ کرنل نداو شوشانی نے صحافیوں کو بتایا، “لوگوں کے پاس واضح طور پر یہ انتخاب ہے کہ وہ جہاں چاہیں،چلے جائیں۔ لیکن اگر وہ ایسا نہ کریں تو انہیں رہنے کی اجازت ہے۔”یہ کارروائی اس وقت شروع ہوئی جب اسرائیل نے مشرقی یروشلم میں واقع اقوامِ متحدہ کی فلسطینی امدادی تنظیم انروا کو اپنے ہیڈکوارٹر سے بے دخل کر دیا اور اسے اسرائیلی حکام کے ساتھ کسی بھی طرح کے رابطے سے منع کر دیا گیا۔جنوری کے آخر میں نافذ ہونے والی پابندی سے مغربی کنارے اور غزہ میں انروا کے کام کو نقصان پہنچا جہاں یہ پناہ گزین کیمپوں میں لاکھوں فلسطینیوں کو امداد فراہم کرتی ہے۔اسرائیل نے انروا پر حماس کے ساتھ تعاون اور اس کے عملے پر سات اکتوبر 2023 کے حملے میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔

Follow us on Google News
Jadeed Bharat
www.jadeedbharat.com – The site publishes reliable news from around the world to the public, the website presents timely news on politics, views, commentary, campus, business, sports, entertainment, technology and world news.