وزیر اعظم ’وصولی بھائی‘ کی طرح جانچ ایجنسیوں کا غلط استعمال کر ’چندے کا دھندا‘ کر رہے: راہل گاندھی
نئی دہلی: بی جے پی کو 30 پرائیویٹ کمپنیوں کے ذریعہ چندہ کی شکل میں دیے گئے تقریباً 335 کروڑ روپے کا معاملہ سرخیوں میں ہے۔ کانگریس لیڈران اسے ’ہفتہ وصولی‘ قرار دے رہے ہیں اور مرکز کی مودی حکومت کو لگاتار تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ اس انکشاف کے بعد کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں وزیر اعظم نریندر مودی کو ’وصولی بھائی‘ تک کہہ ڈالا ہے۔
راہل گاندھی نے اپنے پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’کیا آپ کو وزیر اعظم کی ’چندہ دو، ضمانت اور بزنس لو‘ منصوبہ کے بارے میں پتہ ہے؟ ملک میں وزیر اعظم ’وصولی بھائی‘ کی طرح ای ڈی، آئی ٹی اور سی بی آئی کا غلط استعمال کر ’چندے کا دھندا‘ کر رہے ہیں۔‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں ’’رپورٹس میں سامنے آیا ہے کہ وصولی ایجنٹ بن چکی ایجنسیوں کی جانچ میں پھنسی 30 کمپنیوں نے بی جے پی کو جانچ کے دوران 335 کروڑ روپے کا چندہ دیا۔ چندے کا دھندا اتنی بے شرمی سے چل رہا ہے کہ مدھیہ پردیش کی ایک ڈسٹلری کے مالکوں نے ضمانت ملتے ہی بی جے پی کو چندہ دیا۔‘‘
क्या आपको प्रधानमंत्री की ‘चंदा दो, बेल और बिजनेस लो’ योजना के बारे में पता है?
देश में प्रधानमंत्री ‘वसूली भाई’ की तरह ED, IT और CBI का दुरुपयोग कर ‘चंदे का धंधा’ कर रहे हैं।
रिपोर्ट्स में सामने आया है कि वसूली एजेंट बन चुकी एजेंसियों की जांच में फंसी 30 कंपनियों ने भाजपा को…
— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) February 23, 2024
راہل گاندھی نے مرکزی حکومت پر حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے اپنے پوسٹ میں یہاں تک لکھا ہے کہ ’’متر (دوست) کی کمپنی کو بے ایمانی سے فائدہ اور باقیوں کے لیے الگ قاعدہ؟ مودی راج میں بی جے پی کو دیا ’ناجائز چندہ‘ اور ’الیکٹورل بانڈ‘ ہی ’ایز آف ڈوئنگ بزنس‘ کی گارنٹی ہے۔‘‘
جن کمپنیوں پر سرکاری ایجنسیوں نے کارروائی کی انہوں نے بی جے پی کو 335 کروڑ چندہ دیا! کانگریس
اس سے قبل نئی دہلی واقع کانگریس ہیڈکوارٹر میں پارٹی کے محکمہ مواصلات انچارج جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے اس معاملے میں پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ اس دوران انھوں نے کہا کہ ’’ای ڈی، سی بی آئی اور انکم ٹیکس محکمہ کے ذریعہ 2018 سے 2023 تک 30 پرائیویٹ کمپنیوں کے خلاف جانچ شروع کی گئی تھی تاکہ جانچ کا خوف دکھا کر بی جے پی ان کمپنیوں سے چندہ حاصل کر سکے۔ اس کے بعد ان کمپنیوں سے بی جے پی نے 335 کروڑ روپے کا چندہ حاصل کیا۔‘‘ کانگریس نے اس معاملے کی جانچ سپریم کورٹ کی دیکھ ریکھ میں کرائے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری (تنظیم) کے سی وینوگوپال نے تو مرکزی وزیر مالیات کو لکھے ایک خط میں بی جے پی سے چندہ لوٹنے کے ان مشتبہ معاملوں کی سپریم کورٹ کی نگرانی میں جانچ کا مطالبہ کرتے ہوئے کھلی بحث کا چیلنج دیا ہے۔
हमारे तीन सवाल हैं-
1. जिस तरह मोदी सरकार ने अर्थव्यवस्था पर श्वेतपत्र प्रकाशित किया था, क्या उसी तरह ‘हफ्ता वसूली’ पर श्वेतपत्र प्रकाशित करेंगे?
2. BJP सरकार कहती है कि उनकी फंडिंग में पारदर्शिता है, तो क्या चुनाव आयोग ने न्यूज पोर्टल से जो जानकारी ली है, आप उसका खण्डन… pic.twitter.com/61lBBtw5WC
— Congress (@INCIndia) February 23, 2024
اس درمیان کانگریس لیڈر جئے رام رمیش نے مرکز کی مودی حکومت کے سامنے تین تلخ سوالات رکھے ہیں۔ انھوں نے پریس کانفرنس میں میڈیا کے سامنے کہا کہ ’’ہمارے تین سوال ہیں- 1. جس طرح مودی حکومت نے معیشت پر وہائٹ پیپر شائع کیا تھا، کیا اسی طرح ’ہفتہ وصولی‘ پر وہائٹ پیپر شائع کریں گے؟ 2. بی جے پی حکومت کہتی ہے کہ ان کی فنڈنگ میں شفافیت ہے، تو کیا انتخابی کمیشن نے نیوز پورٹل سے جو جانکاری لی ہے، آپ اس کی تردید کریں گے؟ 3. اگر آپ کی نیت صاف ہے تو کیا آپ سپریم کورٹ کی دیکھ ریکھ میں جانچ کا سامنا کریں گے؟‘‘