بہار میں نافذ مکمل امتناعی قانون پر اٹھ رہے سوالات کے درمیان اس پر سروے کی مشق شروع ہو گئی ہے، وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے اس کا حکم دیا ہے۔ پتہ چلے گا کہ حرمت کتنی کامیاب ہے اور اس کے کتنے فائدے ہیں۔ عام لوگ ممانعت کے بارے میں کیا سوچتے ہیں؟ بہار حکومت کے امتناع اور امتناع کے وزیر سنیل کمار نے اس حوالے سے بڑا اشارہ دیا ہے۔ بہار حکومت پر اپوزیشن پارٹیاں سنگین الزامات لگا رہی ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ ریاست میں شراب بندی ناکام ہو گئی ہے اور غریب لوگ زہریلی شراب پی کر مر رہے ہیں۔ جہاں بی جے پی اس پر نظرثانی کا مطالبہ کر رہی ہے وہیں سابق سی ایم جیتن رام مانجھی نے شراب پر گجرات ماڈل کو لاگو کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
محکمہ کے وزیر سنیل کمار نے شراب پر پابندی کے سروے کے بارے میں کہا کہ ایجنسی کا انتخاب کیا جا رہا ہے۔ منتخب ایجنسی کے ذریعہ ریاست بھر میں ایک تفصیلی سروے کیا جائے گا۔ پٹنہ میں پارٹی دفتر میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وزیر نے کہا کہ شراب بندی کے تفصیلی سروے کے لیے ایجنسی کے انتخاب کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ اس کام کے لیے تجربہ کار ایجنسی کی تلاش کی جارہی ہے۔ کئی کمپنیوں کی طرف سے تجاویز آئی ہیں جن میں سے دو سے تین کمپنیوں کو شارٹ لسٹ کیا گیا ہے۔ یہ دیکھا جا رہا ہے کہ کس ایجنسی کا کام کرنے کا طریقہ بہتر ہے تاکہ عام لوگوں کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ وزیر نے امید ظاہر کی کہ ایجنسی کے انتخاب کا کام آئندہ 10 دنوں میں مکمل کر لیا جائے گا جس کے بعد تفصیلی سروے کا کام جلد شروع ہو جائے گا۔
درحقیقت بہار میں جس تیزی سے شراب کی کھیپ پکڑی جا رہی ہے اور زہریلی شراب سے مرنے والوں کی تعداد نہیں رک رہی ہے اس کی وجہ سے پابندی پر سوال اٹھ رہے ہیں۔ اس کے نفاذ کے طریقوں پر بھی اعتراضات اٹھائے جا رہے ہیں۔ سابق وزیر اعلیٰ جیتن رام مانجھی نے تو یہاں تک الزام لگایا کہ دلت غریب شراب پینے پر جیل یا جرمانے کا شکار ہو رہے ہیں، جب کہ سیاست دان اور بیوروکریٹس سمیت بڑے لوگ اس کا شکار ہیں۔ سشیل مودی، گری راج سنگھ، وجے کمار سنہا سمیت بی جے پی کے کئی لیڈروں نے شراب بندی پر دوبارہ غور کرنے کو کہا۔ ان مطالبات اور الزامات کے بعد سی ایم نتیش نے سروے کرانے کی بات کہی تھی۔