اسرائیلی اخبار ’یدیعوت احرونوت‘ نے ہفتے کے روز کہا ہےکہ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت نے قطری ثالثوں کو حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کو مکمل کرنے سے انکار سے آگاہ کیا جس کے تحت 50 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔
اخبار نے رپورٹ کیا کہ اسرائیل قید میں رکھے گئے خاندانوں کو الگ نہ کرنے اور تمام بچوں اور ماؤں کو رہا کرنے کے لیے پرعزم ہے، جب کہ حماس نے 50 قیدیوں کو بغیر درجہ بندی کے رہا کرنے یا اسرائیل کو ناموں کے انتخاب کی آزادی دینے کی پیشکش کی ہے۔
اخبار کے مطابق اسرائیل نے “مزید مغویوں کی رہائی کی اجازت دینے کے لیے جنگ بندی کے دنوں کی مدت کے حوالے سے لچکدار رہنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔” انہوں نے یہ عندیہ بھی دیا کہ اسرائیل ایک معاہدے تک پہنچنے کے لیے تیار ہے جس کے تحت کم از کم 70 سے 80 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔
یہ بھی بتایا گیا کہ اسرائیلی جنگی کونسل نے تبادلے کے معاہدے کو مجوزہ طور پر مسترد کرنے کا فیصلہ کیا، کیونکہ نیتن یاہو نے وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے موقف سے اتفاق کیا۔ چیف آف اسٹاف ہرزی ہیلیوی اور شن بیٹ کے سربراہ رونن بار نے بھی حماس کے ساتھ قیدیوں کی مجوزہ ڈیل مسترد کردی تھی۔
جنگی کونسل نے “حماس پر فوجی دباؤ میں اضافہ جاری رکھنے کا فیصلہ کیا اور کہاکہ اس سے معاہدے تک پہنچنے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔”
انہوں نے کہا کہ غزہ میں حماس کے رہ نما یحییٰ سنوار اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ “جب تک اسرائیلی فوج الشفا ہسپتال میں کام کرتی ہے وہ اسرائیل کے ساتھ مذاکرات نہیں کر سکتے”۔