سنگرور میں تعینات ڈی ایس پی کی لاش ملنے کے بعد پنجاب کے جالندھر میں ہلچل مچ گئی ہے۔ ڈی ایس پی دلبیر سنگھ کی لاش پیر کو بستی باوا خیل نہر کے قریب سڑک پر پڑی ملی۔ بتایا جا رہا ہے کہ کچھ عرصہ قبل جالندھر کے ایک گاؤں میں ڈی ایس پی دلبیر کی کچھ لوگوں سے لڑائی ہوئی تھی۔ اس دوران اس نے اپنے لائسنسی ریوالور سے ایک گولی بھی چلائی تھی لیکن اگلے دن اس نے گاؤں والوں سے صلح کر لی تھی۔
نیوز پورٹل ’آج تک ‘ پر شائع خبر کے مطابق اے ڈی سی پی بلوندر سنگھ رندھاوا نے بتایا کہ ہمیں کسی نے فون کرکے اطلاع دی کہ بستی باوا خیل کے قریب کسی کی لاش پڑی ہے۔ جب ہماری ٹیم موقع پر پہنچی تو پتہ چلا کہ لاش ڈی ایس پی دلبیر کی ہےجو سنگرور میں تعینات تھے۔ اس کے سر پر بھی چوٹ لگی تھی۔ پنجاب پولیس ابتدائی طور پر اسے سڑک حادثہ سمجھ رہی تھی لیکن پوسٹ مارٹم میں ڈی ایس پی کی گردن میں گولی پھنسی ہوئی پائی گئی۔ واقعے کے بعد ڈی ایس پی کی سروس پستول بھی غائب ہے۔
ڈی ایس پی کے دوستوں کے مطابق 31 دسمبر کی رات نیو ایئر پارٹی کے بعد انہوں نے ڈی ایس پی کو بس اسٹینڈ کے پیچھے چھوڑ دیا تھا۔ واقعے کے وقت ڈی ایس پی کے ساتھ ان کے گارڈز موجود نہیں تھے۔ پنجاب پولیس بس اسٹینڈ کے ارد گرد لگے سی سی ٹی وی فوٹیج کو سکین کر رہی ہے۔ اس معاملے میں ڈی ایس پی کے اہل خانہ سے بھی پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ تاکہ ڈی ایس پی کی موت سے متعلق کوئی سراغ مل سکے۔
متوفی ڈی ایس پی کے بھائی رنجیت سنگھ نے بتایا کہ پولیس نے ہمیں اطلاع دی کہ دلبیر کی لاش ملی ہے۔ اس کے سر پر چوٹ لگی ہے۔ یہ قتل کا معاملہ لگتا ہے۔ پولیس اس کی تحقیقات کر رہی ہے۔ آپ کو بتا دیں، دلبیر سنگھ ایک مشہور ویٹ لفٹر تھے اور انہیں ارجن ایوارڈ سے بھی نوازا گیا ہے۔