National

ایم پی حکومت مدرسوں میں پڑھنے والے ’ہندو بچوں‘ کو عام اسکولوں میں بھیجے، سربراہ اطفال کمیشن کا بیان

49views

بھوپال: نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (این سی پی سی آر) یعنی قومی کمیشن برائے تحفظ حقوق اطفال کے چیئرمین پرینک کانونگو نے جمعہ کو مدھیہ پردیش کی بی جے پی حکومت سے کہا کہ وہ مدرسوں میں پڑھنے والے ہندو بچوں کو عام اسکولوں میں بھیجے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اسلامی ادارے حق تعلیم (آر ٹی ای) ایکٹ کے دائرے میں شامل نہیں ہیں۔

پرینک کانونگو نے کہا، ’’مدھیہ پردیش میں 1755 رجسٹرڈ مدارس میں 9417 ہندو بچے زیر تعلیم ہیں۔ ان اداروں میں بنیادی ڈھانچے کی کمی ہے جیسا کہ آر ٹی ای ایکٹ کے تحت لازمی ہے۔ غیر رجسٹرڈ مدارس میں پڑھنے والے مسلم بچوں کو بھی عام اسکولوں میں بھیجا جانا چاہیے۔ میں مدھیہ پردیش کی حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ مدرسوں میں پڑھنے والے ہندو بچوں کو وہاں سے نکالا جائے۔‘‘

کانونگو نے کہا، ’’جس ایکٹ کے تحت مدھیہ پردیش مدرسہ بورڈ وجود میں آیا ہے اس میں مدارس کی تعریف کی گئی ہے اور واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ان میں اسلامی مذہبی تعلیم دی جانی چاہیے۔ حق تعلیم ایکٹ کا سیکشن ایک مدارس کو حق تعلیم قانون کے دائرے سے باہر رکھتا ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ این سی پی سی آر کی اطلاع کے مطابق ان مدارس کے اساتذہ کے پاس بی ایڈ کی ڈگری نہیں ہے اور انہوں نے ٹیچر کی اہلیت کا امتحان (ٹی ای ٹی) بھی نہیں دیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ مدارس کا بنیادی ڈھانچہ آر ٹی ای ایکٹ کے مطابق نہیں ہے، مدارس میں سیکورٹی کے انتظامات بھی پختہ نہیں ہیں۔

بچوں کے حقوق کے ادارے کے سربراہ نے کہا کہ تعلیم کا حق ایکٹ واضح طور پر کہتا ہے کہ حکومت اسکولوں کے قیام اور بچوں کو تعلیم دینے کا کام کرے گی، ایسے میں مدرسہ بورڈ کو فنڈز دینا ان غریب بچوں کے حق کا پیسہ مدارس کو دینا ہے، جو بچوں کو تعلیم کے حق سے محروم کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا، ’’اس لیے حکومت کو اس پوری اسکیم پر غور کرنا چاہیے اور فوری طور پر مدرسوں سے ہندو بچوں کو نکال کر عام اسکولوں میں بھیجنا چاہیے۔‘‘

Follow us on Google News