انٹرنیشنل کریمنل کورٹ کی نیتن یاہو اور حماس لیڈران کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری کرنے کی تیاری
اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کی مشکلات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ انٹرنیشنل کریمنل کورٹ (آئی سی سی) جنگی جرائم پر ان کی گرفتاری کے لیے وارنٹ جاری کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ نیتن یاہو کے ساتھ حماس کے سرکردہ لیڈران کے خلاف بھی گرفتاری وارنٹ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ آئی سی سی کے چیف پراسیکیوٹر کریم خان نے وارنٹ جاری کرنے کے لیے درخواست دے دی ہے۔
آئی سی سی جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم اور نسل کشی کے الزامات میں گرفتاری کے وارنٹ جاری کرتی ہے۔ آئی سی سی 7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے اور اس کے جواب میں اسرائیل کی کارروائی کو جنگی جرم تصور کر رہا ہے۔ حال ہی میں اسرائیل کی جانب سے بھی ایسا ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا تھا۔ اب خیال کیا جا رہا ہے کہ آئی سی سی جلد ہی نیتن یاہو اور حماس کے رہنماؤں کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری کر سکتا ہے۔
انٹرنیشنل کریمنل کورٹ اسرائیلی وزیر اعظم کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری کرنے کی تیاری کر رہا ہے لیکن اسرائیل اسے تسلیم نہیں کرتا۔ دراصل اسرائیل اس عدالت کا رکن ہی نہیں ہے۔ البتہ 2015 میں فلسطینی سرزمین کو اس عدالت کے دائرہ اختیار میں شامل کیا گیا تھا۔ آئی سی سی کے چیف پراسیکیوٹر نے اسرائیل اور حماس جنگ کے آغاز میں ہی کہا تھا کہ عدالت کے پاس اسرائیل میں حماس اور غزہ میں اسرائیل کے ذریعے کیے جا رہے حملوں پر کارروائی کا اختیار ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ آئی سی سی گزشتہ 7 ماہ سے اس جنگی جرم کی تحقیقات کر رہا ہے جو اب مکمل ہونے کے قریب ہے۔
گزشتہ دنوں جب انٹرنیشنل کریمنل کورٹ کی جانب سے سینئر اسرائیلی حکام کے خلاف وارنٹ جاری کرنے کی بات کہی گئی تھی تو اس وقت اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے اعلان کیا تھا کہ آئی سی سی کا کوئی بھی فیصلہ اسرائیل پراثر انداز نہیں ہوگا۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ آئی سی سی کی جانب سے یہ کارروائی غزہ پٹی میں انسانی قوانین کی مبینہ خلاف ورزیوں کے سلسلے میں کی جا رہی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق نہ صرف نیتن یاہو بلکہ کئی دوسرے سینئر اسرائیلی حکام کے خلاف بھی وارنٹ جاری ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ حماس کے سرکردہ رہنما بھی آئی سی سی کے اس وارنٹ کے دائرے میں آ سکتے ہیں۔