’منی پور تشدد بی جے پی کی تخریبی سیاست کا نتیجہ تھا‘، پی ایم مودی کے بیان پر کانگریس کا شدید رد عمل
کانگریس نے منی پور کی موجودہ حالت کے بارے میں وزیر اعظم نریندر مودی کے تازہ تبصرہ پر شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ پیر کے روز کانگریس نے الزام عائد کیا کہ شمال مشرق کی اس ریاست میں تشدد بی جے پی کی تخریبی اور پولرائزیشن والی سیاست کا نتیجہ تھا۔ کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی کا یہ کہنا ہتک آمیز ہے کہ وزیر اعظم نے منی پور کو بچا لیا ہے۔
دراصل وزیر اعظم نریندر مودی نے پیر کے روز ’دی آسام ٹریبیون‘ اخبار کو دیے ایک انٹرویو میں کہا کہ سابقہ حکومتوں کی طرف سے نظر انداز کیے گئے شمال مشرق کو بی جے پی قیادت والی مرکزی حکومت نے گزشتہ ایک دہائی میں ایسے علاقہ میں بدل دیا جہاں ترقی اور امن اسے خوشحالی کی طرف لے جا رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے منی پور کی حالت اور اپوزیشن کی تنقید کے بارے میں کہا کہ حالات سے حساسیت کے ساتھ نمٹنا اجتماعی ذمہ داری ہے۔
اپنے انٹرویو میں وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ ’’میں پارلیمنٹ میں پہلے ہی اس بارے میں بول چکا ہوں۔ ہم نے جہدوجہد کو حل کرنے کے لیے اپنے بہترین وسائل اور انتظامی مشینری کو وقف کیا ہے۔ حکومت ہند کی وقت پر مداخلت اور منی پور حکومت کی کوششوں کے سبب ریاست کی حالت میں قابل ذکر بہتری ہوئی ہے۔‘‘
اس کے جواب میں جئے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا ہے کہ ’’بی جے پی کے لیے یہ دعویٰ کرنا بے شرمی اور ہتک آمیز ہے کہ وزیر اعظم نے منی پور کو بچا لیا ہے۔‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’’سینکڑوں لوگ مارے گئے اور لاکھوں لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔ خوف کا ماحول برقرار ہے اور طبقات الگ الگ رہ رہے ہیں۔‘‘ انھوں نے دعویٰ کیا کہ وزیر اعظم نے 11 مہینوں میں منی پور کا دورہ نہیں کیا اور نہ ہی انھوں نے تین منٹ کے علاوہ اس بارے میں کوئی بات کی ہے۔ جئے رام رمیش نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ وزیر اعظم نے مہینوں جاری رہے تشدد کو لے کر ریاست کے وزیر اعلیٰ یا اراکین اسمبلی و اراکین پارلیمنٹ سے ملاقات تک نہیں کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’یہ تشدد تخریبی اور پولرائزیشن کی سیاست کا نتیجہ تھا، جس میں بی جے پی کو مہارت حاصل ہے۔ یہی منی پور کی حقیقت ہے۔‘‘