’جمہوریت کی دھجیاں اڑا کر نئے قانون بنا رہا مرکز‘، کیرالہ میں مودی حکومت پر برسیں پرینکا گاندھی
لوک سبھا انتخاب کے پیش نظر پہلے مرحلے کی ووٹنگ ہو چکی ہے، اور اب دوسرے مرحلے کے لیے 26 اپریل کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔ سبھی پارٹیوں کے سرکردہ لیڈران زور و شور کے ساتھ انتخابی مہم میں مصروف ہیں۔ کانگریس کے بڑے لیڈران بھی ملک کی مختلف ریاستوں میں ریلیاں، روڈ شوز اور انتخابی اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔ پارٹی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی آج کیرالہ میں ہیں جہاں چلاکوڈی لوک سبھا سیٹ پر کانگریس امیدوار بینی بیہنن کی حمایت میں انھوں نے انتخابی مہم چلائی۔ اس دوران انھوں نے مرکز کی مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
چلاکوڈی میں ایک جلسۂ عام سے خطاب کرتے ہوئے پرینکا گاندھی نے کہا کہ ’’کچھ لوگ نئے ہندوستان کی تعمیر سے متعلق بات کہہ رہے ہیں۔ بی جے پی کے اس نئے ہندوستان میں کیا ہوگا، وہ سبھی سمجھ رہے ہیں۔ بی جے پی کے نئے ہندوستان کا حال یہ ہے کہ منی پور میں خواتین کی برہنہ پریڈ کرائی جاتی ہے اور حکومت اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتی۔ عصمت دری کرنے والوں کو تحفظ فراہم کیا جاتا ہے۔ اولمپک تمغہ جیتنے والی خاتون کھلاڑی گڑگڑاتی ہیں لیکن ان کے ساتھ بدسلوکی کرنے والے کا وزیر اعظم دفاع کرتے ہیں۔ وزیر اعظم جو پالیسیاں بناتے ہیں، وہ اپنے اجارہ دار دوستوں کے لیے بناتے ہیں۔ عوامی اثاثے وزیر اعظم اپنے ارب پتی دوستوں کے حوالے کر رہے ہیں۔ کسان خودکشی کے لیے مجبور ہیں۔ شرح بے روزگاری 45 سال کی بلند ترین سطح پر ہے۔ یہ ہے نیا ہندوستان، جسے آج ہم قبول کر رہے ہیں!‘‘
پرینکا گاندھی نے مودی حکومت کی کارگزاریوں اور پالیسیوں کو عوام مخالف قرار دینے کے ساتھ ساتھ اس حکومت کو ملک مخالف بھی بتایا۔ انھوں نے کہا کہ بی جے پی جمہوری طریقہ کار کو درکنار کر قانون بنانے میں لگی ہوئی ہے۔ نئے قانون بنانے کے لیے جمہوریت کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ بی جے پی ہندوستانی آئین کو کاغذ کا ایک ٹکڑا تصور کرتی ہے۔ یہ جو کچھ ہو رہا ہے، عوام کی خواہش کے بالکل خلاف ہے۔ پرینکا گاندھی نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ’’پی ایم مودی اور ان کے ساتھ لیڈران تکبر میں مبتلا ہیں اور اس ہندوستانی آئین کو بدلنے کی بات کرتے ہیں جو ہمارے مجاہدین آزادی اور شہیدوں کے خون سے لکھا گیا ہے۔‘‘
پرینکا گاندھی کا کہنا ہے کہ ہمیں جس ’نئے ہندوستان‘ کے بارے میں بتایا جا رہا ہے، وہ ایسا ہندوستان ہے جہاں کچھ طاقتور لوگ مذہب پر اپنا دعویٰ کرتے ہیں اور جمہوری عمل کو درکنار کر قانون بنائے جا رہے ہیں۔ اس لیے عام انتخاب بہت اہم ہے، یہ عوام کے لیے ایک ایسا ذریعہ ہے جو بری طاقتوں کو برسراقتدر ہونے سے روک سکتا ہے۔