National

یوپی میں اویسی – چندر شیکھر کا نیا محاذ ایس پی – بی ایس پی کی بڑھائے گا ٹینشن

10views

بی جے پی اور کانگریس کیلئے بھی خطرے کی گھنٹی

لکھنؤ،20 ستمبر(اے یوایس) اترپردیش اسمبلی ضمنی انتخابات میں این ڈی اے اور انڈیا الائنس کے درمیان تیسرے محاذ کی آہٹ نے ریاست کے سیاسی ماحول کو دلچسپ بنا دیا ہے۔ چندر شیکھر آزاد اور اسد الدین اویسی کی پارٹی آئندہ اسمبلی ضمنی انتخابات میں ووٹروں کو ایک نیا آپشن دینے جا رہی ہے۔ آزاد سماج پارٹی اور اے آئی ایم آئی ایم کے درمیان اتحاد کی بات ہو رہی ہے۔اگر یہ اتحاد ہو جاتا ہے تو ضمنی انتخابات کے مساوات لوک سبھا انتخابات سے مختلف ہونے والے ہیں۔ اگر اویسی – چندر شیکھر کا تیسرا محاذ ریاست میں پنپتا ہے تو ایس پی-بی ایس پی کی تشویش بڑھنی یقینی ہے۔ یہ اتحاد بی جے پی اور کانگریس کے لیے بھی مشکلات پیدا کر سکتا ہے۔ دراصل چندر شیکھر آزاد اور اویسی دلت – مسلمانوں کو اپنی جانب راغب کرنے کے ارادے سے میدان میں اترنے والے ہیں اور اس محاذ کی نظر جنرل اور او بی سی ووٹوں پر بھی ہوگی۔آزاد سماج پارٹی کے ریاستی صدر سنیل چتوڑ کے مطابق پارٹی اے آئی ایم آئی ایم کے ساتھ اتحاد کر سکتی ہے۔ اس کے لیے دونوں جماعتوں کی اعلیٰ قیادت کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور ہو چکا ہے۔ اب ریاستی سطح کے عہدیداروں کی میٹنگ میں نشست کے لحاظ سے تبادلہ خیال ہوگا۔ اگر سب کچھ ٹھیک رہا تو دونوں پارٹیاں مل کر ضمنی انتخاب میں 10 نشستوں پر امیدوار کھڑے کریں گی۔ ساتھ ہی اس نئے محاذ کے حوالے سے سیاسی قیاس آرائیوں کا بازار بھی گرم ہو گیا ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اگر چندر شیکھر آزاد اور اویسی کے درمیان اتحاد طے پا جاتا ہے تو ضمنی انتخابات میں ایس پی اور بی ایس پی سب سے زیادہ متاثر ہوں گے۔ وہیں اگر کانگریس کو ایس پی کی حمایت نہیں ملتی ہے تو اس کا حال پچھلے انتخابات جیسا ہونے کا امکان ہے۔اگر ہم اتر پردیش کے ذات پات کے مساوات کی بات کریں تو یہاں 17-19 فیصد اعلیٰ ذات کے ووٹر رہتے ہیں۔ اسے بی جے پی کا بنیادی ووٹ بینک سمجھا جاتا ہے۔ وہیں یوپی میں 40-43 فیصد سے زیادہ پسماندہ ذاتیں ہیں، جو جس طرف جاتی ہیں، ان کی جیت یقینی سمجھی جاتی ہے۔ پچھلے دو انتخابات میں پسماندہ ذاتوں کے غیر یادووں کی ایک بڑی تعداد نے بی جے پی کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ ان میں یادو پوری طرح سے سماج وادی پارٹی کے ساتھ نظر آئے تھے۔ ان کے علاوہ اگر دلت اور مسلمان کی بات کریں تو دلت ووٹروں کی تعداد بھی 21 فیصد ہے۔ مسلم ووٹر بھی بڑی تعداد میں ہیں اور کئی سیٹوں پر اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یوپی میں تقریباً 19 فیصد مسلم ووٹرز ہیں۔ مسلم ووٹروں پر ایس پی کا تو دلت ووٹروں پر اور بی ایس پی کا اثر ہے۔ایکسپرٹس کا ماننا ہے کہ چندر شیکھر آزاد اور اویسی ایک بڑی منصوبہ بندی کے تحت ایک ساتھ آنے کی کوشش کر رہے ہیں، جس کا تجربہ ضمنی انتخابات میں ہوگا۔ کہا جا رہا ہے کہ دلت اور مسلم اتحاد کے علاوہ یہ اتحاد او بی سی اور جنرل زمرہ کو شامل کرنے کی حکمت عملی پر کام کر رہا ہے۔ ایسے میں یوپی میں ایسی 300 سے زیادہ سیٹیں ہیں جہاں سیاسی مساوات متاثر ہو سکتی ہیں اور انتخابی کہانی بدل سکتی ہے۔

Follow us on Google News
Jadeed Bharat
www.jadeedbharat.com – The site publishes reliable news from around the world to the public, the website presents timely news on politics, views, commentary, campus, business, sports, entertainment, technology and world news.