چھتیس گڑھ کے بلودا بازار میں ہوئے پرتشدد واقعہ کی تحقیقات کے لئے تشکیل دی گئی کانگریس کی جانچ ٹیم نے پورے واقعہ کے لئے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت، پولیس اور انتظامیہ کی ناکامی کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
جمعرات کو کانگریس کی ٹیم جائے واردات پر پہنچی اور معاملے کی جانچ کی، جس کے بعد انہوں نے پریس کانفرنس کی اور صحافیوں سے بات کی۔ اس دوران کانگریس انکوائری کمیٹی کے کنوینر شیو دہریا نے بی جے پی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے واقعات بی جے پی کے دور حکومت میں ہوتے رہے ہیں۔ پولیس مکمل طور پر ناکام ثابت ہوئی ہے۔
شیو داہریا نے بی جے پی حکومت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ وہ کیا کر رہے تھے ؟ بی جے پی کے لوگ بھی اسٹیج پر تھے، ان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں ہو رہی؟ اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ مجرم جو بھی ہو، اسے بخشا نہیں جانا چاہئے، لیکن پولیس بے قصوروں کے خلاف کارروائی نہ کرے، ورنہ کانگریس بھی سماج کے ساتھ ہڑتال پر بیٹھے گی۔
کانگریس کی سات رکنی تحقیقاتی ٹیم کل صبح گرود پوری دھام پہنچی۔ وہاں پوجاْ کرنے کے بعد وہ مہکونی گاؤں کے امر گپھا میں گئی جہاں انہوں نے جیتکھم کی کٹائی اور جیتکھم کی توہین کی تحقیقات کی۔ اس کے بعد تحقیقاتی ٹیم بلودا بازار کلکٹریٹ احاطے میں پہنچی اور بلودا بازار میں تشدد اور آتش زنی کے واقعہ کا معائنہ کیا اور نقصانات کا جائزہ لیا۔
شیو داہریا نے مزید کہا کہ درحقیقت یہ سارا تنازعہ 15-16 مئی کو مہکونی کے امرگپھا سے شروع ہوا تھا، جہاں جیتکھم کو پہنچنے والے نقصان کی وجہ سے ستنامی برادری ناراض تھی۔ ستنامی سماج مسلسل کارروائی کا مطالبہ کر رہا تھا۔ تسلی بخش کارروائی نہ ہونے کی وجہ سے سماج میں غم و غصہ پھیل گیا اور سماج کے لوگوں نے پرتشدد مظاہروں کی وارننگ دیتے ہوئے ضلعی انتظامیہ کو میمورنڈم بھی پیش کیا۔ انتظامیہ نے اس پورے معاملے میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا اور یہی ایک بڑی وجہ تھی کہ بلودا بازار میں تشدد اور آتش زنی کا اتنا بڑا واقعہ پیش آیا۔
واضح رہے کہ10 جون کو بلودابازار میں ایک خوفناک پرتشدد واقعہ پیش آیا تھا جس میں شرپسندوں نے کلکٹریٹ احاطے میں رکھی تمام گاڑیوں کو آگ لگا کر تباہ کر دیا تھا۔ یہی نہیں خوفناک آگ میں پوری سرکاری عمارتیں بھی جل کر راکھ ہوگئیں۔ اس واقعے سے محض چند گھنٹے قبل نائب وزیر اعلیٰ وجے شرما نے معاملے کی عدالتی تحقیقات کا اعلان کیا تھا، لیکن اس پرتشدد واقعے کو بڑی تعداد میں مشتعل لوگوں نے پوری تیاری کے ساتھ انجام دیا۔
کانگریس لیڈروں نے الزام لگایا کہ پولس انتظامیہ کی انٹیلی جنس مکمل طور پر ناکام دکھائی دے رہی ہے۔ اطلاع ہونے کے باوجود پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے مشتعل افراد کو روکنے کے لیے نہ تو خاطر خواہ تعداد میں پولس فورس تعینات کی گئی اور نہ ہی احتجاجی مقام پر پٹرول بموں، پتھروں اور لاٹھیوں سے لیس لوگوں کے خلاف کوئی کارروائی کی گئی۔ اس کے نتیجے میں مشتعل ہجوم نے رکاوٹیں توڑ کر کلکٹریٹ آفس پہنچ کر وہاں توڑ پھوڑ اور آتش زنی کی۔