National

مزدور کو جگانے کے لیے اس کے چہرے پر پیشاب کر دیا، لکھنؤ میں بھی ایم پی جیسا دلدوز واقعہ

107views

اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں ایک دلدوز اور انسانیت کو شرمسار کر دینے والی واردات سامنے آئی ہے۔ ایک مزدور دوپہر کا کھانا کھا کر سو گیا تو اسے جگانے کے لیے ایک شخص نے اس کے چہرے پر پیشاب کردیا۔ اس کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ مزدور کے اہلِ خانہ نے پولیس میں اس کی شکایت درج کرائی ہے جس کے بعد پولیس نے ملزم کو گرفتار کر نے کی اطلاع دی ہے۔

ممبئی بم دھماکوں کے الزام میں عمر قید کی سزا پانے والا محمد علی کا جیل میں قتل

نیوز پورٹل ’آج تک‘ کے مطابق جس شخص کے چہرے پر پیشاب کیا گیا ہے اس کا نام راج کمار راوت ہے اور وہ مزدوری کا کام کرتا ہے۔ دوپہر میں وہ کھانا کھاکر اور کام سے تھک کر سو رہا تھا۔ الزام ہے کہ اسے جگانے کے لیے ملزم سنجے موریہ نے اس کے چہرے پر پیشاب کر دیا۔ اس پورے معاملے کی پولیس سے شکایت کی گئی ہے جس کے بعد پولیس نے ملزم کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ معلومات کے مطابق متاثرہ راج کمار راوت اپنے خاندان کے ساتھ دوبگّہ تھانہ علاقہ کے چندیہ کھیڑا کے پاس رہتا ہے اور محنت مزدوری کے ذریعے اپنے خاندان کی کفالت کرتا ہے۔ وہ دن میں گِٹّی اٹھاتا ہے۔

وراٹ تیسرے نمبر پر موثر نہیں ہیں، وہ روہت کے ساتھ اننگز کا آغاز کریں: منجریکر

جس دن یہ واردات ہوئی اس دن وہ دوپہر کو کھانا کھانے کے بعد سو رہا تھا۔ سنجے موریہ نامی شخص نے اسے جگانے کے لیے نہ صرف اس کے چہرے پر پیشاب کیا بلکہ اس کا ویڈیو بھی بناکر دوسرے لوگوں کو فارورڈ کیا۔ اس کے واردات کے بعد مزدور کے اہل خانہ نے پولیس کو اس پورے معاملے کی اطلاع دی۔ ڈی سی پی (ویسٹ زون) درگیش کمار کے مطابق اس معاملے کی اطلاع ملی ہے اور اس کی ویڈیو کی بنیاد پر متاثرہ کے اہل خانہ نے شکایت درج کرائی ہے۔

مغربی بنگال کے 2 پولنگ بوتھ پر آج ہو رہی ہے دوبارہ ووٹنگ، دھاندلی کی شکایت کے بعد الیکشن کمیشن کا فیصلہ

انہوں نے کہا کہ معاملے کی تفتیش کی جائے گی جس کے بعد ملزم کو گرفتار کیا جائے گا (پولیس کے مطابق گرفتار کر لیا گیا ہے)۔ واضح رہے کہ اسی طرح کے ایک انسانیت کو شرمشار کر دینے والے واقعے کی ویڈیو گزشتہ سال جولائی میں وائرل ہوئی تھی۔ اس ویڈیو میں پرویش شکلا نامی شخص نے ایک قبائلی شخص دشمت راوت پر پیشاب کیا تھا۔ راوت نے بعد میں بتایا تھا کہ یہ واقعہ اس کے ساتھ 2020 میں ہوا تھا۔

Follow us on Google News