National

امیٹھی، رائے بریلی سمیت پانچویں مرحلے کی 49 سیٹوں پر ووٹنگ کل، بی جے پی-مودی نے اس مرتبہ بھی کیں ذومعنی باتیں

108views

عام انتخابات اپنے آخری دور میں داخل ہو رہے ہیں۔ ابھی تک ہوئے چار مرحلوں میں 380 نشستوں پر انتخابات کرائے جا چکے ہیں اور پیر 20 مئی کو 6 ریاستوں اور 2 مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں مزید 49 نشستوں پر ووٹنگ ہوگی۔ سابقہ 2019 کے انتخابات میں ان میں سے بی جے پی نے 32 سیٹیں جیتی تھیں، جب کہ کانگریس کو صرف رائے بریلی میں جیت حاصل ہوئی تھی۔

اس بار بی جے پی 49 میں سے 40 سیٹوں پر الیکشن لڑ رہی ہے جبکہ کانگریس صرف 18 سیٹوں پر۔

انتخابات کے پانچویں مرحلے کی مہم 18 مئی کو ختم ہوئی۔ اس مرحلے میں کل 695 امیدوار اپنی قسمت آزمائیں گے، جن میں 82 خواتین بھی شامل ہیں، مہاراشٹر میں 13 پارلیمانی حلقوں سے سب سے زیادہ 512 کاغذت نامزدگی جمع کرائے گئے، اس کے بعد اتر پردیش کے 14 حلقوں میں 466 کاغذات نامزدگی داخل کرائے گئے۔

اس مرحلہ میں 48 میں سے 13 حلقوں میں ووٹنگ کے ساتھ مہاراشٹر کی تمام سیٹوں پر انتخابات مکمل ہو جائیں گے، جبکہ جموں و کشمیر میں یہ ووٹنگ کا آخری مرحلہ ہوگا۔ چوتھے مرحلے میں جن ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ووٹنگ ہونے جا رہی ہے وہ بہار (5)، جموں و کشمیر (1)، جھارکھنڈ (3)، لداخ (1)، مہاراشٹر (13)، اڈیشہ (5)، اتر پردیش (14 اور مغربی بنگال (7) ہیں۔ جبکہ اڈیشہ میں اس مرحلے میں 35 اسمبلی سیٹوں پر بھی پولنگ ہوگی۔

سات مرحلوں پر مشتمل انتخابات میں ووٹنگ 19 اپریل کو شروع ہوئی تھی اور آخری مرحلہ یکم جون کو ہوگا۔ ووٹوں کی گنتی 4 جون کو ہوگی۔ پہلے چار مرحلوں 19 اپریل، 26 اپریل، 7 مئی ، 13 مئی میں میں ووٹنگ کا تناسب بالترتیب 66.1، 66.7، اور 61 فیصد اور 67.3 فیصد رہا۔

پہلے مراحل کی طرح اس بار بھی ملک کی حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی اور وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی تقاریر میں ذو معنی باتیں کیں۔ انٹرویو میں، وزیر اعظم نے کہا کہ وہ کبھی بھی تقسیم کی سیاست میں ملوث نہیں ہوں گے اور انتخابی تقریروں میں انہوں نے مسلمانوں پر حملہ کیا۔ کانگریس اور سماج وادی پارٹی کی کئی مشترکہ ریلیاں اتر پردیش کے انتخابی حلقوں میں منعقد کی گئیں اور دونوں نے ہی مہنگائی، پیپر لیک، بے روزگاری اور اگنی ویر جیسے مسائل پر توجہ مرکوز کی۔

اس مرحلے میں 8.95 کروڑ سے زیادہ ووٹرز ہیں، جن میں 4.69 کروڑ مرد، 4.26 کروڑ خواتین اور 5409 تیسری جنس شامل ہیں۔ کل 2000 فلائنگ اسکواڈز، 2105 اسٹیٹک سرویلنس ٹیمیں، اور 881 ویڈیو سرویلنس ٹیمیں اور 502 ویڈیو دیکھنے والی ٹیمیں ہوں گی۔

میدان میں اہم امیدوار

سب سے زیادہ زیر بحث مقابلہ اتر پردیش میں کانگریس کے گڑھ سمجھے جانے والے امیٹھی اور رائے بریلی کے حلقوں میں ہوگا۔ ان میں سے امیٹھی میں گاندھی خاندان کے وفادار کشوری لال شرما کا مقابلہ مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی سے ہوگا اور رائے بریلی میں راہل گاندھی اپنی والدہ کی جگہ انتخاب لڑ رہے ہیں اور ان کے خلاف بی جے پی کے ریاستی وزیر دنیش پرتاپ سنگھ میدان میں ہیں۔ سابقہ الیکشن میں وہ سونیا گاندھی کے مارجن کو کم کرنے میں کامیاب ہوئے تھے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ کیرالہ کے وائناڈ میں دوبارہ انتخاب کرایا جانا چاہئے، جہاں 26 اپریل کو پولنگ ہوئی تھی۔ ایرانی نے 2019 میں امیٹھی پر کنٹرول حاصل کیا تھا لیکن راہل نے 2004، 2009 اور 2014 میں اس حلقے سے کامیابی حاصل کی تھی اور کانگریس اسے واپس لینے کی کوشش کر رہی ہے۔

یوپی کے لکھنؤ میں مرکزی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ مسلسل تیسری میعاد کے لیے انتخاب لڑ رہے ہیں۔ ان کا مقابلہ ایس پی کے روی داس مہروترا اور بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کے سرور ملک سے ہوگا۔

اتر پردیش میں لکھنؤ سے صرف چند گھنٹے کے فاصلے پر قیصر گنج حلقہ ہے جہاں سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ برج بھوشن شرن سنگھ کو ٹکٹ دینے سے انکار کر دیا گیا۔ ان کے بجائے ان کے بیٹے کرن بھوشن کو ٹکٹ دیا گیا۔ برج بھوشن پر ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا (ڈبلیو ایف آئی) کی سربراہی کے وقت عائد جنسی استحصال کے الزامات کی وجہ سے ٹکٹ نہیں دیا گیا۔ انہوں نے الزامات کی تردید کی ہے اور انہیں فیڈریشن کے صدر کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے لیکن ان کے معاون سنجے سنگھ اس کی سربراہی کر رہے ہیں۔

فیض آباد حلقہ جہاں ایودھیا رام مندر واقع ہے کا انتخاب بھی اسی مرحلے میں ہو گا۔ بی جے پی کے ایم پی للو سنگھ دوبارہ الیکشن لڑ رہے ہیں اور ایس پی کے اودھیش پرساد ان کے خلاف مقابلہ کر رہے ہیں۔

بہار میں سابق وزیر اعلیٰ لالو پرساد یادو کی بیٹی روہنی اچاریہ سارن سے الیکشن لڑ رہی ہیں۔ یادو یہاں سے 2009 میں منتخب ہوئے تھے، جس کے بعد بی جے پی کے راجیو پرتاپ روڈی نے 2014 اور 2019 دونوں میں کامیابی حاصل کی۔ روڈی اس بار بھی پھر سے انتخاب کے خواہاں ہیں۔

بہار کے حاجی پور میں چراغ پاسوان اپنے مرحوم والد رام ولاس پاسوان کے حلقے سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ ان کے والد 1977 سے 8 بار اس حلقے کی نمائندگی کر چکے ہیں۔ وہ لالو پرساد یادو کے معاون شیو چندر رام سے مقابلہ کریں گے، جو راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے لیے سیٹ جیتنے کے خواہاں ہیں۔

عمر عبداللہ جموں و کشمیر کے بارہمولہ سے نیشنل کانفرنس (این سی) کے ٹکٹ پر الیکشن لڑیں گے۔ ان کا مقابلہ پیپلز کانفرنس (پی سی) کے سجاد لون سے ہوگا۔

جھارکھنڈ میں پانچویں مرحلے میں کوڈرما حلقہ سے کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ-لیننسٹ) لبریشن کے ونود کمار سنگھ بی جے پی کی انپورنا دیوی کے خلاف مقابلہ کریں گے۔ 2019 کے عام انتخابات میں انہوں نے سابق وزیر اعلیٰ بابولال مرانڈی کو 4.5 لاکھ سے زیادہ ووٹوں کے فرق سے شکست دی تھی۔ دیوی کو اپنے حلقے میں اقتدار مخالف لہر کا سامنا ہے اور ان پر نان پرفارمر کا لیبل لگایا گیا ہے۔

اس مرحلہ میں لداخ کی واحت پارلیمانی سیٹ پر بھی توجہ مرکوز رہے گی کیونکہ بی جے پی نے موجودہ ایم پی جمیانگ سیرنگ نامگیال کو ٹکٹ دینے سے انکار کر دیا تھا اور اس کے بجائے تاشی گیالسن کو ٹکٹ دیا تھا، جو لداخ خود مختار پہاڑی ترقیاتی کونسل (لیہ) کے چیف ایگزیکٹو کونسلر بھی ہیں۔ نامگیال کانگریس میں چلے گئے اور اب اس سیٹ کے لیے ان کے امیدوار ہیں۔ کرگل سے تعلق رکھکنے والے این سی کے باغی محمد حنیفہ ان دونوں امیدواروں سے مقابلہ کریں گے۔ سجاد کرگلی نے حنیفہ کے حق میں اپنی امیدواری واپس لے لی ہے۔

مہاراشٹر کے ممبئی نارتھ سے راجیہ سبھا کے رکن اور مرکزی وزیر پیوش گوئل کانگریس کے بھوشن پاٹل سے مقابلہ کر رہے ہیں۔ گوئل کو ایک ‘باہری’ کے طور پر دیکھا جاتا ہے اور پاٹل کو ’دھرتی کا لال‘ سمجھا جاتا ہے۔

ممبئی نارتھ سینٹرل حلقہ میں بی جے پی نے اس حلقے سے وکیل اجول نکم کو میدان میں اتارا ہے۔ وہ 1993 کے ممبئی سلسلہ وار دھماکوں اور 26/11 ممبئی حملہ آور اجمل قصاب کے مقدمے میں خصوصی سرکاری وکیل تھے۔ سیٹ سے موجودہ بی جے پی ایم پی پونم مہاجا کو ٹکٹ دینے سے انکار کر دیا گیا تھا، جبکہ 2019 میں وہ تقریباً 1.3 لاکھ کے فرق سے جیتی تھیں۔ کانگریس نے دلت امبیڈکرائٹ ورشا گائیکواڈ کو اس سیٹ سے کھڑا کیا ہے اور پارٹی کو امید ہے کہ ادھو ٹھاکرے کی شیو سینا (یو بی ٹی) اپنے ووٹ ان کو منتقل کریں گی۔

اڈیشہ میں وزیر اعلیٰ نوین پٹنائک اپنے دیرینہ اسمبلی حلقہ ہنجلی اور نو تشکیل شدہ کنتا بنجی حلقہ سے دوبارہ انتخاب کے خواہاں ہیں۔

اڈیشہ کے کندھمال میں بھی اس مرحلے میں انتخاب ہونے والا ہے، جس پر 2019 میں بی جے ڈی نے پرچم لہرایا تھا۔ بی جے ڈی کے اچیوتانند سمنتا دوبارہ انتخاب کے خواہاں ہیں، جبکہ بی جے پی کے سکانتا کمار پنگراہی بی جے ڈی کا قلع سر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ کانگریس نے یہاں سے امیر چند نائک کو میدان میں اتارا ہے لیکن پارٹی کو یہاں کوئی سنجیدہ دعویدار نہیں سمجھا جا رہا ہے۔ یہ حلقہ 2009 کی حد بندی کی مشق کے بعد وجود میں آیا تھا اور اس کے بعد سے یہاں سے صرف بی جے ڈی امیدواروں کو کامیابی حاصل ہوئی ہے۔

مغربی بنگال کی ہگلی سیٹ سے سابق فلم اسٹار اور بی جے پی کی موجودہ ایم پی لاکٹ چٹرجی کا مقابلہ ٹی ایم سی ٹی کی امیدوار اور ایک ٹی وی اینکر رچنا بنرجی، اور سی پی آئی (ایم) کے منادیپ گھوش سے ہے۔

ہاوڑہ میں ہندوستان کے سابق فٹ بال اسٹار اور دو بار ٹی ایم سی کے رکن پارلیمنٹ پرسون بنرجی کا مقابلہ بی جے پی کے رتھن چکرورتی اور سی پی آئی (ایم) کے امیدوار ایڈوکیٹ سبیاساچی بنرجی سے ہے۔

ان سیٹوں پر ووٹنگ ہوگی

بہار: 40 میں سے 5 سیٹیں

سیتامڑھی (جے ڈی یو)، مدھوبنی (بی جے پی)، مظفر پور (بی جے پی)، سارن (بی جے پی)، حاجی پور (ایل جے پی)

جموں و کشمیر: 5 میں سے 1 سیٹ

بارہمولہ (جے کے این سی)

جھارکھنڈ: 15 میں سے 3 سیٹیں

چترا (بی جے پی)، کوڈرما (بی جے پی)، ہزاری باغ (بی جے پی)

لداخ: 1 میں سے 1 سیٹ

لداخ (بی جے پی)

مہاراشٹر: 48 میں سے 13 سیٹیں

دھولے (بی جے پی)، ڈنڈوری (بی جے پی)، ناسک (شیو سینا)، پالگھر (شیو سینا)، بھیونڈی (بی جے پی)، کلیان (شیو سینا)، تھانے (شیو سینا)، ممبئی نارتھ (بی جے پی)، ممبئی نارتھ ویسٹ (شیو سینا) سینا، ممبئی نارتھ ایسٹ (بی جے پی)، ممبئی نارتھ سینٹرل (بی جے پی)، ممبئی ساؤتھ سینٹرل (شیو سینا)، ممبئی ساؤتھ (شیو سینا)

اڈیشہ: 21 میں سے 5 سیٹیں

بارگڑھ (بی جے پی)، سندر گڑھ (بی جے پی)، بولانگیر (بی جے پی)، کندھمال (بی جے ڈی)، اسکا (بی جے ڈی)

اتر پردیش: 80 میں سے 14 سیٹیں

موہن لال گنج (بی جے پی)، لکھنؤ (بی جے پی)، رائے بریلی (کانگریس)، امیٹھی (بی جے پی)، جالون (بی جے پی)، جھانسی (بی جے پی)، حمیر پور (بی جے پی)، بندہ (بی جے پی)، فتح پور (بی جے پی)، کوشامبی (بی جے پی) ، بارہ بنکی (بی جے پی)، فیض آباد (بی جے پی)، قیصر گنج (بی جے پی)، گونڈہ (بی جے پی)

مغربی بنگال: 42 میں سے 7 سیٹیں

بنگاؤں (بی جے پی)، بیرک پور (بی جے پی)، ہاوڑہ (ٹی ایم سی)، اولوبیریا (ٹی ایم سی)، سریرامپور (ٹی ایم سی)، ہوگلی (بی جے پی)، آرام باغ (ٹی ایم سی)

Follow us on Google News
Jadeed Bharat
www.jadeedbharat.com – The site publishes reliable news from around the world to the public, the website presents timely news on politics, views, commentary, campus, business, sports, entertainment, technology and world news.