امریکی شہر میامی میں اسرائیل کی سڑک کے بیچوں بیچ آرام کرتے ہوئے ایک تصویر پوسٹ کرکے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے بیٹے نے ایک بار پھر سوشل میڈیا پر تنازع کو جنم دیا ہے۔ اسرائیلی شہری پہلے ہی یہ سوال کر رہےہیں کہ آیا حماس کےخلاف جنگ میں وزیراعظم کا بیٹا کیوں بیرون ملک سیر سپاٹے میں مصروف ہے۔
یائر نیتن یاھو نے غزہ پر جنگ کے بارے میں ٹیلیگرام ایپلی کیشن پر اپنے اکاؤنٹ پر تبصروں کا ایک سلسلہ شائع کیا جو 7 اکتوبر کو شروع ہوئی تھی۔ ان کے تبصروں نےایک نئےتنازع کا ایک طوفان کھڑا ہوا تھا۔
انہوں نے فوج، داخلی سلامتی کی ایجنسی (شن بیٹ) اور اسرائیل کی سپریم کورٹ کو ان ناکامیوں کا ذمہ دار ٹھہرایا جن کی وجہ سے گذشتہ اکتوبر میں حماس کے حملے کا آغاز ہوا۔
وارننگ نظرانداز کرنے کا الزام
یائر نے اپنے ٹیلیگرام چینل پر پوسٹ کردہا یک بیان میں کہا کہ غزہ کی سرحد پر حماس کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے والے فوجیوں کی جانب سے اچانک حملے سے کئی ماہ قبل کی وارننگ کے بارے میں بات کی گئی تھی لیکن فوجی کمانڈروں نے اسے نظر انداز کر دیا۔
اس نے میڈیا اور صحافیوں پر تنقید کی جو سیاسی سوالات پوچھتے ہیں اور اس سنگین حالات میں رائے شماری کراتے ہیں۔ وہ حالیہ رائے عامہ کے جائزوں کا حوالہ دیے رہے تھے جس میں ان کے والد کی مقبولیت میں کمی کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔
یائر اس سال کے شروع میں میامی میں منتقل ہوگئے تھے لیکن اپنے ملک میں جنگ شروع ہونے کے باوجود ان کے امریکا میں قیام نے اسرائیلیوں میں بے اطمینانی اور غم وغصے کی وسیع لہر کو جنم دیا۔
قابل ذکر ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نے سکیورٹی اور انٹیلی جنس فورسز کو گزشتہ ماہ کے آخر میں حماس کے اچانک حملے کا اندازہ لگانے میں ناکامی کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔