بنگلہ دیش کے رکن پارلیمنٹ کا ہندوستان میں قتل، بنگلہ دیشی وزیر داخلہ نے پریس کانفرنس میں کیا دعویٰ
بنگلہ دیش کے رکن پارلیمنٹ انوارالعظیم انار کے قتل کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ وہ 18 مئی سے ہی لاپتہ تھے اور اب بتایا جا رہا ہے کہ کولکاتا پولیس نے 22 مئی کو شہر کے ایک فلیٹ سے ان کی لاش برآمد کر لی ہے۔ انوارالعظیم علاج کے لیے ہندوستان آئے تھے اور انھوں نے کچھ ٹیسٹ وغیرہ بھی کروائے تھے۔
بنگلہ دیشی اخبار ’ڈیلی اسٹار‘ کی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیشی وزیر داخلہ اسعد الزماں خان نے ڈھاکہ میں ایک پریس کانفرنس کیا جس میں انوارالعظیم کا قتل کولکاتا میں کیے جانے سے متعلق دعویٰ کیا۔ خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق بنگلہ دیشی وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ ’’بنگلہ دیش پولیس نے اس معاملے میں تین لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ اب تک ہمیں یہی پتہ چلا ہے کہ اس میں شامل سبھی قاتل بنگلہ دیشی ہیں۔ یہ ایک منصوبہ بند قتل تھا۔ ہم جلد ہی آپ کو قتل کی وجہ بتائیں گے۔ ہندوستان کی پولیس ہمارا تعاون کر رہی ہے۔‘‘
اسعد الزماں خان نے اس سلسلے میں مزید تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ ’’ہندوستان کے ایک ڈی آئی جی کے حوالے سے ہماری پولیس نے بتایا کہ عظیم کی لاش کولکاتا سے برآمد ہوئی ہے۔ اس معاملے میں ابھی تک ہمارے پاس پوری جانکاری نہیں ہے۔ ہمارے انسپکٹر جنرل معاملے پر گہرائی سے نظر رکھ رہے ہیں۔ ہر بات کی تصدیق ہو جانے پر ہی میڈیا کو مطلع کروں گا۔‘‘
بتایا جاتا ہے کہ انوار العظیم انار اپنا علاج کروانے کے لیے مغربی بنگال آئے تھے۔ کولکاتا پولیس کے مطابق انھیں کسی سازش کے تحت موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ پولیس کو ان کی لاش ٹکڑوں میں ملی۔ بنگلہ دیشی اخبار ’دی بزنس اسٹینڈرڈ‘ کے مطابق کولکاتا پولیس کے ڈپٹی پولیس کمشنر کا کہنا ہے کہ ’’ان کے جسم کو کئی ٹکڑوں میں کاٹا گیا۔ لاش کے ٹکڑوں کو کولکاتا کے نیو ٹاؤن میں سنجیو گارڈن کے ایک فلیٹ سے برآمد کیا گیا ہے۔‘‘ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ فلیٹ ایک ایکسائز ڈیوٹی افسر کا ہے۔ کولکاتا کی اسپیشل ٹاسک فورس اس معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔ ساتھ ہی مرکزی تحقیقاتی ایجنسی کی بھی مدد لی جا رہی ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ انوارالعظیم 12 مئی کو ہندوستان آئے تھے۔ ان کو آخری بار 13 مئی کی دوپہر دیکھا گیا۔ اس وقت وہ اپنے دوستوں کے ساتھ میڈیکل چیک اَپ کے لیے کولکاتا کے پاس بدھان نگر واقع ایک گھر میں گئے تھے۔ کولکاتا کے بدھان نگر میں انوارالعظیم کے ایک دوست نے بتایا کہ انھوں نے اس سے کہا تھا کہ وہ دہلی جانے والے ہیں، لیکن 13 مئی سے ہی ان سے رابطہ نہیں ہو پایا۔ وہ صرف ڈھاکہ میں اپنے اہل خانہ اور بدھان نگر کے اپنے دوستے سے میسج پر بات کر رہے تھے۔ ٹھیک طرح بات نہیں ہونے سے بنگلہ دیش میں موجود انوارالعظیم کا دوست گوپال وشواس فکرمند ہوا۔ اس درمیان رکن پارلیمنٹ کی بیٹی نے گوپال کو بتایا کہ وہ اپنے والد سے رابطہ نہیں کر پا رہی ہے۔ اس کے بعد ہی بدھان نگر کے بران نگر پولیس اسٹیشن میں انورالعظیم کے لاپتہ ہونے کا معاملہ درج کروایا گیا۔