ایک بار پھر ٹرین میں آتشزدگی کا خوفناک واقعہ پیش آیا ہے۔ حادثہ پٹنہ سے جسیڈیہہ جا رہی پیسنجر ٹرین کے ساتھ ہوا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کیول جنکشن کے پاس جب ٹرین پہنچی تو ایک کوچ میں آگ لگی، پھر اس نے دوسری کوچ کو بھی اپنی زد میں لے لیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے دونوں کوچ کی بوگیاں دھو-دھو کر جلنے لگیں۔ اچھی بات یہ رہی کہ آگ پھیلنے سے پہلے ہی ان دونوں کوچ میں سوار مسافروں نے ٹرین سے کود کر اپنی جان بچا لی۔
اس حادثہ کی خبر ملنے کے فوراً بعد فائر بریگیڈ کی ٹیم موقع پر پہنچ گئی اور آگ پر قابو پانے کی کوششیں شروع ہو گئیں۔ ریلوے کی ٹیم نے بھی اس میں مدد کی جس کے بعد کافی مشقتوں سے آگ کو بجھایا جا سکا۔ آگ لگنے کی وجہ کا فی الحال پتہ نہیں چل سکا ہے۔ حالانکہ آر پی ایف انسپکٹر اروند کمار سنگھ کا کہنا ہے کہ بیٹری پینل میں شارٹ سرکٹ کی وجہ سے آگ لگی ہے۔ آگ لگنے کے اس واقعہ میں کسی ہلاکت کی اطلاع نہیں ہے۔
ٹرین میں آگ لگنے کی خبر ملتے ہی داناپور ڈویژن کے کئی بڑے ریلوے افسران بھی موقع پر پہنچ گئے اور اس حادثہ کے بارے میں پوری جانکاری حاصل کی۔ افسران کا کہنا ہے کہ اس واقعہ کی جانچ کی جا رہی ہے اور پتہ کیا جا رہا ہے کہ آخر یہ کیوں ہوا!
بتایا جاتا ہے کہ یہ حادثہ کیول جنکشن کے پلیٹ فارم نمبر 4 پر جمعرات کی شام پٹنہ-جسیڈیہہ ای ایم یو ٹرین کے ساتھ پیش آیا ہے۔ آگ نے خوفناک شکل اختیار کر لی تھی جس کی وجہ سے کیول جنکشن پر افرا تفری کا ماحول پیدا ہو گیا۔ ٹرین پر موجود مسافروں کا کہنا ہے کہ 13028 ڈاؤن پٹنہ-جسیڈیہہ میمو ٹرین کیول جنکشن پر 5.40 بجے پہنچی۔ ٹرین کے انجن سے 7-6 بوگی کے بعد اچانک پہیہ کے پاس سے دھواں اٹھنے لگا۔ دھواں نکلتے دیکھ پلیٹ فارم پر بیٹھے لوگ شور مچانے لگے۔ لوگوں کے ہنگامہ سے ٹرین میں بیٹھے مسافروں میں بھی چیخ و پکار مچ گئی۔ کوچ میں سوار سبھی مسافر کود کر اِدھر اُدھر بھاگنے لگے۔ سب سے پہلے آر پی ایف اور ٹریفک انسپکٹر وہاں پہنچ کر اپنی ٹیم کے ساتھ ٹرین میں لگی آگ کو بجھانے لگے۔ فوری طور پر اس بوگی کو ٹرین سے الگ کیا گیا جس میں آگ لگی تھی۔ گھنٹوں کی کوششوں کے بعد آگ پر قابو پایا جا سکا۔