پیجر حملہ تاریخی ہے، اسرائیلی کا خطرناک پیغام ہے: ماہرین اور تجزیہ کاروں کے تبصرے
بیروت، 18 ستمبر (اے یو ایس) گذشتہ روز لبنان کے مختلف علاقوں میں حزب اللہ تنظیم کے ارکان کے زیر استعمال مواصلات کے ہزاروں ”پیجر” آلات میں پراسرار دھماکوں کے بعد افراتفری پھیل گئی۔ ہسپتالوں میں ہزاروں زخمیوں کو علاج کیلئے پہنچایا گیا۔حزب اللہ نے بیک وقت ہونے والے اس حملے کا ذمے دار اسرائیل کو ٹھہرایا ہے۔ درحقیقت یہ حملہ اسرائیل کی جانب سے ایک خطرناک پیغام کا حامل ہے جس مفہوم یہ ہے کہ ”تم لوگ جہاں کہیں بھی ہو گے ہم تمھیں آ لیں گے”۔واشنگٹن میں واقع مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ میں تنازعات کے حل کے پروگرام کی ڈائریکٹر رندا سلیم کے مطابق ”اپنے انداز اور دائرہ کار کے اعتبار سے یہ ایک تاریخی حملہ ہے جس کے لیے بڑی محنت سے منصوبہ بندی اور تیاری کی گئی… یہ کارروائی حزب اللہ کی قیادت کے لیے ایک اہم پیغام کی حامل ہے جس کا مفہوم ہے کہ ‘ہم کسی بھی جگہ آپ تک پہنچ سکتے ہیں’… یہ حزب اللہ کی صفوں میں شامل افراد کے حوصلوں پر بڑی حد تک اثر انداز ہو گا… سرحدوں کی جنگ اب سرحدوں تک محدود نہیں رہی بلکہ اس حملے کے ساتھ ہی یہ حزب اللہ کے عناصر کے گھروں اور لبنان بھر میں خریداری کے مقامات تک پھیل گئی ہے”۔ یہ بات امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے بتائی۔امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ایک قومی تھنک ٹینک ‘سلوراڈو پولیسی ایکسلیٹر سینٹر’ کے سربراہ دمتری البرووچ کے نزدیک یہ حملہ supply chain کے حوالے سے تاریخ میں سب سے زیادہ جامع کارروائی ہو سکتی ہے۔ البرووچ نے مزید کہا کہ ”درآمد شدہ آلات کو دھماکا خیز مواد کے حامل آلات سے تبدیل کر دیا گیا اور پھر تمام آلات کو بیک وقت دھماکے سے اڑا دیا گیا”۔برسلز میں عسکری امور کے تجزیہ کار ایلیا مینے کا کہنا ہے کہ ”اسرائیلی ایجنٹوں نے بنا کسی شک در اندازی کرتے ہوئے آلات میں دھماکا خیز عنصر کا اضافہ کیا اور دور سے دھماکا کرنے کا آلہ بھی شامل کیا… اس کام میں کوئی شبہ نہیں چھوڑا گیا”۔امریکی سی آئی اے کے سابق تجزیہ کار اور سیکورٹی امور کے ماہر مائیک ڈیمینو کے مطابق ”ایجنٹوں نے خبردار کرنے والے آلات حزب اللہ کی صفوں تک پہنچانے میں کامیابی حاصل کی… یا تو انھوں نے خود کو درآمد کنندگان ظاہر کیا اور یا پھر سپلائی چین کے ذریعے آلات میں براہ راست دھماکا خیز مواد شامل کیا… یہاں حزب اللہ کے کمزور نقطوں (نقل و حمل کے ٹرک اور تجاری بحری جہازوں) سے فائدہ اٹھایا گیا”۔ایک دوسرے مفروضے میں سیکورٹی امور کے تجرزیہ کار ریاض قہوجی نے العربیہ اور الحدث نیوز چینلوں کو بتایا کہ ”اسرائیل دنیا میں برقی مصنوعات کے ایک بڑے حصے پر کنٹرول رکھتا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اسرائیل کی ملکیت ایک کارخانے نے یہ دھماکا خیز آلات تیار کیے جو گذشتہ روز پھٹے تھے”۔اسی سلسلے میں فرانس کے دفاعی امور کے ماہر بیار سرفان نے غیر ملکی خبر رساں ایجنسیکو بتایا کہ گذشتہ چند ماہ کے دوران میں اسرائیلی کارروائیوں کا یہ مطلب نکلتا ہے کہ اس نے ایک زبردست واپسی کا عندیہ دیا ہے جس کے ساتھ یہ پیغام بھی ہے کہ ”ہم سے غلطی ہوئی مگر ہم مرے نہیں ہیں”۔ادھر حزب اللہ کے ایک قریبی ذریعے نے انکشاف کیا ہے کہ ”دھماکے سے پھٹنے والے پیجر کچھ عرصہ قبل حزب اللہ کی جانب سے درآمد کی گئی کھیپ کے ذریعے پہنچے، یہ کھیپ ہزار آلات پر مشتمل تھی جس میں اصل ذریعے سے در اندازی کی گئی”۔
اسرائیل کے جاسوس ادارے موساد نے اطلاعات کے مطابق حالیہ مہینوں میں درآمد کیے گئے پیجرز کی مدد سے ان پانچ ہزار افراد کو ٹارگٹ کرنے کی کوشش کی جن کے زیر استعمال یہ پیجرز تھے۔ لبنانی سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ اسرائیل نے پانچ ہزار پیجرز کی بنیاد پر متعلقہ پیجرز صارفین کو نشانہ بنایا اور ڈیٹونیٹر سے دھماکے کیے۔ایک اور ذریعے نے ‘رائٹرز’ کو بتایا ہے کہ حزب اللہ نے اسرائیل کی طرف سے نشانہ بنائے گئے ہزاروں پیجرز حال ہی میں درآمد کیے تھے۔ تاکہ موبائل فون سے جڑے ان ممکنہ خطرات سے بچا جا سکے جن سے اسرائیلی فوج اور اس کے جاسوس ادارے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔بتایا گیا ہے کہ حزب اللہ نے اسرائیل کی اس واردات کو ایک ایسی سیکیورٹی کی خلاف ورزی سمجھا ہے جس کے تحت پورے لبنان میں ہزاروں پیجرز صارفین اچانک ہونے والے دھماکوں سے زخمی ہوئے اور نو کی ہلاکت کی اطلاعات ملیں۔بتایا گیا ہے کہ تین ہزار پیجرز صارفین حزب اللہ کے اہلکاروں میں شامل تھے۔لبنان کے سیکیورٹی سے متعلق سفیر کا کہنا ہے کہ یہ پیجرز تائیوان سے امپورٹ ہوئے تھے۔ یہ گولڈ اپالو برانڈ سے تعلق رکھتے تھے۔ تاہم ان پیجرز کی تیاری یورپی کمپنی نے کی تھی۔ایرانی حمایت یافتہ حزب اللہ نے اسرائیل کے اس انداز سے حملہ کرنے کا جواب دینے کا اعلان کیا ہے۔ تاہم اسرائیلی فوج نے اس بارے میں تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔’رائٹرز’ سے متعلق ذرائع کا کہنا ہے کہ پچھلے کئی ماہ سے اسرائیلی ادارے اس حملے کی تیاری کر رہے تھے۔ یہ پیجرز اسی سال لبنان پہنچے تھے۔ جن کے لبنان پہنچنے کے ساتھ ہی اسرائیلی اداروں نے انہیں ٹارگٹ کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا۔ادھر گولڈ اپالو کے بانی چن کانگ نے کہا ہے کہ پیجرز میں بارود رکھنے کا کام یورپ میں کہیں ہوا ہے۔ تاہم اس کمپنی کا نام فی الحال سامنے نہیں آیا ہے۔