مہاراشٹر میں آخری مرحلے کی ووٹنگ کے ساتھ ہی مہا یوتی میں سر پھٹول شروع، لیڈران کی ایک دوسرے پر الزام تراشی
مہاراشٹر میں لوک سبھا انتخابات کے مکمل ہونے کے ساتھ ہی این ڈی اے کی قیادت والے مہایوتی میں شامل پارٹیوں کے درمیان سرپھٹول شروع ہو گیا ہے۔ ماول لوک سبھا سیٹ سے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کی قیادت والی شیوسینا کے امیدوار شری رنگ بارنے نے الزام لگایا ہے کہ اجیت پوار کی قیادت والی نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے کچھ کارکنان نے اتحادی پارٹی کے طور پر ان کے لیے انتخابی مہم نہیں چلائی۔
شری رنگ بارنے کے اس الزام کے جواب میں نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے ایم ایل اے سنیل شیلکے نے کہا ہے کہ شری رنگ بارنے اپنی ناکامی چھپانے کے لیے ہماری پارٹی کے عہدیداران و کارکنان پر الزام نہ لگائیں اور ان پر تنقید نہ کریں۔ سنیل شیلکے نے کہا کہ بارنے کو اس حقیقت کو قبول کرنا چاہیے کہ رائے دہندگان میں ان کے خلاف عدم اطمینان تھا۔ اسی کے ساتھ انہیں یہ بھی نہیں بھولنا چاہئے کہ این سی پی اجیت پوار کیمپ نے ان کے لئے سخت محنت کی ہے۔
اسی طرح ممبئی کے شمال مغربی حلقے میں ایکناتھ شندے کی شوسینا کے لیڈروں پر ادھوٹھاکرے کی شیوسینا کا ساتھ دینے کا الزام ہے۔ اس تعلق سے ایکناتھ شندے کی شیوسینا کے لیڈروں میں ناراضگی بھی دیکھی جا رہی ہے۔ شیوسینا کے ڈپٹی لیڈر ششیر شندے نے پارٹی کے سربراہ ایکناتھ شندے کو ایک خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ پارٹی کے سینئر لیڈر و سابق ایم پی گجانن کیرتیکر کو پارٹی مخالف بیانات دینے پر شیوسینا سے فوری طور پر نکال دیا جائے۔
ششیر شندے نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ شیوسینا لیڈر اور سابق ایم پی گجانن کیرتیکر اور ان کی اہلیہ نے ریاست میں پانچویں مرحلے کی ووٹنگ کے دن پارٹی مخالف بیانات دے کر اپوزیشن ادھو ٹھاکرے کی شیوسینا کا ساتھ دیا۔ انہوں نے پارٹی کے سربراہ سے درخواست کی ہے کہ ’ماتوشری‘ (ادھوٹھاکرے کی رہائش گاہ) کے سامنے جھکنے والوں کو پارٹی سے باہر نکال دیا جائے۔ انہوں نے کہا ہے کہ گجانن کیرتیکر کے بیٹے امول کیرتیکر کو ادھو ٹھاکرے کی شیوسینا نے شمال مغربی ممبئی لوک سبھا حلقہ سے میدان میں اتارا ۔ انتخابی مہم کے دوران امول اپنے والد گجانن کیرتیکر کا دفتر استعمال کر رہے تھے۔
ششیر شندے نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ گجانن کیرتیکر وزیر اعلیٰ شندے کے ساتھ ہیں لیکن ان کے ایم پی فنڈز کا استعمال امول کیرتیکر نے اپنے علاقے میں ترقیاتی کاموں کے لیے کیا۔ اس کے نتیجے میں شندے کی شیوسینا میں عدم اطمینان پیدا ہوا کیونکہ اس سے ٹھاکرے گروپ کو فائدہ ہوا۔ ششیر شندے کے مطابق گجانن کیرتیکر کی بیوی نے ووٹنگ کے اگلے دن وزیر اعلیٰ کی توہین کی اور ٹھاکرے دھڑے کا ساتھ دیا۔