نوجوانوں کے امور اور کھیل کود نیز محنت و روزگار کے مرکزی وزیر
سات برس قبل، ہم نے 2018 میں کھیلو انڈیا اسکول گیمز (کے آئی ایس جی) کے آغاز کے ساتھ ایک لمحے کا آغاز کیا تھا۔ آج، جب میں مڑکر دیکھتا ہوں کہ ہم کتنا فاصلہ طے کر چکے ہیں تو میں ازحد جذبہ افتخار سے سرشار ہو جاتا ہوں، صرف اس لیے نہیں کہ ہم نے اتنی تعداد میں تمغات حاصل کیے ہیں بلکہ جس انداز سے کھیلو انڈیا نے ملک میں کھیل کود کے تانے بانے کو تغیر سے ہمکنار کیا ہے وہ ازحد متاثر کن ہے۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی بصیرت افروز قیادت کے تحت اس کی نظریاتی تشکیل عمل میں آئی تھی اور اس کا تعلق صرف تمغات جیتنے سے نہیں تھا- اس کا مقصد یہ تھا کہ ملک گیر پیمانے پر کھیل کود کے لیے تحریک کا آغاز کیا جائے، ایک ایسی ثقافت کو فروغ دیا جائے جہاں ہر بچے کو مکمل طور پر کھیلنے اور نشو ونما حاصل کرنے کا موقع ملے۔ آج یہ تحریک بالیدہ ہوکر کثیر پہلوئی قومی پروگرام کی شکل اختیار کر چکی ہے اور کھیلو انڈیا گیمز کے 16 ایڈیشنوں پر محیط ہے، ایک ایسا نظام تخلیق کر رہی ہے جس کے تحت نوجوان باصلاحیت افراد کو پروان چڑھایا جاتا ہے، عالمی درجے کا بنیادی ڈھانچہ تشکیل پاتا ہے اور کھیل کود میں شمولیت کو فروغ دیتا ہے – بھارت کے ذریعہ ایک غالب عالمی کھیل کود ملک کی حیثیت اختیا ر کرنے کے اولوالعزم ہدف کی بنیاد ڈال رہا ہے۔ کھیلو انڈیا اسکول گیمز (کے آئی ایس جی) کی افتتاح نے بھارت کے بنیادی سطح کے کھیل کو د انقلاب کے لیے فزا ہموار کی۔ اسکولی سطح کے مقابلوں میں بے پناہ مضمرات کی اہمیت تسلیم کرتے ہوئے، کے آئی ایس جی نے نوجوان ایتھلیٹوں کے لیے ڈھانچے پر مبنی ایک راستہ فراہم کیا جس کے ذریعہ وہ بین اسکولی مسابقتوں سے آگے بڑھ کر قومی اور بین الاقوامی کھیل کود تقریبات میں شریک ہونے کے لیے اہل بن سکیں۔ گذشتہ برسوں میں اس پہل قدمی نے ہزاروں ایتھلیٹوں کی شناخت کی ہے اور انہیں پروان چڑھایا ہے۔ ان میں سے چند اولمپکس اور ایشیائی کھیلوں میں پہنچ کر بھارت کی نمائندگی کا فریضہ بھی انجام دے چکے ہیں۔ اس نظام کی سب سے بڑی مثال کھیل رتن ایوارڈ یافتہ منو بھاکر ہیں جنہوں نے اسکولی کھیلوں سے لے کر یونیورسٹی کے کھیلوں تک کامیابی حاصل کی اور پیرس اولمپکس میں دو کانسے کے تمغے جیتے۔کے آئی ایس جی کی وسیع تر کھیلو انڈیا گیمز فریم ورک میں توسیع کے ساتھ، بنیادی سطح کے ہونہار افراد کی شناخت پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہوگئی ہے۔ اسکول خام باصلاحیت افراد کے بہتات کے حامل مقام بنے ہوئے ہیں اور کھیلو انڈیا نے اس امر کو یقینی بنانے میں ایک محوری کردار ادا کیا ہے کہ ان نوجوان ایتھلیٹوں کو عالمی درجے کی تربیت، بنیادی ڈھانچہ اور واقفیت حاصل ہو۔ آج، کھیلو انڈیا سے تعلق رکھنے والے اسکول اور یونیورسٹی سطح کے چیمپئن اعلیٰ ترین سطحوں پر تمغات حاصل کر رہے ہیں، یہ اس پروگرام کی اثرانگیزی کا ایک بین ثبوت ہے۔آغاز سے لے کر، کھیلو انڈیا نے اپنے کھیلوں کے تحت 16 ایڈشنوں کا اہتمام کیا ہے، اس میں چھ یوتھ گیمز، چار یونیورسٹی گیمز، پانچ سرمائی گیمز اور ایک پیرا گیمز شامل ہے۔ ہر ایک ایڈیشن میں بھارت کے کھیل کود کے پیش منظر نے ایک نیا زاویہ متعارف کرایا ہے۔اسکولی کھیل اور بعد ازاں منعقد ہونے والے یوتھ گیمز اب نوجوان ایتھلیٹوں کے لیے اہم مسابقتی حیثیت اختیار کر چکے ہیں اور بھارت کے مستقبل کے اولمپک کے کھلاڑیوں کے لیے ایک اہم باصلاحیت افراد کی شناخت کی تقریب کی حیثیت اختیار کر چکے ہیں۔ اس توسیع نے ایتھلیٹوں کے لیے مسابقت کی مختلف سطحوں پر ایک ہر طرح کے سقم سے مبرا تغیر کو یقینی بنایا ہے، اس طریقے سے بھارت کی کھیل کود کی پائپ لائن کو نئی قوت عطا کی ہے۔کھیلو انڈیا اب محض ایتھلیٹ شناخت پروگرام نہ رہ کر اس سے بہت آگے نکل گیا ہے ۔ اب یہ کارپوریٹ اداروں، ریاستی حکومتوں، نجی تعلیمی اداروں اور بنیادی سطح کی تنظیموں سمیت کثیر پہلوئی شراکت داروں پر محیط ہو چکا ہے۔ نجی شعبے کا کردار قابل ذکر طو رپر نمو پذیر ہوا ہے، کارپوریٹ ادارے اب کھیل کود ترقیات میں اسپانسر شپ، بنیادی ڈھانچہ پروجیکٹوں او رایتھلیٹ حضرات کی سرپرستی پر مبنی پروگراموں کے ذریعہ سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ ون کارپوریٹ وَن اسپورٹ پہل قدمی اس غرض سے متعارف کرائی جا رہی ہے کہ کھیل کود کے شعبے میں کارپوریٹ کی وابستگی کو مزید پروان چڑھایا جائے۔ اس کے لیے حکومت، قومی کھیل کود فیڈریشنوں (این ایس ایف) اور کارپوریٹ اداروں کے ساتھ شراکت داری کے توسط سے ہدف بند امداد کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ریاستی حکومتوں نے پہل قدمی کی ہے، کھیلو انڈیا مراکز (کے آئی سی) جو علاقائی کھیل کود ترجیحات پر مبنی ہیں، اس امر کو یقینی بنا رہے ہیں کہ کھیل کود کی ترقی کو مقامی ضروریات کے ساتھ مربوط کیا جائے، اس کے علاوہ ملک کے مختلف زونوں میں اولمپکس تربیتی مراکز (او ٹی سی) کے قیام کے منصوبے وضع کیے گئے ہیں۔ یہ عالمی درجے کے حامل اعلیٰ کارکردگی والے مراکز عمدہ قسم کی نفیس ترین ایتھلیٹ تربیت فراہم کریں گے۔ اس میں پیرا کھیل کود اور اندرونِ ملک کھیلے جانے والے کھیل بھی شامل ہیں اور انہیں جدید ترین کھیل کود بنیادی ڈھانچوں، اسپورٹس سائنس اور کھیل کود سے متعلق ادویہ کی سہولتوں سے مزین کیا جائےگا۔اس کے علاوہ ریاستی عمدگی کے مراکز (ایس سی او ای) بھی قائم کیے جائیں گے تاکہ اعلیٰ عمدگی کے تربیتی پروگرام فراہم کیے جا سکیں، ایتھلیٹوں کو ترجیحاتی کھیلوں میں مدد فراہم کی جا سکے۔شمولیت کھیلو انڈیا کا جزو لاینفک رہی ہے اور عملی اقدام کے توسط سے خواتین کو حوصلہ فراہم کرکے کھیل کود کا سنگ میل حاصل کرنا (اسمیتا) لیگ جیسی پہل قدمیوں نے کھیل کود کے شعبے میں خواتین کی اختیار دہی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ 2021 میں اس کے آغاز سے لے کر اسمیتا نے 880 سے زائد مسابقتوں کا اہتمام کیا ہے۔ اس کے نتیجے میں اولمپکس تمغہ حاملین مثلاً میرابائی چانو سمیت ایک لاکھ سے زائد خواتین ایتھلیٹ پر اس کے مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں۔معزز وزیر اعظم مودی نے ہمیشہ دیہی بھارت اور نسبتاً چھوٹے شہروں کے ایتھلیٹس کو مدد فراہم کرنے کی اہمیت پر زور دیا ہے جنہیں اکثر اضافی حمایت درکار ہوتی ہے۔ کھیلو انڈیا کے توسط سے ہم نے اس امر کو یقینی بنایا ہے کہ مالی دشواریاں باصلاحیت افرادکے راستے میں حائل نہ ہوں۔ کھیلو انڈیا کے تحت خواتین فٹ بال لیگ اروناچل پردیش میں مونی گانگ جیسے دور دراز علاقوں تک وسعت اختیار کر چکی ہے، اس سے قبل جو خطے منظم کھیل کود سرگرمیوں سے اچھوتے رہے تھے اب ان خطوں میں کھیل کود شراکت داری پروان چڑھا رہی ہے۔پیرا ایتھلیٹس کے لیے کھیلو انڈیا پیرا گیمز نے ایک مبنی بر شمولیت پلیٹ فارم فراہم کرایا ہے۔ اب متعدد ایتھلیٹس پیرالمپکس جیسی عالمی تقریبات اب خود کو اہل ثابت کر رہے ہیں۔ اضافی طور پر اس پہل قدمی نے بڑی سرگرمی کے ساتھ مقامی کھیلوں مثلاً یوگ آسن، ملاکھمب، تلالیا پیٹو، تھنگ –ٹا، اور گٹکا کو فروغ دیا ہے جس کے ذریعہ ان کے تحفظ اور نمو کو یقینی بنایا جا رہا ہے، انہیں کھیلو انڈیا یوتھ اینڈ یونیورسٹی گیمز کے ساتھ مربوط کرکے یقینی بنایا جا رہا ہے۔ دیسی کھیل کود کو مزید فروغ دینے کےلیے اس امر کی کوششیں کی جائیں گی کہ بھارت میں منحصر بین الاقوامی فیڈریشنیں قائم ہوں جو کبڈی اور کھو کھو جیسے روایتی کھیلوں کو فروغ دیں۔ اس کا مقصد عالمی چیمپئن شپ کا اہتمام کرنا اور انہیں بین الاقوامی کثیر کھیل کود تقریبات میں مقام دلانا ہے۔ کوچنگ کے ڈھانچے کو مزید پیشہ وارانہ رنگ دینے کےلیے، ہم نے اس امر کو یقینی بنایا ہے کہ ماضی کے چیمپئن ایتھلیٹس کو قومی کھیل کود ادارے (این آئی ایس) پٹیالہ میں 100+ کھیلو انڈیا مراکز سے سرپرست کے طور پر مربوط کیا جائے۔ یہ سابق بین الاقوامی قومی ایتھلیٹس اب بھارت کے کوچنگ ایکو نظام کو اپنا تعاون فراہم کرتے ہیں، اس امر کو یقینی بناتے ہیں کہ آئندہ پیڑھی ان کے تجربے اور مہارت سے استفادہ کر سکے۔اب جبکہ بھارت آگے بڑھ رہا ہے ، کھیلو انڈیا تحریک محض کھیل کود طریقہ کار پروگرام سے بھی کہیں زیادہ بڑی حیثیت حاصل کر چکی ہے۔ یہ ایک ایسی کلیدی پہل قدمی ہے جو ملک کے ذریعہ 2036 میں اولمپکس گیمز کی میزبانی کے طویل المدت ہدف کے ساتھ مربوط ہے اور اس طرح یہ ملک کو 10 سرکردہ کھیل کود ممالک کی صف میں پہنچائے گی۔ بین الاقوامی کھیل کود مسابقتوں کی میزبانی اس تصوریت کا اہم پہلو ہوگی، اس کے ساتھ کوششیں کی جائیں گی کہ قومی کھیل کود فیڈریشنوں (این ایس ایف) کو بین الاقوامی تقریبات کے اہتمام کے لیے بولی لگانے میں حمایت فراہم کی جائے اور مزید تعداد میں اہم کھیلو کود مسابقتوں کو بھارت لایا جائے۔جب ہم 2036 کی جانب نظر اٹھا کر دیکھتے ہیں، کھیلو انڈیا کے اثرات صرف حاصل ہونے والے تمغات سے نہیں بلکہ ان لاکھوں افراد کی زندگیوں سے بھی آنکے جا سکیں گے جسے اس نے مَس کیا ہے۔ اس نے بنیادی سطح کا انقلاب پروان چڑھایا ہے او رکھیل کود اور چاق و چوبند رہنے کی ثقافت بھارتی معاشرے میں جاگزیں کی ہے۔ پیہم سرمایہ کاری، اشتراک اور اختراع کے ساتھ بھارت ایک عالمی کھیل کود مخزن قوت بن جانے کے اپنے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے راستے پر باقاعدگی کے ساتھ گامزن ہے۔