بنگلورو: بنگلورو کو اس وقت پینے کے پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے، جس کے پیش نظر شہر میں پانی ضائع کرنے پر جرمانہ عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ بنگلورو واٹر سپلائی اینڈ سیوریج بورڈ نے پانی کے منصفانہ استعمال کو فروغ دینے کے لیے لیا ہے۔ پانی کے موجودہ بحران کو مدنظر رکھتے ہوئے بورڈ نے لوگوں کو پینے کے پانی کے کفایتی استعمال کی سفارش کی ہے۔ شہر کے رہائشیوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ گاڑیوں کی دھلائی، تعمیراتی کاموں اور تفریحی مقاصد کے لیے اور سنیما ہالز اور مالز میں پینے کے پانی کا کسی اور مقصد کا استعمال کرنے سے گریز کریں۔
بورڈ نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر کوئی پینے کا پانی ضائع کرتا پایا گیا تو اس پر 5000 روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ ہر بار اس غلطی کو دہرانے پر 500 روپے کا اضافی جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ 1.3 کروڑ کی آبادی والے بنگلورو کو روزانہ پانی کی ضروریات میں 1500 ایم ایل ڈی (ملین لیٹر فی دن) سے زیادہ کی کمی کا سامنا ہے، جو کہ 2600-2,800 ایم ایل ڈی کے درمیان ہے۔
صرف بنگلورو ہی نہیں تمکورو اور نارتھ کنڑ اضلاع کے کچھ حصوں کو بھی محکمہ محصولات نے پانی کی قلت کا شکار قرار دیا ہے۔ ریاست میں کم از کم 236 تعلقہ کو خشک سالی سے متاثرہ قرار دیا گیا ہے، جن میں سے 219 کو سنگین نتائج کا سامنا ہے۔ ریاستی حکومت پانی کے بحران سے نمٹنے کے لیے حل تلاش کر رہی ہے، جس میں پانی کی ری سائیکلنگ بھی شامل ہے۔
حکومت کی طرف سے قائم کی گئی ہیلپ لائنز اور کنٹرول رومز فعال ہیں، جبکہ اہلکار غیر قانونی واٹر ٹینکر آپریشنز کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ٹینکروں کی قیمت میں بھی اضافہ ہوا ہے، جس سے بنگلورو شہر کے ضلع کلکٹر کو 200 پرائیویٹ طور پر چلنے والے ٹینکروں کے لیے چار ماہ کی مدت کے لیے نرخ طے کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔